صحیح بخاری میں حضرت عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری اور نماز پڑھانے کا واقعہ درج ہے۔ جسے ائمہِ حدیث نے تبرک کے باب میں حجت قرار دیا ہے۔ حضرت محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ۔
’’حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان انصاری صحابہ میں سے تھے جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ وہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میری نظر کمزور ہوگئی ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں؟۔ جب بارش ہوتی ہے تو وہ نالہ جو میرے اور ان کے درمیان ہے بہنے لگتا ہے جس کے باعث میں ان کی مسجد تک نہیں جاسکتا کہ انہیں نماز پڑھاؤں۔ یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک و سلم میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور وہاں نماز پڑھیں تاکہ میں اسے نماز پڑھنے کی جگہ بنالوں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان شاء اللہ میں کسی دن آؤں گا، حضرت عتبان نے بتایا کہ دوسرے دن صبح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دن چڑھنے کے بعد میرے گھر تشریف لائے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسبِ معمول اجازت طلب فرمائی میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش آمدید کہا۔ گھر میں تشریف لانے کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے نہیں، فرمایا : تم کس جگہ پسند کرتے ہو کہ میں تمہارے گھر میں نماز پڑھوں۔ میں نے گھر کے ایک گوشے کی طرف اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی، ہم بھی کھڑے ہو گئے اور صف بنائی، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت (نفل) نماز پڑھی پھر سلام پھیرا۔‘‘
بخاري، الصحيح، کتاب الصلاة، باب : المساجد في البيوت، 1 : 164، رقم : 415
شارح صحیح بخاری امام ابنِ حجر عسقلانی نے اس حدیث پاک کو آثارِ صالحین سے تبرک کے باب میں حجت قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں
’’حضرت عتبان کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرنا کہ ان کے گھر تشریف لا کر نماز ادا کریں تاکہ وہ اس جگہ کو اپنے لئے جائے نماز بنا لیں اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا ان کی التجا قبول کرنا آثارِ صالحین سے تبرک کے ثبوت کے لئے بین دلیل ہے۔‘‘
ابن حجر عسقلاني، فتح الباري شرح صحيح البخاري، 1 : 569
امام ابنِ عبد البر موطا کی شرح التمہید میں لکھتے ہیں : ۔
’’اس حدیثِ مبارکہ میں ان مقامات سے حصولِ برکت کا ثبوت ہے جہاں جہاں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مبارک قدم رکھے اور جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما ہوئے۔‘‘
ابن عبدالبر، التمهيد، 6 : 228
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment