اکابر ائمہ موئے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسقدر قدر و قیمت کرتے تھے کہ انہیں دنیا و مافیہا کے خزانوں سے پڑھ کر موئے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت تھی۔
امام ابنِ سیرین بیان کرتے ہیں :
قُلْتُ لِعَبِيْدَةَ : عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم ، أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ، أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ، فَقَالَ : لَأَنْ تَکُوْنَ عنِْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِليَّ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيْهَا.
’’میں نے حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا : ہمارے پاس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چند موئے مبارک ہیں جن کو ہم نے انس رضی اللہ عنہ یا ان کے اہلِ خانہ سے حاصل کیا ہے۔ حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان مبارک بالوں میں سے ایک بال بھی میرے پاس ہوتا تو وہ مجھے دنیا و مافیہا سے زیادہ محبوب ہوتا۔‘‘
1. بخاري، الصحيح، کتاب الوضوء، باب : الماء الذي يغسل به شعر الإنسان، 1 : 75، رقم : 168
2. بيهقي، السنن الکبري، 7 : 67، رقم : 13188
3. بيهقي، شعب الإيمان، 2 : 201
2. بيهقي، السنن الکبري، 7 : 67، رقم : 13188
3. بيهقي، شعب الإيمان، 2 : 201
ایک اور روایت میں حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
لَأَنْ يَکُوْنَ عِنْدِي مِنْهُ شَعَرَةٌ أَحَبُّ إِلَيَ مِنْ کُلِّ صَفْرَاءَ وَبَيْضَاءَ أَصْبَحَتْ عَلَي وَجْهِ الْأَرْضِ وَفِي بَطْنِهَا.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک بالوں میں سے ایک بال کا میرے پاس ہونا مجھے روئے زمین کے تمام ظاہری اور پوشیدہ خزانوں، سونے اور چاندی کے حصول سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘
1. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 256، رقم : 13710
2. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 427، رقم : 4032
2. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 427، رقم : 4032
No comments:
Post a Comment