۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب:پہلی بات یہ کہ عید میلاد کو کرسمس ڈے سے مشابہت دینا ہی درست نہیں کیونکہ مشابہت تو اس وقت ہوتی جبکہ ہم بھی کرسمس ڈے مناتے، دوم یہ کہ ہر مشابہت ناجائز بھی نہیں ہوا کرتی، آئیے یہاں میں آپ کو ایسی مثال پیش کرتا ہوں جس میں نبی کریم ﷺنے یہودیوں کو ایک فعل کرتے دیکھا اور فرمایا کہ ہمیں زیادہ حق حاصل ہے کہ ہم یہ کام کریں تو ناصرف خود وہ کام کیا بلکہ اسے کرنے کا بھی حکم دیا:
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺجب مدینہ منورہ تشریف لائے، تو یہودیوں کو عاشورا کا روزہ رکھتے پایا، تو فرمایا:"یہ روزہ کیسا؟"عرض کی:یہ بڑا عظیم دن ہے، اس دن اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو ان کے دشمن (فرعون)سے نجات دی، تو موسیٰ علیہ السلام نے بطور شکرانہ روزہ رکھا(تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں)، ارشاد فرمایا: موسی ٰ علیہ السلام کی موافقت کرنے میں بہ نسبت تمہارے ہم زیادہ حق دار ہیں، تو سرکار مدینہ ﷺنے خود بھی روزہ رکھا اور اس روزے کا حکم بھی دیا۔(صحيح بخاري، کتاب الصوم، باب صيام يوم عاشوراء)
اب کیا کہیں گے؟ کیا نبی کریم ﷺنے یہودیوں کی مشابہت اختیار کی (معاذ اللہ)۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایسا کام کرنے میں کوئی حرج نہیں جس سے قرآن وحدیث میں منع نہ کیا گیا ہو، اب قرآن و حدیث میں کہیں آپ عید میلاد کی ممانعت دیکھا دیں تو ہم اسے فوراً ترک کر دیں گے
No comments:
Post a Comment