Thursday, 11 October 2018

امتی جہاں کہیں سے درود پڑھیں آقا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سنتے ہیں

امتی جہاں کہیں سے درود پڑھیں آقا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سنتے ہیں

محترم قارئین : فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی اس موضوع کے متعلق حدیث مبارکہ نقل کرنے کے بعد علماء و محدثین کا کلام اس حدیث کے بارے میں پیش کرتا رہا ہے ۔ اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں محبت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی دولت سے مالا مال فرمائے اور منکرین عظمت و شان رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ھدایت عطا فرمائے ۔ کمال تعجب ہے ان لوگو ں کی عقلوں پر، کہ آج یہ تو ایک چھوٹا سا موبائل کان کے ساتھ لگا کر دنیا جہان کی باتیں سن لیں اور دوردراز بیٹھے شخص کی آواز ان تک پہنچ جائے تو کیا سید دو عالم باعث ایجاد عالم جان کائنات محسن انسانیت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے مبارک کانوں کو اللہ عزوجل یہ طاقت نہیں عطا کر سکتا کہ دور کی آواز سن لیں ۔ قبروں کی زیارت کے وقت السلام علیکم یا اھل القبور کہنے کا حکم خود شریعت میں موجود ہے ، تو جب مردے سنتے ہی نہیں تو پھر اس سلام کرنے کا کیا فائدہ ؟ اللہ تعالیٰ سمجھ عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ۔

حدیث مبارکہ ہے : من صلی علی عند قبری سمعتہ و من صلی علی نائبا ابلغتہ ۔
ترجمہ : جس نے مجھ پر میری قبر کے قریب درود پڑھا میں اسے خود سنتا ہوں اور جس نے دور سے پڑھا وہ مجھے پہنچایا جاتا ہے ۔ اس حدیث کو شیخ الاصبہانی نے کتاب الثواب میں روایت کیا جیسا کہ اللآلی المصنوعۃ جلد ۱ ص ۲۸۳ میں ہے : حدثنا عبدالرحمن بن احمد الاعرج حدثنا الحسن بن الصباح حدثنا ابو معاویہ عن الاعمش عن ابی الصالح عن ابی ھریرۃ بہ مرفوعا ، حافظ سخاوی نے القول البدیع صفحہ نمبر ۱۵۴ میں کہا: اس کی سند جید ہے جیسا کہ ہمارے شیخ ابن حجر نے افادہ فرمایا۔ انتہی ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : تم جہاں کہیں سے درود پڑھو تمھاری آواز مجھ تک پہنچ جاتی ہے اللہ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السّلام کے جسموں کو کھائے : ممدوح علماء دیوبند و علماء اھلحدیث غیر مقلد وھابی حضرات علامہ ابن قیم جوزی جلاء الافہام صفحہ نمبر 71 اردو ترجمہ غیر مقلد اھلحدیث عالم قاضی سلیمان منصور پوری مطبوعہ دارالسلام ۔
اب کیا کہتے ہیں غیر مقلد وھابی حضرات منکرین حیات النبی اور منکرین سماعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا میرا امتی جہاں کہیں سے درود پڑھتا ھے اس کی آواز مجھ تک پہنچ جاتی ہے ، انبیاء کرام کے جسموں کو اللہ زمین پر حرام کر دیا ھے کہ وہ انہیں کھائے ، میری قبر انور پر ایک فرشتہ مکرر ہے جو میرے امتیوں کے درود سن کر اس کا اور اس کے باپ کا نام لے کر پہہچاتا ہے ۔
( الجوہر المنظم صفحہ نمبر 50 محدث کبیر امام اب حجر ہیتمی رحمۃ اللہ علیہ)

شیخ حافظ احمد بن الصدیق الغماری نے المداوی لعلل المناوی جلد ۶ ص ۲۷۷ میں فرمایا : اس کی سند نظیف ہے اور ابن تیمیہ نے الرد علی الاخنائی ص ۱۳۴ میں صراحت کی کہ یہ صحیح المعنی ہے ۔

اس حدیث کے مفہوم کی توثیق ایک اور حدیث سے نہایت احسن انداز میں ہوجاتی ہے جو کہ درج ذیل ہے : عن ابی صخر حمید بن زیاد عن یزید بن عبداللہ ابن قسیط عن ابی ہریرۃ ان رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم قال : ما من احد یسلم علی رد اللہ علی روحی حتی ارد علیہ ۔
ترجمہ : یعنی کوئی بھی مسلمان جب مجھ پر درود وسلام پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح کو میری طرف لوٹاتا ہے حتی کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ۔
(مسند امام احمد بن حنبل جلد ۲ ص ۵۲۷)(سنن ابوداؤد جلد ۲ ص ۲۹۳)(سنن الکبری للبیہقی جلد ۵ ص ۲۴۵)(شعب الایمان للبیہقی جلد ۲ ص ۲۱۷)(اخبار اصبھان لامام ابونعیم جلد ۲ ص ۳۹۳)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نہ صرف درود و سلام شریف سنتے ہیں بلکہ درود شریف پڑھنے والے کو اس کا جواب بھی عطا فرماتے ہیں ۔

حیرت کی بات ہے کچھ لوگ فرشت والی حدیث کو تو مان لیتے ہیں فرشتے کی قوت سماعت کو بھی مان لیتے ھیں مگر اسی کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو نہیں مانتے جس میں فرمایا میرا امتی جہاں کہیں بھی ھو وہ درود پڑھے تو اس کی آواز مجھ تک پہنچ جاتی ھے ، اور حیرت در حیرت کی بات یہ ھے کہ یہ لوگ فرشتے کی قوت سماعت کو تو مان لیتے ھیں مگر اسی فرشتے کے آقا ہم سب کے کے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت سماعت کا انکار کر کے فرشتے کی شان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے بڑھاتے ہیں یہ کیسے مسلمان ہیں ایک حدیث کو مانتے ہیں اور دوسری کا انکار کر دیتے ہیں اے مسلمانو انہیں پہچانو ان کے دلوں میں بغض رسول صلی اللہ علیہ وسلم چھپا ھوا ھے دونوں احادیث پڑھیئے اور فیصلہ کیجیئے جزاکم اللہ خیرا ۔ اللہ تعالیٰ قبول حق کی توفیق عنایت فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔(طالبِ دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)



No comments:

Post a Comment

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب

اہلسنت پر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی تکفیر کے الزام کا جواب محترم قارئین کرام : دیابنہ اور وہابیہ اہل سنت و جماعت پر وہی پرانے بے بنیادی ...