صدیق اکبر کون ؟
صادق کالغوی معنی ہے ’’سچا‘‘۔اورصادق اس شخص کو کہتے ہیں جوبات جیسی ہو ویسے ہی زبان سےبیان کردے ۔ (التعریفات،ص۹۵)
صدیق اکبر صادق وحکیم ہیں
شیخ اکبرحضرت سیدنا محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ اگر حضور سید عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اس موطن میں تشریف نہ رکھتے ہوں اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہوں تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے مقام پر صدیق قیام کریں گے کہ وہاں صدیق سے اعلی کوئی نہیں جو انہیں اس سے روکے۔ وہ اس وقت کے صادق و حکیم ہیں ، اور جو ان کے سوا ہیں سب ان کے زیر حکم ۔ (الفتوحات المکیۃ،الباب الثالث والسبعون،ج۳،ص۴۴،فتاوی رضویہ، ج۱۵، ص۶۸۰)
صدیق کسے کہتے ہیں ؟
(1) صدیق اسے کہتے ہیں جوزبان سے کہی ہوئی بات کو دل اور اپنے عمل سے مؤکد کر دے۔ (التعریفات،ص۹۵) حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو صدیق اسی لیے کہتے ہیں کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فقط زبان کے نہیں بلکہ قلب وعمل کے بھی صدیق تھے۔
(2) صدیق اسے بھی کہتے ہیں جوتصدیق کرنے میں مبالغہ کرے،جب اس کے سامنے کوئی چیز بیان کی جائے تواوّلا ہی اس کی تصدیق کردے، حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی ایسے ہی تھے کہ اوّلا ہی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کی ہربات کی تصدیق کردیاکرتے تھے ۔
(3) حکیم الامت مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : ’’صدیق وہ کہ جیسا وہ کہہ دے بات ویسی ہی ہوجائے۔ اسی لیے تو حضرت سیدنا یوسف عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ جودوقیدی تھے ان میں سے شاہی ساقی یعنی بادشاہ کو شراب پلانے والے نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو صدیق کہا کیونکہ اس نے دیکھا کہ جو آپ نے کہا تھا وہ ہی ہوا ، عرض کیا: یُوْسُفُ اَیُّھَا الصِّدِّیْقُ ۔حضرت سیدنا صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے سیدنا مالک بن سنان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے متعلق جو کہا تھا وہ ہی ہوا کہ وہ شہید ہونے کے بعد زندہ ہو کر آئے ۔ (مرآۃ المناجیح، ج۸،ص۱۶۲،چشتی)
صدیقیت کسے کہتے ہیں ؟
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : ’’صدیقیت ایک مرتبہ تلو نبوت ہے کہ اس کے اور نبوت کے بیچ میں کوئی مرتبہ نہیں مگر ایک مقام ادق واخفی کہ نصیبہ حضرت صدیق اکبر اکرم واتقی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہہے تو اجناس وانواع واصناف فضائل وکمالات وبلندی درجات میں خصائص و ملزومات نبوت کے سوا صدیقین ہر عطیہ بہیہ کے لائق واہل ہیں اگرچہ باہم ان میں تفاوت و تفاضل کثیرو وافر ہو ۔ (فتاوی رضویہ، ج۱۵، ص۶۷۸،چشتی)
صدیق اکبر کسے کہتے ہیں ؟
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ہرمعاملے میں صداقت کا عملی مظاہرہ فرمایا حتی کہ واقعہ معراج اور آسمانی خبروں وغیرہ جیسے معاملات کہ جن کو اس وقت کسی کی عقل نےتسلیم نہیں کیا ان میں بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فوراً تصدیق فرمائی ۔ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کی تمام معاملات میں جیسی تصدیق آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کی ویسی کسی نے نہ کی اس لیے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو’’ صدیق اکبر‘‘ کہا جاتا ہے ۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ، جلد۱۵، ص۶۸۰پرارشاد فرماتے ہیں :’’سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ صدیق اکبر ہیں اور سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ صدیق اصغر، صدیق اکبر کا مقام اعلی صدیقیت سے بلند و بالا ہے ۔‘‘ نسیم الریاض شرح شفاء امام قاضی عیاض میں ہے:’’سیدنا ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی تخصیص اس لئے کہ وہ صدیق اکبر ہیں جو تمام لوگوں میں آگے ہیں کیونکہ انہوں نے جو حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تصدیق کی وہ کسی کو حاصل نہیں اور یونہی سیدنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا نام صدیق اصغر ہے جو ہرگز کفر سے ملتبس نہ ہوئے اور نہ ہی انہوں نے غیر ﷲ کو سجدہ کیا باوجود یکہ وہ نابالغ تھے ۔ (نسیم الریاض فی شرح الشفا، القسم الاول، فی ثناء اللہ۔۔۔الخ، الفصل الاول، ج۱، ص۲۳۴،چشتی)
سبھی علمائے اُمّت کے، امام و پیشوا ہیں آپ
بِلاشک پیشوائے اَصفیا صدّیق اکبر ہیں
خدا ئے پاک کی رحمت سے انسانوں میں ہر اک سے
فُزوں تر بعد از کُل انبیا صدّیقِ اکبر ہیں
لقب ’’حَلِیْم ‘‘( بُرْدبَار)
صدیق اکبر آسمانوں میں حلیم
حضرت سیدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ سیدنا جبریل امین اللہ 1 کے محبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اورایک کونے میں بیٹھ گئے، کافی دیر تک وہیں بیٹھے رہے اچانک وہاں سے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہگزرے توجبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا : ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم ! یہ ابو قحافہ کے بیٹے ہیں ۔‘‘ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : ’’اے جبریل! کیا آپ لوگ بھی انہیں پہچانتے ہو ؟‘‘ عرض کیا: ’’اس رب کی قسم جس نے آپ کو مبعوث فرمایا ہے ! ابوبکر زمین کی نسبت آسمانوں میں زیادہ مشہور ہیں ، اور آسمانوں میں ان کا نام ’’حلیم‘‘ ہے ۔ (الریاض النضرۃ، ج۱، ص۸۲)
لقب ’’اَوَّاہٌ‘‘(کثیرُ الدعا ، عاجزی کرنے والے)
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نہایت ہی عاجزی کرنے والے اور کثیر الدعا تھے، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے کئی مخصوص دعائیں بھی منقول ہیں ، حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ’’ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی انہیں صفات کی بنا پر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہک ا لقب ’’اَوَّاہٌ‘‘کثیر الدعا ، عاجزی کرنے والاپڑگیا ۔ (ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء، ج۳، ص۸۵)۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment