Sunday, 20 September 2015

تبرکاً اولیاء کرام اور صالحین علیہم الرّحمہ کی دست بوسی سے متعلق اَئمہ اَربعہ کے فرامین مبارکہ پوسٹ نمبر 4

آئمہ حنابلہ علیہم الرّحمہ کا مؤقف

7۔ علامہ منصور بن یونس بن ادریس البھوتی حنبلی (متوفی 1051ھ) صالحین کے ہاتھوں کو چومنے کے بارے لکھتے ہیں :

ولا بأس بتقبيل الرأس واليد لأهل العلم والدين ونحوهم.

’’اہلِ علم و دین اور اِن جیسی دیگر شخصیات کا سَر اور ہاتھ چومنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘

بهوتي، کشاف القناع عن متن الإقناع، 2 : 156

8۔ اسی بحث کو جاری رکھتے ہوئی علامہ بہوتی آگے لکھتے ہیں :

يباح تقبيل اليد والرأس تديناً وإکراماً واحتراماً مع أمن الشهوة.

’’کسی کی دینداری، اکرام اور احترام کے سبب سَر اور ہاتھ چومنا مباح ہے بشرطیکہ شہوتِ نفسانی سے محفوظ ہو۔‘‘

بهوتي، کشاف القناع عن متن الإقناع، 2 : 157

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...