قیامت کے روز لوگوں میں سب سے زیادہ نزدیک
إِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِي أَکْثَرُهُمْ عَلَّي صَلَاةً
(خطيب بغدادی، الجامع الاخلاق الراوی وآداب السامع، 2، 103، رقم : 1304)
قیامت کے روز لوگوں میں سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہو گا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہو گا۔
ایک کا بدلہ دس
مَنْ صَلَّی عَلَيَّ مِنْ اُمَّتِي صَلَاةً مُخْلِصًا مِنْ قَلْبِهِ صَلَّی اﷲُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرَ صَلَوٰاتٍ وَرَفَعَهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ، وَکَتَبَ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَمَحٰی عَنْهُ عَشْرَ سَيَاتٍ
(نسائی، السنن الکبری، 6 : 21، رقم : 9892)
میری اُمت میں سے جو بھی خلوص نیت سے مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعاليٰ اس کے بدلہ میں دس مرتبہ اس پر (بصورتِ رحمت) درود بھیجتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرما دیتا ہے اور دس نیکیاں اس کے حق میں لکھ دیتا ہے اوراس کے دس گناہ معاف کر دیتا ہے۔
یعنی اس کی اپنی بخشش ہوتی ہے، اس کے لئے جنت کا راستہ ہموار ہوتا ہے اور وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شفاعت کا حقدار ٹھہرتا ہے۔
درود و سلام فضائل و برکات
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىِٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا (الاحزاب، 33 : 56)
ترجمہ : بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو
سیدِ عالَم ﷺ پر درود و سلام بھیجنا واجب ہے۔
ہر ایک مجلس میں آپ ﷺ کا ذکر کرنے والے پر بھی اور سننے والے پر بھی ایک مرتبہ اور اس سے زیادہ مستحب ہے ، یہی قول معتمد ہے اور اس پر جمہور ہیں۔
اور نماز کے قعدۂ اخیرہ میں بعدِ تشہد درود شریف پڑھنا سنّت ہے۔
درود شریف آپ ﷺ کے تابع کر کے آپ ﷺ کے آل و اصحاب و دوسرے مومنین پر بھی درود بھیجا جا سکتا ہے یعنی درود شریف میں آپ کے نامِ اقدس کے بعد ان کو شامل کیا جا سکتا ہے ۔
درود شریف اللہ تعالٰی کی طرف سے نبی کریم ﷺ کی تکریم ہے عُلَماء نے اللّٰھم صل علٰی محمّد کے معنٰی یہ بیان کئے ہیں کہ یا ربّ محمّدِ مصطفٰے ﷺ کو عظمت عطا فرما ، دنیا میں ان کا دین بلند ان کی دعوت غالب فرما کر اور ان کی شریعت کو بقا عنایت کر کے اور آخرت میں ان کی شفاعت قبول فرما کر اور ان کا ثواب زیادہ کر کے اور اوّلین و آخِرین پر ان کی فضیلت کا اظہار فرما کر اور انبیاء ، مرسلین و ملائکہ اور تمام خَلق پر ان کی شان بلند کر کے ۔
حضور اقدس ﷺ کی یہ عظمت و خصوصیت آپ ﷺ کا نصیب ہے، جس کی کوئی اور مثال نہ پورے قرآن پاک میں ہے، اور نہ ہی تمام انبیاء علیھم السلام میں سے کسی نبی اور رسول کے بارے میں اس طرح کی کوئی آیت نازل ہوئی۔
یاد رہے ۔۔۔۔۔ جب اﷲ تعاليٰ حضور ﷺ پر درود بھیجتا ہے تو آقا ﷺ کو عزت ملتی ہے مگر جب فرشتے اور مخلوقات آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہیں تو اس سے درود بھیجنے والوں کو عزت ملتی ہے اور ان کی اپنی شان بلند ہوتی ہے۔
اسی طرح ۔۔۔۔۔۔ کوئی عمل اور عبادت ایسی نہیں جس کا قبول ہونا حتمی اور قطعی ہو جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، صدقہ و خیرات، جہاد و دیگر اعمال صالحہ اور ہر عبادت ظنی القبول ہے چاہے مولا قبول کرے چاہے نہ کرے مگر درود و سلام ایسا عمل ہے جو قطعی القبول ہے۔ اِدھر درود پڑھنے والے نے درود پڑھا اور اُدھر اسی لمحے اسے شرفِ قبولیت بخشا جاتا ہے۔ فاسق وفاجر اور گنہگار کا نیک عمل تو رد ہوسکتا ہے مگر درود و سلام ہرگز رد نہیں ہوتا کیونکہ اس کا عامل اس کی اپنی ذات نہیں بلکہ خدا کی ذات ہوتی ہے۔ اسی لئے یہ قطعی القبول ہے۔
اﷲ تعالیٰ کی طرف سے درود بھیجنے کا مطلب
صَلٰوةُ اﷲِ ثَنَآؤُه عَلَيهِ عِندَ مَلَائِكَةِ
(بخاری، الصحيح، کتاب التفسير، تفسير سورة الاحزاب، 4 : 282)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو العالیہ تابعی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اﷲ تعاليٰ کی طرف سے درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے،
اﷲ تعاليٰ ملائکہ کے اجتماع میں (اپنی شان کے لائق) اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان بیان کرتا ہے۔
کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان وہی جانے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شان سے نوازا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اﷲ تعاليٰ کو اپنی شان کے مطابق علم تھا کہ میں نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرتے رہنا ہے، لہذا پہلے ہی نام محمد ﷺ رکھ دیا یعنی وہ ذات جس کی بار بار اور بے حد و حساب تعریف کی جائے۔
مذکورہ حدیث میں ثَنَاؤُه عَلَيْهِ عِنْدَ مَلَائِكَةِ
(ملائکہ کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان بیان کرنا) سے معلوم ہوا کہ ملائکہ کے بے حد و حساب اجتماع میں اﷲ تعاليٰ ان کے سامنے اپنی شان کے لائق اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و شان بیان کرتا ہے گویا سارا عرش، ملاء اعليٰ اور پوری کائنات گوشۂ درود ہے جس میں اﷲ تعاليٰ فرشتوں کو بلا کر ارشاد فرماتا ہے کہ آؤ! میرے ساتھ شریک ہو جاؤ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں
غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment