۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب: جی ہاں! برصغیر پاک و ہند کے جید محدثین نے بڑے اہتمام کے ساتھ میلاد کا انعقاد کیا اور اس پر فخر بھی کیا۔
گیارہویں صدی کے مجدد حضرت محقق شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی دعا
اے اﷲ! میرا کوئی عمل ایسا نہیں جسے تیرے دربار میں پیش کرنے کے لائق سمجھوں، میرے تمام اعمال فساد نیت کا شکار ہیں، البتہ مجھ فقیر کا ایک عمل محض تیری ہی عنایت سے اس قابل ہے اور وہ یہ ہے کہ مجلس میلاد کے موقع پر کھڑے ہوکر سلام پڑھتا ہوں اور نہایت عاجزی اور انکساری، محبت و خلوص کے ساتھ تیرے حبیب پاکﷺ پر درود وسلام بھیجتا ہوں۔
اے اﷲ! وہ کون سا مقام ہے جہاں میلاد پاک سے بڑھ کر تیری طرف سے خیروبرکت کا نزول ہوتا ہے، اس لئے ارحم الرحمین! مجھے پکا یقین ہے کہ میرا یہ عمل کبھی رائیگاں نہیں جائے گا بلکہ یقیناًتیری بارگاہ میں قبول ہوگا اور جو کوئی درود وسلام پڑھے اور اس کے ذریعے سے دعا کرے وہ کبھی مسترد نہیں ہوگی (بحوالہ: اخبار الاخیار، مصنف، شیخ محقق شاہ عبدالحق محدث دہلوی)
شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی اپنے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی کا واقعہ بیان کرتے ہیں
میرے والد ہر سال میلاد شریف کے دنوں میں کھانا پکوا کر لوگوں کو کھلایا کرتے تھے۔ ایک سال قحط کی وجہ سے بھنے ہوئے چنوں کے سوا کچھ میسر نہ ہوا، انہوں نے وہی چنے تقسیم کردیئے۔ رات کو خواب میں حضور سیدعالمﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئے تو دیکھا کہ وہی بھنے ہوئے چنے سرکار اعظمﷺ کے سامنے رکھے ہوئے ہیں اور آپﷺ بے حد خوش اور مسرور ہیں (بحوالہ: الدرالثمین ص 8)
قارئین کرام! ہم نے آپ کے سامنے برصغیر پاک و ہند کے دو محدثین کے معرکتہ الآراء کتب سے میلاد منانے کا ثبوت پیش کیا۔یہ وہ دو ہستیاں ہیں جن کے ذریعے سے حدیث کی سند ہم برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں تک پہنچی ہے اگر (معاذ اﷲ) میلاد النبیﷺ کا انعقاد بدعت ہے تو پھر یہ دونوں محدث بدعتی ٹھہرے؟ اگر یہ دونوں محدث بدعتی ہیں تو پھر احادیث کاکیا بنے گا؟ لہذا ماننا پڑے گا کہ جشن میلاد النبیﷺ کے موقع پر محافل کا انعقاد بدعت نہیں بلکہ باعث اجروثواب، مستحب اور جائز عمل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عیدمیلادالنبیﷺ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ کی نظر میں
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ (وصال 1052ھ) برصغیر کی وہ عظیم ہستی گزری ہیں کہ جنہیں فن حدیث کے حوالے سے اہل سنت، بلکہ ہر مکتبہ فکر ایک مستند اور قابل اعتماد محدث تسلیم کرتا ہے۔ عید میلاد النبیﷺ کے حوالے سے ہم آپ کے سامنے انہیں شیخ محدث علیہ الرحمہ کی ایک مشہور عربی کتاب ’’ماثبت بالسنۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ’’مومن کے ماہ و سال‘‘ سے چند اقتباسات پیش کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ جو ترجمہ آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے اس کی تصدیق دیوبند تبلیغی جماعت مکتبہ فکر کے مفتی محمد شفیع صاحب (دارالعلوم کراچی) نے کی ہے۔
نانچہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی اسی کتاب میں فرماتے ہیں
شب ولادت شب قدر سے افضل ہے
(1) سرور عالمﷺ کی شب ولادت یقیناًشب قدر سے زیادہ افضل ہے کیونکہ شب ولادت آپﷺ کی پیدائش و جلوہ گری کی شب ہے اور شب قدر آپﷺ کو عطا کی ہوئی شب ہے (مومن کے ماہ و سال، صفحہ نمبر 84)
ہر نعمت و رحمت نبی کریمﷺ کے وسیلہ سے
(2) ذات رسالت مآبﷺ کو اﷲ نے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنایا ہے اور آپﷺ ہی کی ذات والا صفات کے سبب سے آسمانی و زمینی تمام مخلوقات کو اﷲ نے عام نعمتیں سرفراز کی ہیں (صفحہ نمبر 84)
جہنم میں ابولہب کافر کا حال
