Friday, 18 September 2015

قدمینِ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بابرکت ہونا

 ابو الانبیاء سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے مبارک قدم تعمیرِ کعبہ کے دوران جس پتھر پر لگے وہ بھی باعثِ خیر و برکت اور تکریم و تعظیم ہوا، لوگ اس سے برکت حاصل کرتے ہیں، ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِO

’’اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کیلئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیہما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کیلئے پاک (صاف) کر دو‘‘

البقرة، 2 : 125

حدیثِ مبارکہ کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نشانِ قدوم سے گہری مماثلت رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ بنی اسرائیل کے علماء اس متبرک و مقدس پتھر پر یہ نشان دیکھ کر قریشِ مکہ سے پوچھا کرتے کہ کیا یہ قدموں کے نشان محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہیں؟ اس بات کی تصدیق ہونے پر وہ اس سے برکت حاصل کیا کرتے تھے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابھی اعلان نبوت نہیں فرمایا تھا لیکن یہودیوں کے بعض علماء نے مقامِ ابراہیم (علیہ السلام) پر کچھ ایسی نشانیاں دیکھیں کہ وہ لوگ ان سے برکت حاصل کرنے کے لئے آنے لگے۔ ان کو کتب سماویہ سے یہ معلوم ہوگیا تھا کہ وہ خاتم الانبیاء ہوں گے۔

No comments:

Post a Comment

جو انسان زندہ ہیں ان کا سہارا بنیں

اپنے کندھوں کا استعمال صرف جنازے اٹھانے کےلیے مخصوص نہ کریں بلکہ جو انسان زندہ ہیں ان کا سہارا بنیں ۔ ⏬