Friday, 18 September 2015

نبی کریم ﷺ کے معنبر و معطر پسینہ مبارک سے حصولِ برکت

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسدِ اطہر سے ہمیشہ پاکیزہ خوشبو آتی تھی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس خوشبو کو مشک و عنبر اور پھول کی خوشبو سے بڑھ کر پایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنے لئے، اپنے بچوں کے لئے، اور شادی بیاہ کے موقع پر اپنی بیٹیوں کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ مبارک کو حاصل کرتے، اس سے برکت کی امید رکھتے اور بڑے اہتمام کے ساتھ اس متاعِ عزیز کو سنبھال کر رکھتے۔

1۔ حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے چمڑے کا ایک گدا بچھایا کرتی تھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ہاں اسی گدے پر قیلولہ فرمایا کرتے تھے۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ کا) بیان ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سونے سے بیدار ہوتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسینہ مبارک اور موئے مبارک کو ایک شیشی میں جمع کرتیں پھر ان کو خوشبو کے برتن میں ڈال دیتیں۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔ میری والدہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر ایک شیشی میں ڈالنے لگیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، مَا هَذَا الَّذِی تَصْنَعِيْنَ؟ قَالَتْ : هَذَا عَرَقُکَ نَجْعَلُهُ فِی طِيْبِنَا وَهُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطَيْبِ.

’’اے ام سلیم! تم یہ کیا کر رہی ہو؟ انہوں نے عرض کیا : یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں ڈالیں گے اور یہ سب سے اچھی خوشبو ہے۔‘‘

1. مسلم، الصحيح، کتاب الفضائل، باب : طيب عرق النبي صلي الله عليه وآله وسلم والتبرک به، 4 : 1815، رقم : 2331
2. نسائي، السنن، کتاب الزينة، باب : ماجاء في الأنطاع، 8 : 218، رقم : 5371
3. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 136، 287، رقم : 12419، 14091

امام ابنِ حجر عسقلانی نے اس کا ذکر کر کے ان کی تشریح میں لکھا ہے :

ويستفاد من هذه الروايات اطّلاع النبي صلي الله عليه وآله وسلم علي فعل أم سليم وتصويب.

’’اس طرح کی احادیث سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حضرت ام سلیم کے عمل پر مطلع ہونا اور اسے درست قرار دینا ثابت ہوتا ہے۔‘‘

ابن حجر عسقلاني، فتح الباري، 11 : 72

2۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت اُم سُلیم رضی اﷲ عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور وہیں آرام فرمایا جب وہ باہر سے آئیں تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسینہ مبارک آیا ہوا ہے جو چمڑے کے بستر پر جمع ہو گیا ہے۔ حضرت اُمّ سُلیم پسینہ مبارک پونچھ پونچھ کر ایک بوتل میں جمع کرنے لگیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

فَفَزِعَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : مَا تَصْنَعِيْنَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! نَرْجُو بَرَکَتَهُ لِصِبْيَانِنَا قَالَ : أَصَبْتِ.

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اچانک اٹھ بیٹھے اور فرمایا : اے اُمّ سُلیم! کیا کر رہی ہو؟ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ہم اس سے اپنے بچوں کے لئے برکت حاصل کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو نے ٹھیک کیا ہے۔‘‘

1. مسلم، الصحيح، کتاب الفضائل، باب : طيب عرق النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، والتبرک به، 4 : 1815، رقم : 2331
2. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 221، رقم : (1334 : 1339)

امام مسلم نے ان روایات کو جمع کرکے باب کا جو عنوان رکھا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ تبرک کے باب میں ان کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور تابعینِ عظام کا تھا۔ عنوان ہے : باب طِيْبِ عَرَقِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والتَّبَرُّکِ بِہ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک پسینہ کی خوشبو اور اس سے برکت حاصل کرنا۔

No comments:

Post a Comment

فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا

فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا محترم قارئین کرام : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو آگاہ فرمایا کہ اللہ کی ...