(3) ابولہب کی باندیوں میں سے ثویبہ لونڈی نے ابولہب کو رسول اکرمﷺ کی ولادت کی خوشخبری دی جسے سن کر ابولہب نے اپنی باندی ثویبہ کو آزاد کردیا۔ ابولہب کے مرنے کے بعد اس کے کسی ساتھی نے اسے خواب میں دیکھ کر اس کاحال پوچھا تو جواب دیا جہنم میں پڑا ہوں البتہ اتنا ضرور ہے کہ ہر پیر کی رات کو عذاب میں تخفیف ہوجاتی ہے اور اپنی ان دو انگلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’ان انگلیوں سے میں نے اپنی لونڈی ثویبہ کو اس لئے آزاد کیا تھا کہ اس نے رسول اکرمﷺ کی ولادت کی خوشخبری دی تھی۔ اس صلہ میں ان دونوں انگلیوں سے کچھ پانی پی لیتاہوں‘‘ (صفحہ 84-85)
عید میلاد النبیﷺ منانا مسلمانوں کا عمل ہے
(4) ابن جوزی نے لکھا کہ ابولہب کافر جس کی مذمت قرآن کریم میں وارد ہے جبکہ اس کو ولادت رسول اکرمﷺ کی خوشی منانے میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کرنے کا یہ بدلا ملا کہ وہ دوزخ میں بھی ایک رات کے لئے فرحت و مسرت سے ہمکنار ہوجاتا ہے تو ان مسلمانوں کے حال پر غور کیا جائے جو آپﷺ کی ولادت باسعادت پر مسرتوں کا اظہار کرتے اورآپﷺ کی محبت میں بقدر استطاعت خرچ کرتے ہیں۔ مری جان کی قسم! شب ولادت رسالت مآبﷺ میں اظہار مسرت کے سبب اﷲ تعالیٰ اپنے عام فضل وکرم سے اظہار مسرت کرنے والوں کو جنت کے باغوں میں داخل کرے گا۔ مسلمان ہمیشہ سے محفل میلاد النبیﷺ منعقد کرتے آئے ہیں۔ محفل میلاد کے ساتھ ہی دعوتیں دیتے کھانے وغیرہ پکواتے اور غریبوں کی طرح طرح کے تحفہ تحائف تقسیم کرتے۔ خوشی کا اظہار کرتے اور دل کھول کر خرچ کرتے ہیں۔ نیز ولادت باسعادت پر قرآن خوانی کراتے اور اپنے مکانوں کو مزین کرتے ہیں۔ ان تمام افعال حسنہ کی برکت سے ان لوگوں پر اﷲ کی برکتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ (ص 85)
محفل میلاد منعقد کرنے کے خصوصی فضائل
(5) محفل میلاد النبیﷺ منعقد کرنے کے خصوصی تجربے یہ ہیں کہ میلاد کرنے والے سال بھر تک اﷲ کی حفظ وامان میں رہتے اور حاجت روائی ومقصود برآری کی خوشیوں سے جلد ترہم آغوش ہوتے ہیں (ص 85)
میلاد النبیﷺ مسلمانوں کی عید ہے
(6) اﷲ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل کرتا ہے جو میلاد النبیﷺ کی شب کو عید مناتے ہیں اور جس کے دل میں عناد اور دشمنی کی بیماری ہے وہ اپنی دشمنی میں اور زیادہ سخت ہوجاتا ہے (ص 86)
جھنڈے و پرچم لگانے کا ثبوت
(7) حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا کہ میں نے تین پرچم اس طرح دیکھے کہ ان میں سے ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں اور تیسرا خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا (ص 75)
تاریخ ولادت کے متعلق
(8) 12 ربیع الاول تاریخ ولادت رسالت مآبﷺ مشہور ہے اور اہل مکہ کاعمل یہی ہے کہ وہ اس تاریخ کو مقام ولادت رسالت مآبﷺ کی اب تک زیارت کرتے ہیں (ص 81)
(9) علامہ طیبی رحمتہ اﷲ علیہ کا بیان ہے ’’تمام مسلمانوں کا اس امر پر اتفاق ہے کہ رسالت مآبﷺ 12 ربیع الاول کو اس دنیا میں رونق افروز ہوئے‘‘ (ص 82)
(شیخ محدث رحمتہ اﷲ علیہ کی کتاب سے لئے گئے اقتباسات ختم ہوئے)
فوائد
شیخ محدث رحمتہ اﷲ علیہ کے ان اقتباسات کی روشنی میں درج ذیل فوائد حاصل ہوئے۔
1۔ 12 ربیع الاول ولادت مصطفیﷺ کی تاریخ پر مسلمانوں کااتفاق ہے
2۔ میلاد النبیﷺ مسلمانوں کے لئے عید کا دن ہے
3۔ عید میلاد النبیﷺ کی خوشی کرنا مسلمانوں کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے
4۔ خاص کر اہل مکہ کا عمل رہا ہے کہ 12 ربیع الاول کو مقام ولادت رسولﷺ کی زیارت کرتے رہے۔
5۔ محفل میلاد النبیﷺ کی برکت سے سال بھر امن وامان رہتا ہے اور مصیبتیں وتکالیف دور ہوتی ہیں۔
6۔ عید میلاد النبیﷺ میں اپنے گھروں کو سجانا اور قرآن خوانی وغیرہ جیسے نیک اعمال کرنا خوشی کی علامات ہیں
7۔ ان تمام افعال حسنہ کی برکت سے اﷲ تعالیٰ کی برکتوں کا نزول ہوتا ہے۔
الحمدﷲ!
غور فرمایئے! گیارہویں صدی کے مجددشیخ محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ ان تمام اعمال کو ’’افعال حسنہ‘‘ یعنی نیک و مستحب اعمال فرما رہے ہیں اور مسلمانوں کا برسوں سے معمول قرار دے رہے ہیں۔ نیز یہ بھی کہ ان نیک اعمال کے سبب اﷲ تعالیٰ کی رحمتوں برکتوں کا نزول ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment