مذاہبِ اربعہ کے فقہاء ائمہ نے اولیاء اور صالحین علیہم الرّحمہ کے ہاتھوں اور پاؤں کو برکت حاصل کرنے کی غرض سے چومنے کو جائز، مستحب اور مسنون قرار دیاہے۔ اس پر درج ذیل اقوالِ فقہاء ملاحظہ فرمائیں۔
(1) آئمہ احناف علیہم الرّحمہ کا مؤقف
1۔ امام ابنِ نجیم حنفی (متوفی 970ھ) لکھتے ہیں :
رخّص السرخسي وبعض المتأخرين في تقبيل يد العالم المتورع والزاهد علي وجه التبرک.
’’امام سرخسی اور بعض متاخرین ائمہ نے حصولِ برکت کے لئے عالم، متقی اور زاہد شخص کے ہاتھوں کو چومنے کی رخصت دی ہے۔‘‘
ابن نجيم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق، 8 : 226
2۔ علامہ علاء الدین حصکفی حنفی (1088ھ) رقمطراز ہیں :
لا بأس بتقبيل يد الرجل العالم والمتورع علي سبيل التبرک.
’’حصولِ برکت کی غرض سے عالم اور زاہد شخص کا ہاتھ چومنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘
حصکفي، الدر المختار، 6 : 383
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط
جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment