بانی دیوبند بانی دیوبند کا ختم نبوت کے متواتر معنیٰ سے انحراف
بانی دیوبند بانی دیوبند کا ختم نبوت کے متواتر معنیٰ سے انحراف لکھتے ہیں : اول معنیٰ خاتم النبیین معلوم کرنے چاہئیں تاکہ فہم جواب میں کچھ دقت نہ ہو ۔ سوعوام کے خیال میں تو رسول اللہ ا کا خاتم ہونا بایں معنیٰ ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانے کے بعد اور آپ سب میں آخر نبی ہیں مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں ۔ (تحذیر الناس صفحہ نمبر 3 مطبوعہ کتبخانہ رحیمیہ دیوبند)
للہ انصاف فرمائیں کہ ایک طرف زیر نظر اسکن دیکھیں اور دوسری طرف تحذیر الناس کی یہ عبارت . تحذیر کا پہلا جملہ مع سیاق و سباق : بعد حمد و صلوٰۃ کے قبل عرض جواب یہ گزارش ہے کہ اول معنیٰ خاتم النبیین معلوم کرنے چاہئیں تاکہ فہم جواب میں کچھ دقت نہ ہو۔ سو عوام کے خیال میں تو رسول اللہ ا کا خاتم ہونا بایں معنیٰ ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانے کے بعد اور آپ سب میں آخر نبی ہیں مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں پھر مقام مدح میں ’’وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ‘‘ فرمانا اس صورت میں کیونکر صحیح ہوسکتا ہے ۔ ہاں اگر اس وصف کو اوصاف مدح میں سے نہ کہیے اور اس مقام کو مقام مدح قرار نہ دیجئے تو البتہ خاتمیت باعتبار تاخرزمانی صحیح ہوسکتی ہے مگر میں جانتا ہوں کہ اہل اسلام میں سے کسی کو یہ بات گوارا نہیں ہوگی کہ اس پر ایک تو خدا کی جانب نعوذ باللہ زیادہ گوئی کا وہم ہے ۔ آخر اس وصف میں اور قدو قامت و شکل و رنگ و حسب و نسب و سکونت وغیرہ اوصاف میں جن کو نبوۃ یا اور فضائل میں کچھ دخل نہیں کیا فرق ہے جو اس کو ذِکر کیا اوروں کو ذِکر نہ کیا ۔ (تحذیر الناس صفحہ نمبر 3 مطبوعہ کتبخانہ رحیمیہ دیوبند)
صاحب تحذیر نے اس عبارت میں عوام کا تقابل اہم فہم سے کیا ہے ۔ معلوم ہوا کہ نانوتوی صاحب کے نزدیک خاتم النبیین کے معنیٰ آخری نبی سمجھنے والے عوام اہل فہم نہیں ۔ اب دیکھئے کہ : خاتم النبیین کے معنیٰ آخری نبی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں ۔ خاتم النبیین کے معنیٰ آخری نبی خود اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو تعلیم فرمائے۔ دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم قرآن مجید کے وہی معنیٰ بیان فرماتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کو تعلیم فرمائے۔ دنیا میں کوئی شخص ہے جو یہ بات ثابت کردے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے خاتم النبیین کے معنیٰ آخر النبیین کے علاوہ بیان فرمائے ہوں بلکہ اس کے بغیر اس مضمون کی تمام احادیث میں خاتم النبیین کے معنیٰ آخر النبیین ہی وارد ہیں۔ چنانچہ ارشاد فرمایا ’’اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ میں خاتم النبیین ہوں یعنی آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔
خدا را بتائیں کیا اس کتاب کا مصنف معصوم عن الخطاء ہے کہ اب تک برابر یہ کتاب چھپ رہی ہے اور اس کے مشمولات پر نظر ثانی نہیں کیجارہی؛ پوری امت مسلمہ سے سوال ہے کہ کیا خاتم النبیین کا مطلب آخری نبی ضروریات دین سے نہیں؛ اگر ہے اور یقینا ہے تو زیر نظر کتاب کے اصول کی روشنی میں اس کتاب کے عبارتوں پر کیا حکم عائد کیا جائے گا؛ یا پھر شرعی دفعات وہ بھی مبادیات اسلام میں چہرے دیکھ کر عائد کیجاتی ہیں ؟
محترم قارئین : دیوبندی مفتی جناب عبید الرّحمٰن صاحب کی کتاب اصول تکفیر کا صفحہ 276 یہ اقتباس دیکھیں مفتی دیوبند لکھتے ہیں : ختم نبوت کے متواتر معنیٰ ، مفہوم کی توجیہات کرےظلی،بروزی وغیرہ تو یہ بھی کافر ہے ۔ ( اصولِ تکفیر صفحہ نمبر 275 ، 275) ۔ اب تحذیر النّاس کے ختم نبوت کے معنیٰ کو دیکھیں : اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں ؟ . اب ذرا ٹھنڈے دماغ سے سوچیے کے تحذیر الناس کے سلسلے میں یہ بات مان بھی لی جائے کہ مولانا نانتوی صاحب خاتمیت زمانی کے منکر نہیں تو پھر اس حقیقت کو کیسے چھپایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے؛ جو معنی آخری نبی؛ متوارث چلا آرہا ہے کیا اسے عوامی خیال نہیں لکھا کیا انہوں نے متوارث و متواتر معنی کو ہلکا نہیں جانا اگر وہ اسی معنی ء متواتر پر اکتفا کرتے تو اس قدر لمبی چوڑی بحث کی ضرورت ہی کیا تھی ۔ میں اہل اسلام کو صاف صاف بتادینا چاہتا ہوں کہ ہمارے اسی طرح کے اور چند بنیادی اختلافات ہیں کیا ہم غلطی پر ہیں تو آپ خلط مبحث نہ کرتے ہوئے ہمیں دلائل سے مطمئن کیجیے وگرنہ اس طرح کی کتب پر نظر ثانی کیجیے ؛ اب آپ خود ہی دیکھیے ایک طرف تحذیر الناس کی عبارت ہے دوسری طرف آپ ہی کی جماعت کے ایک بڑے عالم صاحب کی طرف سے لکھی ہوئی کتاب کے چند اقتباسات ہیں ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment