Friday 18 September 2015

قمیصِ یوسف علیہ السلام سے حضرت یعقوب علیہ السلام کا تبرک

سورۃ یوسف میں حضرت یعقوب علیہ السلام اور اُن کے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کا طویل واقعہ بیان ہوا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے دھوکہ سے انہیں کنوئیں میں ڈال دیا تو مصر کے چند تاجر انہیں اپنے ساتھ مصر لے گئے، جس کی وجہ سے باپ بیٹے کی جدائی میں کئی سال گزرے۔ لیکن حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹے کی جدائی نہ بھولے تھے اور آنسو بہا بہا کر نابینا ہوگئے۔ کئی سال بعد جب حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے بھائیوں کے توسط سے باپ کی بینائی جانے کا حال معلوم ہوا تو انہوں نے اپنا قمیص تبرک کے لئے اپنے والدِ محترم حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس بھیجا۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی یہ بات سورۃ یوسف میں یوں درج ہے :

اذْهَبُواْ بِقَمِيصِي هَـذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا.

’’ (حضرت یوسف علیہ السلام نے کہا : ) میری یہ قمیض لے جاؤ، سو اِسے میرے باپ (حضرت یعقوب علیہ السلام) کے چہرے پر ڈال دینا، وہ بینا ہوجائیں گے۔‘‘

يوسف، 12 : 93

اس کے بعد کے واقعہ کو قرآن کریم نے ان الفاظ میں بیان فرمایا :

فَلَمَّا أَن جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا.

’’پھر جب خوشخبری سنانے والا آ پہنچا اس نے وہ قمیص یعقوب (علیہ السلام) کے چہرے پر ڈال دیا تو اسی وقت ان کی بینائی لوٹ آئی۔‘‘

يوسف، 12 : 96

حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے اور اپنے والدِ گرامی حضرت یعقوب علیہ السلام کے درمیان قمیص کا واسطہ قائم کیا جس کی برکت سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی کھوئی ہوئی بینائی لوٹ آئی لہٰذا ان کا یہ عمل شرک نہ ہوا۔ ان آیاتِ کریمہ سے درج ذیل امور ثابت ہوئے :

1۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹانے والی ذاتِ حقیقی خالقِ کائنات کی تھی۔ پس اُن کی بینائی اللہ تعالیٰ کی قدرت سے لوٹی لیکن اس کا سبب حضرت یوسف علیہ السلام کا قمیص بنا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ عزوجل بغیر کسی واسطہ تبرک کے اُن کو بینا کر سکتا تھا لیکن اس واقعہ سے اللہ رب العزت نے اپنے انبیاء سے مس شدہ چیز کی برکت کا اظہار فرمایا ہے۔

2۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے قمیص سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی کے لوٹ آنے سے اللہ تعالیٰ نے تاقیامت آنے والے انسانوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اس دنیا میں بعض ذوات، اشیاء اور اماکن وغیرہ اللہ عزوجل کے ہاں غیر معمولی قدر ومنزلت رکھتے ہیں جن کو برکت سے نوازا گیا ہے۔ ان کی وجہ سے بیمار شفایاب ہوتے ہیں، دعائیں قبول ہوتی ہیں اور گناہوں کی بخشش ومغفرت ملتی ہے۔

3۔ جس چیز کو انبیاء کرام اور صلحاءِ عظام سے نسبت ہوجائے اس سے تبرک کرنا توحید کے منافی نہیں کیونکہ قمیض کو بھیجنے والے بھی اﷲ کے برگزیدہ نبیں اور اس وسیلہ سے فائدہ اٹھانے والے بھی اﷲ کے برگزیدہ نبی علیہ السلام ہیں اور بیان کرنے والا ماحیء شرک یعنی قرآن ہے۔

4۔ جَآءَ الْبَشِيْرُ کے اعتبار سے یہ تبرک اگرچہ ظاہراً بغیر النبی ہے لیکن فی الحقیقت یہ تبرک بآثار النبی ہے۔

5۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے چہرے پر قمیض ڈالتے وقت بشارت دینے والے نے زبان سے کچھ نہ کہا بلکہ صرف قمیض کی برکت سے بینائی لوٹ آئی جو تبرکِ نفسی کی طرف اشارہ ہے۔

6۔ غیرِ نبی سے بھی برکت حاصل کرنا سنتِ انبیاء علیہم السلام ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں یہ امر بطورِ خاص توجہ طلب ہے کہ ایک پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام تبرک کا حکم دے رہے ہیں اور دوسرے پیغمبر حضرت یعقوب علیہ السلام اس قمیض سے برکت حاصل کر رہے ہیں یعنی قمیض متبرَّک بہِ ہے۔ لہٰذا جب پیغمبر کی قمیض سے تبرک امرِ جائز ہے تو اس سے تبرک بآثار الانبیاء اور تبرک بالصالحین کا عقیدہ بھی از خود ثابت ہوجاتا ہے۔ ٍ

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...