Wednesday 16 September 2015

یا رسول اﷲ ﷺ بارش نہ ہونے کے باعث قحط پڑ گیا ہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے اس نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) بارش نہ ہونے کے باعث قحط پڑ گیا ہے لہٰذا اپنے رب سے بارش مانگئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آسمان کی طرف نگاہ بلند فرمائی اور ہمیں کوئی بادل نظر نہیں آ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بارش مانگی تو فوراً بادلوں کے ٹکڑے آ آ کر آپس میں ملنے لگے پھر بارش ہونے لگی یہاں تک کہ مدینہ منورہ کی گلیاں بہہ نکلیں اور بارش متواتر اگلے جمعہ تک ہوتی رہی پھر وہی یا کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا : جبکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے : (یا رسول اﷲ!) ہم تو غرق ہونے لگے لہٰذا اپنے رب سے دعا کیجئے کہ اس بارش کو ہم سے روک دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا پڑے اور دعا کی : اے اﷲ! ہمارے اردگرد برسا اور ہمارے اوپر نہ برسا ایسا دو یا تین دفعہ فرمایا۔ سو بادل چھٹنے لگے اور مدینہ منورہ کی دائیں بائیں جانب جانے لگے چنانچہ ہمارے اردگرد (کھیتوں اور فصلوں پر) بارش ہونے لگی ہمارے اوپر بند ہو گئی۔ یونہی اﷲ تعالیٰ اپنے نبی کی برکت اور ان کی قبولیتِ دعا دکھاتا ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب : الأدب، باب : التبسم والضحک، 5 / 2261، الرقم : 5742، وفی کتاب : الدعوات، باب : الدعاء غير مستقبل القبلة، 5 / 2335، الرقم : 5982، وفی کتاب : الجمعة، باب : الاستسقاء فی الخطبة يوم الجمعة، 1 / 315، الرقم : 891، وفی کتاب : الاستسقائ، باب : الاستسقاء فی المسجد الجامع، 1 / 343، الرقم : 967، وفی باب : الاستسقاء فی خطبة مستقبل القبلة، 1 / 344، الرقم : 968، وفی باب : إذا استشفع المشرکون بالمسلمين عند القحط، 1 / 346، الرقم : 974، وفی باب : من تمطر فی المطر حتی يتحادر علی لحيته، 1 / 349، الرقم : 986، ومسلم فی الصحيح، کتاب : الاستسقاء، باب : الدعاء فی الاستسقاء، 2 / 612. 614، الرقم : 897، والنسائی فی السنن، کتاب : الاستسقاء، باب : کيف يرفع، 3 / 159. 166، الرقم : 1515، 1517، 1527. 1528، وابن ماجه فی السنن، کتاب : إقامة الصلاة والسنة فيها، باب : ما جاء فی الدعاء فی الاستسقاء، 1 / 404، الرقم : 1269، والنسائی فی السنن الکبری، 1 / 558، الرقم : 1818، وابن الجارود فی المنتقی، 1 / 75، الرقم : 256، وابن خزيمة فی الصحيح، 2 / 338، الرقم : 1423، وابن حبان فی الصحيح، 3 / 272، الرقم : 992، وعبد الرزاق فی المصنف، 3 / 92، الرقم : 4911، وأحمد بن حنبل فی المسند، 3 / 104، الرقم : 12038، والبيهقی فی السنن الکبری، 3 / 221، الرقم : 5630، وابن أبی شيبة فی المصنف، 6 / 28، الرقم : 29225، والطحاوی فی شرح معانی الآثار، 1 / 321، والطبرانی فی المعجم الأوسط، 1 / 187، الرقم : 592، وفی المعجم الکبير، 10 / 285، الرقم : 10673، وأبو يعلی فی المسند، 6 / 82، الرقم : 3334.

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...