Saturday, 19 September 2015

حضرت اسماء بنتِ ابی بکر رضی اﷲ عنہما نے جبۂ رسول کو تبرکاً محفوظ رکھا

حضرت اسماء رضی اﷲ عنھا کے آزاد کردہ غلام حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنتِ ابی بکر رضی اﷲ عنھما نے کسروانی طیلسان کا جبہ نکال کر دکھایا جس کے گریبان اور آستینوں پر ریشم کا کپڑا لگا ہوا تھا۔ پس آپ رضی اﷲ عنھا فرمانے لگیں :
هَذِهِ کَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ حَتَّي قُبِضَتْ، فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُهَا وَکَانَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم يَلْبَسُهَا، فَنَحْنُ نَغْسِلُهَا لِلْمَرْضَي يُسْتَشْفَي بِهَا.
’’یہ مبارک جبّہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا کے پاس ان کی وفات تک محفوظ رہا، جب ان کی وفات ہوئی تو اسے میں نے لے لیا۔ یہی وہ مبارک جبّہ ہے جسے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیبِ تن فرماتے تھے۔ سو ہم اسے دھو کر اس کا پانی (تبرکًا) بیماروں کو شفاء یابی کے لئے پلاتے ہیں۔‘‘
1. مسلم، الصحيح، کتاب اللباس والزينة، باب : تحريم استعمال إناء الذهب والفضة علي الرجال، 3 : 1641، رقم : 2069
2. أبوداود، السنن، کتاب اللباس، باب : الرخصة في العلم وخيط الحرير، 4 : 49، رقم : 4054
3. بيهقي، السنن الکبريٰ، 2 : 423، رقم : 4010
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے ذیل میں لکھتے ہیں :
وفي هذا الحديث دليل علي استحباب التبرک بآثار الصالحين وثيابهم.
’’اس حدیث میں آثارِ صالحین اور ان کے ملبوسات سے حصولِ تبرک کے جائز و پسندیدہ ہونے کی دلیل ہے۔‘‘
نووي، شرح علي صحيح مسلم، 14 : 44

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...