Sunday, 20 September 2015

تبرکاً اولیاء کرام اور صالحین علیہم الرّحمہ کی دست بوسی سے متعلق اَئمہ اَربعہ کے فرامین مبارکہ پوسٹ نمبر 1

مذاہبِ اربعہ کے فقہاء ائمہ نے اولیاء اور صالحین علیہم الرّحمہ کے ہاتھوں اور پاؤں کو برکت حاصل کرنے کی غرض سے چومنے کو جائز، مستحب اور مسنون قرار دیاہے۔ اس پر درج ذیل اقوالِ فقہاء ملاحظہ فرمائیں۔
(1)  آئمہ احناف علیہم الرّحمہ کا مؤقف

1۔ امام ابنِ نجیم حنفی (متوفی 970ھ) لکھتے ہیں :

رخّص السرخسي وبعض المتأخرين في تقبيل يد العالم المتورع والزاهد علي وجه التبرک.

’’امام سرخسی اور بعض متاخرین ائمہ نے حصولِ برکت کے لئے عالم، متقی اور زاہد شخص کے ہاتھوں کو چومنے کی رخصت دی ہے۔‘‘

ابن نجيم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق، 8 : 226

2۔ علامہ علاء الدین حصکفی حنفی (1088ھ) رقمطراز ہیں :

لا بأس بتقبيل يد الرجل العالم والمتورع علي سبيل التبرک.

’’حصولِ برکت کی غرض سے عالم اور زاہد شخص کا ہاتھ چومنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘

حصکفي، الدر المختار، 6 : 383

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...