Monday 14 September 2015

پاکستان میں عیسائیت کی کھلے عام تبلیغ حکومت وقت کہاں ہے ؟


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے‘ اسے اسلام کے نام پر حاصل کیاگیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس ملک میں ایک منٹ بھی اسلام کا نفاذ نہیں ہوا مگر اس ملک میں بسنے والے لوگوں کی بھاری اکثریت مسلمانوں کی ہے‘ مگر اس کے باوجود دیگر مذاہب مثلا عیسائی‘ یہودی‘ ہندو اور قادیانی کھلے عام اس ملک میں اپنے گستاخانہ اور گمراہ کن عقائد پر مبنی لٹریچر‘ سی ڈیز اور کیسٹس مفت تقسیم کرتے ہیں۔ ان تمام مذاہب میں سب سے کھل کر کام کرنے والے عیسائی لوگ ہیں۔ عیسائی مشنری فلاحی اداروں اور اپنے گستاخانہ لٹریچر کے ذریعے پورے ملک میںاپنی جڑوں کو مضبوط کررہی ہے۔
ترمیم شدہ توریت‘ زبور اور دیگر صحائف کے اسباق سوال و جواب کی صورت میں خط و کتابت کے ذریعے اپنے من مانے اور گستاخانہ عقائد مسلمانوں کے ذہنوں میں راسخ کئے جاتے ہیں۔
انجیل مقدس کے نام سے ترمیم شدہ کتاب لاکھوں کی تعداد میں پورے ملک میں تقسیم کی جاتی ہے جس میں مندرجہ ذیل انبیاء کرام علیہم السلام کی شان میں گستاخی کی گئی ہے۔
1۔ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا کی شان میں گستاخی کی گئی ہے۔
2۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے متعلق گھٹیا الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔
3۔ حضرت دائود و سلیمان علیہم السلام کے متعلق گھٹیا الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔
4۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کو خدا تعالیٰ کا بیٹا قرار دیا گیا ہے۔
5۔ انبیاء کرام علیہ السلام کو نافرمان اور گناہ گار لکھا۔
6۔ اس کے علاوہ بھی کئی مشرکانہ عقائد تحریر ہیں۔
اس کے بعد حضرت عیسٰی علیہ السلام المسیح ’’حیات اقدس‘‘ کے نام سے حضرت عیسٰی علیہ السلام کی حیات پر مکمل ویڈیو فلم دکھائی گئی ہے جس میں ایک کالے رنگ کے آدمی کو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شکل میں پیش کیاگیاہے۔ یہی نہیں بلکہ جوان لڑکیوں کے سروں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شان و عظمت تو درکنار آپ علیہ السلام کی توہین دکھائی گئی ہے۔ جسے ایک مسلمان ہرگز ہرگز برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ حضرت عیسٰی علیہ السلام ہمارے ایمان میں داخل ہیں۔
نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ غلامان مصطفی کی سرزمین پر حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور اسلامی شعائر کے خلاف لٹریچر مفت تقسیم کیا جارہا ہے اور ارباب اقتدار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس سرزمین پر دشمنانِ اسلام کو تحفظ دیا جارہا ہے اور اگر کوئی شخص گستاخوں کے خلاف آواز حق بلند کرتا ہے‘ اس کو انتہا پسند قرار دیا جاتا ہے۔
اس سرزمین پر عیسائی مذہب کی مشرکانہ تبلیغ کیا حکمرانوں کی نظروں میں نہیں ہے؟ اگر اسی سرزمین پر کوئی اسلام کے دفاع کی بات کرتا ہے تو اسے فرقہ واریت پھیلانے کا مرتکب قرار دے کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا ہے اور بعضوں کو نامعلوم مقام پر بھی منتقل کردیا جاتا ہے مگر اسلام اور مسلمانوں کو عیسائی تبلیغ کے ذریعے نقصان پہنچانے والوں حکومت پاکستان پی او بکس جاری کرتی ہے‘ دفتر دیئے جاتے ہیں اور پھر ان کو تحفظ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ اخبارات میں ان کے کالم اور اشتہارات شائع کئے جاتے ہیں‘ کیا یہ ظلم نہیں ہے؟
وطن عزیز میں ہر مذہب کو آزادی دی جائے‘ ضرور دی جائے مگر اتنی آزادی نہ دی جائے کہ وہ ہمارے ہی مذہب کے خلاف محاذ بنائیں‘ انبیاء کرام علیہم السلام کی شان میں گستاخیاں کریں اور اپنے مشرکانہ اور باطل عقائد مسلمانوں کے ذہنوں میں ڈالیں۔
سب سے زیادہ افسوس ہمیںان مسلمان بھائیوں پر ہے جنہوں نے کبھی قرآن مجید کے ایک پارے کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی جسارت نہیں کی‘ وہ یہ کہہ کر دیگر مذاہب کا لٹریچر پڑھتے ہیں کہ بابا! ہم تو فقط معلومات حاصل کرنے اور علم میں اضافے کے لئے ریسرچ کے طور پر پڑھتے ہیں۔ بالاخر ایسے لوگ اسلام سے برگشتہ ہوجاتے ہیں اور مذہب اسلام کے متعلق شکوک و شبہات میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
مسلمانوں یاد رکھو! شیطان کو بھگاتے دیر نہیں لگتی۔ اسلامی علوم بے شمار ہیں۔ ہماری زندگی گزر جائے گی مگر اسلامی علوم و فنون کا مطالعہ ختم نہیں ہوگا لہذا دوسروں کے مذاہب کے متعلق ریسرچ سے پہلے اپنے دین کو صحیح سمجھ لیں۔
یہ تمام باتیں لکھ کر ارباب اقتدار اور اعلیٰ حکام کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ اگر انہوں نے اس طرح کی سرگرمیوں کو نہ روکا اور چشم پوشی کا مظاہرہ کیا تو یہ فتنہ کسی وقت آگ بن کر پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا‘ اکبر الہ آبادی کیا خوب کہہ گئے
حضرت عیسٰی سے کہہ دو گدھے اپنے باندھ لیں
کھیتیاں چر گئے حضرت آدم کی تمام
عیسائی لٹریچر جو اس وقت پورے ملک میں گردش کررہے ہیں‘ اس کے چند نمونے ملاحظہ ہوں۔
حیدرآباد میں پی او بکس نمبر 169‘ فیصل آباد میں پی او بکس نمبر 117‘ کراچی میں پی او بکس نمبر 12723‘ پاکستان بائبل کارسپانڈنس انسٹی ٹیوٹ اور ویب سائٹ www.pbcikarachi.com کے ذریعے کھلے عام عیسائیت کی تبلیغ ہورہی ہے۔ کیا یہ حکومت کی نظروں میں نہیں ؟

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...