۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم : أَکْثِرُوْا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَإِنَّهُ مَشْهُوْدٌ تَشْهَدُهُ الْمَـلَاءِکَةُ، وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتّٰی يَفْرُغَ مِنْهَا. قَالَ : قُلْتُ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ : وَبَعْدَ الْمَوْتِ، إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَی الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ، فَنَبِيُّ اﷲِ حَيٌّ يُرْزَقُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ : رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ. وَقَالَ الْمُنَاوِيُّ : قَالَ الدَّمِيْرِيُّ : رِجَالُهُ ثِقَاتٌ. وَقَالَ الْعَجْلُوْنِيُّ : حَسَنٌ.
2 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاته ودفنه صلی الله عليه وآله وسلم، 1 / 524، الرقم : 1637، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 328، الرقم : 2582، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 / 515، 4 / 493، والمناوي في فيض القدير، 2 / 87، والعجلوني في کشف الخفائ،1 / 190، الرقم : 501.
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، یہ یوم مشہود (یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن) ہے۔ اِس دن فرشتے (خصوصی طور پر کثرت سے میری بارگاہ میں) حاضر ہوتے ہیں، جب کوئی شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اُس کے فارغ ہونے تک اُس کا درود میرے سامنے پیش کر دیا جاتا ہے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) اور آپ کے وصال کے بعد (کیا ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں (میری ظاہری) وفات کے بعد بھی (میرے سامنے اسی طرح پیش کیا جائے گا کیوں کہ) اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے انبیائے کرام علیھم السلام کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے۔ پس اﷲ تعالیٰ کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اُسے رزق بھی عطا کیا جاتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا : اِسے امام ابن ماجہ نے جید اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے اور امام مناوی نے بیان کیا کہ امام دمیری نے فرمایا : اِس کے رجال ثقات ہیں۔ امام عجلونی نے بھی اسے حدیثِ حسن کہا ہے۔
No comments:
Post a Comment