Friday, 18 September 2015

رحمت عالم نور مجسّم ﷺ کے موئے مبارک سے حصولِ برکت

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برکات کو حاصل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے تھے۔ جس چیز کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت ہو جاتی اسے وہ دنیا و مافیہا سے عزیز تر جانتے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے عمل سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اندر یہ شعور بیدار کر دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار و تبرکات کو محفوظ رکھتے اور ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے برکت حاصل کرتے۔

1۔ امام ابنِ سیرین رحمۃ اﷲ علیہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :

أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم لَمَّا حَلَقَ رَأسَهُ، کَانَ أَبُوْ طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعْرِهِ.

’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک منڈوایا تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک حاصل کئے۔‘‘

بخاري، الصحيح، کتاب الوضوء، باب : الماء الذي يغسل به شعر الإنسان، 1 : 75، رقم : 169

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک، وضو کے مبارک پانی سے، لعاب دہن، پسینہ مبارک سے اور جن جن چیزوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مس کیا ہوتا ان سے برکت حاصل کرتے۔

2۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :

أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَتَي مِنًي فَأَتَي الْجَمْرَةَ فَرَمَاهَا ثُمَّ أَتَي مَنْزِلَهُ بِمِنًي وَ نَحَرَ ثُمَّ قَالَ لِلْحَلَّاقِ خُذْ. وَ أَشَارَ إِلَي جَانِبِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ ثُمَّ جَعَلَ يُعْطِيْهِ النَّاسَ.

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب منیٰ تشریف لائے تو پہلے جمرہ عقبہ پر گئے اور وہاں کنکریاں ماریں، پھر منیٰ میں اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے وہاں قربانی کی اور حجام سے سر مونڈنے کو کہا اور اسی کو دائیں جانب کی طرف اشارہ کیا پھر بائیں جانب اشارہ کیا پھر اپنے مبارک بال لوگوں کو عطا فرمائے۔‘‘

مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب : بيان أن السنة يوم النحر، 2 : 947، رقم : 1305

علامہ شوکانی اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں :

قوله ثم جعل يعطيه للناس فيه مشروعية التّبرّک بشعر أهل الفضل ونحوه.

’’اس روایت میں صاحبِ فضل شخصیات کے بال اور اس طرح ان کی دیگر اشیاء سے تبرک کا ثبوت ہے۔‘‘

1. شوکاني، نيل الأوطار، 5، 128
2. شمس الحق عظيم آبادي، عون المعبود، 5 : 317

3۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :

لَمَّا رَمَي رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم الْجَمْرَةَ وَ نَحَرَ نُسُکَهُ وَحَلَقَ نَاوَلَ الْحَالِقُ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ فَحَلَقَهُ، ثُمَّ دَعَا أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ فَأَعْطَاهُ إِيَاهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ الشِّقَّ الْأَيْسَرَ، فَقَالَ : احْلِقْ. فَحَلَقَهُ، فَأَعْطَاهُ أَبَا طَلْحَةَ، فَقَالَ : اقْسِمْهُ بَيْنَ النَّاسِ.

’’جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقامِ جمرہ پر کنکریاں ماریں اور اپنی قربانی کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرِ انور کا دایاں حصہ حجام کے سامنے کر دیا۔ اس نے بال مبارک مونڈ دیئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو وہ موئے مبارک عطا کئے، اِس کے بعد حجام کے سامنے بائیں جانب کی اور فرمایا : یہ بھی مونڈو، اس نے ادھر کے بال مبارک بھی مونڈ دیئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بھی حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو عطا کئے اور فرمایا : یہ بال لوگوں میں تقسیم کر دو۔‘‘

1. مسلم الصحيح، کتاب الحج، باب : بيان أن السنة يوم النحر أن يرمي ثم ينحر ثم يحلق، 2 : 948، رقم : 1305
2. ترمذي، السنن، کتاب الحج عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، باب : ما جاء بأي جانب الرأس يبدأ في الحلق، 3 : 255، رقم : 912
3. أبوداود، السنن، کتاب المناسک، باب : الحلق والتقصير، 2 : 203، رقم : 1981

امام ابنِ حجر عسقلانی نے اسی حدیث کو فتح الباری شرح صحیح البخاری میں بحوالہ مسلم ذکر کرکے لکھا ہے کہ وفیہ التبرک بشعرہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ’’اس حدیثِ مبارکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک سے تبرک کا ثبوت ہے۔‘‘

ابن حجر عسقلاني، فتح الباري، 1 : 274

4۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ، وَالْحَلاَّقُ يَحْلِقُهُ وَأَطَافَ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَمَا يُرِيْدُوْنَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَةٌ إِلَّا فِي يَدِ رَجُلٍ.

’’میں نے دیکھا : حجام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سرِ اقدس کی حجامت بنا رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گرد گھوم رہے تھے اور ان میں سے ہر ایک کی یہی کوشش تھی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی ایک بال مبارک بھی زمین پر گرنے نہ پائے۔ بلکہ ان میں سے کسی نہ کسی کے ہاتھ میں آ جائے۔‘‘

1. مسلم، الصحيح، کتاب الفضائل، باب : قرب النبي صلي الله عليه وآله وسلم من الناس وتبرکهم به، 4 : 1812، رقم : 2325
2. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 133، 137، رقم : 12423
3. عبد بن حميد، المسند، 1 : 380، رقم : 1273

No comments:

Post a Comment

فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا

فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا محترم قارئین کرام : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو آگاہ فرمایا کہ اللہ کی ...