علم غیب )
پیارےبھائیو آج میرا موضوع آقا علیہ وآلہ وسلم کےغیب کےعلم کےمتعلق ہے اس میں سب سےپہلےہم اپناعقیدہ بیان کریں گے پھرقرآن و تفاسیرسےاس پر ثبوت پیش کریں گے
(ہماراعقیدہ)
ہمارہ یہ عقیدہ ہےکہ اللہ تعالی عالم الغیب والشہادت ہےاسکوکائنات کےذرےذرےکاعلم ہےاسکاعلم ذاتی ہےکسی نےاسکوعطاء نہیں کیا اسکاعلم ازلی اورابدی ہے
اوراللہ تعالی نےاپنےمحبوب کو غیب کا علم عطافرمایاہےاللہ تعالی نےاپنےمحبوب کو ماکان ومایکون یعنی جوہونےوالا ہےجوہوگا اسکاعلم اپنےمحبوب کو عطافرمادیا
یعنی اللہ کاعلم ذاتی اورمحبوب کا علم عطائی
(دلا ئل)
1:اللہ تعالی کی یہ شان نہیں کہ اےعام لوگوتمکوغیب کاعلم دےمگراللہ چن لیتاہےاپنےرسولوں میں سے جس کوچاہتاہے(آل عمران179)
2:اللہ تعالی عالم الغیب ہےوہ نہیں ظاہرکرتا اپنےغیب کوکسی پر مگراپنےرسول کو (الجن 26.27
ان آیات سےمعلوم ہوا کہ اللہ تعالی غیب پرانبیاءورسل کو مطلع فرماتاہےاوراپنےمحبوب کوبھی عطافرمایاکتناعطافرمایا ؟قرآن فرماتاہے
3:اوراےمحبوب آپکوسکھادیاجو کچھ آپ نہ جانتےتھے(النساء113)
(تفاسیر)
اس آیت کےتحت تفاسیرملاحظہ ہوں
۱،یعنی احکام اور علم غیب سکھادیا(تفسیرجلالین)
۲،اللہ نےآپ پرقرآن اتارا اورحکمت اتاری اورآپ کو انکےبھیدوں پرمطلع فرمایا اورانکی حقیقتوں پرواقف فرمایا(تفسیرکبیر)
۳،یعنی شریعت کی باتیں دین کی باتیں اورعلم غیب کی وہ باتیں سکھائیں جوآپ نہ جانتےتھے(تفسیرخازن)
۴،دین اورشریعت کےامورسکھائےاورچھپی ہوئی باتیں دلوں کےرازبتائے (تفسیرمدارک)
ان آیات و تفاسیرسےمعلوم ہواکہ کہ اللہ تعالی نےاپنےمچبوب کو دین ،شریعت ،اورغیب کاعلم عطافرمایا
4:اوریہ نبی غیب بتانےمیںبخیل نہیں (التکویر24 )
(تفسیر)
مرادیہ ہےکہ حضورعلیہ السلام کےپاس علم غیب آتاہے اوروہ تم کوبتاتےہیں بخل نہیں کرتے(تفسیرخازن)
معلوم ہواکہ ہمارےآقا کو غیب کا علم عطافرمایاگیا
5:اورہم نےآپ پریہ قرآن اتارا کہ یہ قرآن ہرچیز کابیان ہے(النحل89)
معلوم ہواکہ قرآن میں ہرچیز کاعلم ہے جب قرآن میں ہرچیزکاعلم ہےتو قرآن کو میرےآقاسےزیادہ کون جان سکتاہے؟ جبرئیل بھی عرض کررہےہیں کہ آقا اس آیت کاکیامطلب ہے فرشتوں کا استاد بھی میرےآقاسےپوچھ رہاہے تو معلوم ہوا میرےآقا کو ہراس چیزکاعلم ہےجو قرآن میں ہے اورقرآن تو ہرچیزکابیان ہے اور قرآن میں اللہ تعالی فرماتاہے
6:رحمن نےاپنےمحبوب کوقرآن سکھایا انسان یعنی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو پیدافرمایا اسکوبیان سکھایا(الرحمن 1تا4)
(تفاسیر)
ان آیات میں انسان سےمراداللہ کامحبوب ہے(معالم تنزیل،تفسیرحسینی،خازن،روح البیان،مدارک)
معلوم ہواکہ اللہ تعالی نےاپنےمحبوب کوخودقرآن سکھایاتوجس کوسکھانےوالاخداہواسکے علم کامقابلہ کون کرسکتاہے؟ اورقرآن میں توہرچیزکاعلم ہےلہذا میرےآقاکو اللہ تعالی نےہرچیزکاعلم عطافرمادیا
(نوٹ)
جن قرآنی آیات وحدیث میں میرےآقا کےغیب کی نفی ہے وہاں علم سے مرادعلم ذاتی ہے کیونکہ میرےآقاکا علم ذاتی نہیں بلکہ عطائی ہے ذاتی علم اللہ تعالی کاہے اورجومیرےآقا کےعلم غیب عطائی کاانکارکرتاہےوہ ہمارےسامنےکوئی ایسی صریح آیت یاحدیث لائےجواس پردلالت کرےکہ اللہ نےآپکوعلم عطا نہیں فرمایا یامیرےآقانےفرمایاہوکہ یہ علم مجھےنہیں عطافرمایاگیا یعنی جس میں عطائی علم کی نفی ہو کیونکہ اگرعطائی علم کی نفی کی جائےتوقرآن کی ان آیات کاانکارلازم آتاہے جن میں میرےآقا کےعلم کاثبوت ہے اورقرآن کی کسی آیت کابھی انکارکفرہے
اللہ تعالی ہم سب کو قرآن سمجھنےاوراس پرعمل کی توفیق عطافرمائےآمین
پیارےبھائیو آج میرا موضوع آقا علیہ وآلہ وسلم کےغیب کےعلم کےمتعلق ہے اس میں سب سےپہلےہم اپناعقیدہ بیان کریں گے پھرقرآن و تفاسیرسےاس پر ثبوت پیش کریں گے
(ہماراعقیدہ)
ہمارہ یہ عقیدہ ہےکہ اللہ تعالی عالم الغیب والشہادت ہےاسکوکائنات کےذرےذرےکاعلم ہےاسکاعلم ذاتی ہےکسی نےاسکوعطاء نہیں کیا اسکاعلم ازلی اورابدی ہے
اوراللہ تعالی نےاپنےمحبوب کو غیب کا علم عطافرمایاہےاللہ تعالی نےاپنےمحبوب کو ماکان ومایکون یعنی جوہونےوالا ہےجوہوگا اسکاعلم اپنےمحبوب کو عطافرمادیا
یعنی اللہ کاعلم ذاتی اورمحبوب کا علم عطائی
(دلا ئل)
1:اللہ تعالی کی یہ شان نہیں کہ اےعام لوگوتمکوغیب کاعلم دےمگراللہ چن لیتاہےاپنےرسولوں میں سے جس کوچاہتاہے(آل عمران179)
2:اللہ تعالی عالم الغیب ہےوہ نہیں ظاہرکرتا اپنےغیب کوکسی پر مگراپنےرسول کو (الجن 26.27
ان آیات سےمعلوم ہوا کہ اللہ تعالی غیب پرانبیاءورسل کو مطلع فرماتاہےاوراپنےمحبوب کوبھی عطافرمایاکتناعطافرمایا ؟قرآن فرماتاہے
3:اوراےمحبوب آپکوسکھادیاجو کچھ آپ نہ جانتےتھے(النساء113)
(تفاسیر)
اس آیت کےتحت تفاسیرملاحظہ ہوں
۱،یعنی احکام اور علم غیب سکھادیا(تفسیرجلالین)
۲،اللہ نےآپ پرقرآن اتارا اورحکمت اتاری اورآپ کو انکےبھیدوں پرمطلع فرمایا اورانکی حقیقتوں پرواقف فرمایا(تفسیرکبیر)
۳،یعنی شریعت کی باتیں دین کی باتیں اورعلم غیب کی وہ باتیں سکھائیں جوآپ نہ جانتےتھے(تفسیرخازن)
۴،دین اورشریعت کےامورسکھائےاورچھپی ہوئی باتیں دلوں کےرازبتائے (تفسیرمدارک)
ان آیات و تفاسیرسےمعلوم ہواکہ کہ اللہ تعالی نےاپنےمچبوب کو دین ،شریعت ،اورغیب کاعلم عطافرمایا
4:اوریہ نبی غیب بتانےمیںبخیل نہیں (التکویر24 )
(تفسیر)
مرادیہ ہےکہ حضورعلیہ السلام کےپاس علم غیب آتاہے اوروہ تم کوبتاتےہیں بخل نہیں کرتے(تفسیرخازن)
معلوم ہواکہ ہمارےآقا کو غیب کا علم عطافرمایاگیا
5:اورہم نےآپ پریہ قرآن اتارا کہ یہ قرآن ہرچیز کابیان ہے(النحل89)
معلوم ہواکہ قرآن میں ہرچیز کاعلم ہے جب قرآن میں ہرچیزکاعلم ہےتو قرآن کو میرےآقاسےزیادہ کون جان سکتاہے؟ جبرئیل بھی عرض کررہےہیں کہ آقا اس آیت کاکیامطلب ہے فرشتوں کا استاد بھی میرےآقاسےپوچھ رہاہے تو معلوم ہوا میرےآقا کو ہراس چیزکاعلم ہےجو قرآن میں ہے اورقرآن تو ہرچیزکابیان ہے اور قرآن میں اللہ تعالی فرماتاہے
6:رحمن نےاپنےمحبوب کوقرآن سکھایا انسان یعنی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو پیدافرمایا اسکوبیان سکھایا(الرحمن 1تا4)
(تفاسیر)
ان آیات میں انسان سےمراداللہ کامحبوب ہے(معالم تنزیل،تفسیرحسینی،خازن،روح البیان،مدارک)
معلوم ہواکہ اللہ تعالی نےاپنےمحبوب کوخودقرآن سکھایاتوجس کوسکھانےوالاخداہواسکے علم کامقابلہ کون کرسکتاہے؟ اورقرآن میں توہرچیزکاعلم ہےلہذا میرےآقاکو اللہ تعالی نےہرچیزکاعلم عطافرمادیا
(نوٹ)
جن قرآنی آیات وحدیث میں میرےآقا کےغیب کی نفی ہے وہاں علم سے مرادعلم ذاتی ہے کیونکہ میرےآقاکا علم ذاتی نہیں بلکہ عطائی ہے ذاتی علم اللہ تعالی کاہے اورجومیرےآقا کےعلم غیب عطائی کاانکارکرتاہےوہ ہمارےسامنےکوئی ایسی صریح آیت یاحدیث لائےجواس پردلالت کرےکہ اللہ نےآپکوعلم عطا نہیں فرمایا یامیرےآقانےفرمایاہوکہ یہ علم مجھےنہیں عطافرمایاگیا یعنی جس میں عطائی علم کی نفی ہو کیونکہ اگرعطائی علم کی نفی کی جائےتوقرآن کی ان آیات کاانکارلازم آتاہے جن میں میرےآقا کےعلم کاثبوت ہے اورقرآن کی کسی آیت کابھی انکارکفرہے
اللہ تعالی ہم سب کو قرآن سمجھنےاوراس پرعمل کی توفیق عطافرمائےآمین
10,224 people reached
No comments:
Post a Comment