آئمہ حنابلہ علیہم الرّحمہ کا مؤقف
7۔ علامہ منصور بن یونس بن ادریس البھوتی حنبلی (متوفی 1051ھ) صالحین کے ہاتھوں کو چومنے کے بارے لکھتے ہیں :
ولا بأس بتقبيل الرأس واليد لأهل العلم والدين ونحوهم.
’’اہلِ علم و دین اور اِن جیسی دیگر شخصیات کا سَر اور ہاتھ چومنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘
بهوتي، کشاف القناع عن متن الإقناع، 2 : 156
8۔ اسی بحث کو جاری رکھتے ہوئی علامہ بہوتی آگے لکھتے ہیں :
يباح تقبيل اليد والرأس تديناً وإکراماً واحتراماً مع أمن الشهوة.
’’کسی کی دینداری، اکرام اور احترام کے سبب سَر اور ہاتھ چومنا مباح ہے بشرطیکہ شہوتِ نفسانی سے محفوظ ہو۔‘‘
بهوتي، کشاف القناع عن متن الإقناع، 2 : 157
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط
جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment