Saturday, 19 September 2015

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیالے سے تبرک

لبِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس برتن کو مس کیا وہ بھی بڑا بابرکت ہو گیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ایسے برتنوں کو بطور تبرک اپنے پاس محفوظ رکھتے تھے اور پینے پلانے کے ایسے برتنوں کا استعمال باعثِ برکت و سعادت گردانتے تھے۔
1۔ حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے انہیں ایک ایسے مبارک برتن میں پانی پلانے کی پیشکش کی جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی نوش فرمایا تھا اور انہوں نے اسے اپنے پاس محفوظ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا :
أَلَا أَسْقِيْکَ فِيْ قَدَحٍ شَرِبَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم فِيْهِ؟
’’کیا میں آپ کو اس مبارک پیالے میں (پانی) نہ پلاؤں جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی نوش فرمایا تھا؟
بخاري، الصحيح، کتاب الأشربة، باب : الشرب من قدح النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، 5 : 2134
2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دوسرے الفاظ اس طرح مروی ہیں کہ میں مدینہ طيبہ حاضر ہوا تو مجھے حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ملے اور ا نہوں نے کہا :
اِنْطَلِقَ إلَي الْمَنْزِلِ فَأَسْقِيَکَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيْهِ رَسُوْلُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم .
’’میرے ساتھ گھر چلیں میں آپ کو اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیا ہے۔‘‘
1. بخاري، الصحيح، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة، باب : ما ذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم وحض علي النفاق أهل العلم، 6 : 2673، رقم : 6910
2. بيهقي، السنن الکبري، 5 : 349، رقم : 10708
3. عسقلاني، فتح الباري، 7 : 131، رقم : 3603
3۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :
فَأَقْبَلَ النَّبِيُ صلي الله عليه وآله وسلم يَوْمَئِذٍ حَتَّي جَلَسَ فِِيْ سَقِيْفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ : اسْقِنَا، يَا سَهْلُ : فَخَرَجْتُ لَهُمْ بِهَذَا الْقَدَحِ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيْهِ. (قال أبو حازم : ) فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذٰلِکَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا مِنْهُ. قَالَ : ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيْزِ بَعْدَ ذٰلِکَ، فَوَهَبَهُ لَه.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن اپنے صحابہ رضی اللہ عنھم کے ہمراہ سقیفہ بنی ساعدہ میں تشریف فرما ہوئے۔ پھر حضرت سہل سے فرمایا : اے سہل! ہمیں پانی پلاؤ۔ پھر میں نے ان کے لیے یہ پیالا نکالا اور انہیں اس میں (پانی) پلایا۔ (ابو حازم نے کہا : ) سہل نے ہمارے لیے وہ پیالہ نکالا اور ہم نے بھی اس میں پیا۔ پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے وہ پیالہ ان سے مانگ لیا تو حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے وہ پیالہ ان کو دے دیا۔‘‘
1. بخاري، الصحيح، کتاب الأشربة، باب : من قدح النبي صلي الله عليه وآله وسلم وآنيته، 5 : 2134، رقم : 5314
2َ مسلم، الصحيح، کتاب الأشربة، باب : إباحة النبيذ التي لم يشتروا لم يصر مسکراً، 3 : 1591، رقم : 2007
3. بيهقي، السنن الکبري، 1 : 31، رقم : 123

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...