Friday, 26 October 2018

حصّہ دوم : حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ حیات و تعلیمات

حصّہ دوم : حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ حیات و تعلیمات

جادوگر کا قبولِ اسلام : رائے راجو ایک بہت بڑاہندوجادوگر تھالوگ اسے اپنے جانوروں کا دودھ دیا کرتےتھےاور اگر کوئی اسے دودھ کا نذرانہ نہ دیتا تو وہ اس کے جانوروں پر ایسا جادو کرتا کہ جانوروں کےتھنوں سے دودھ کے بجائے خون نکلنے لگتا۔ ایک دن ایک بوڑھی عورت رائے راجوکے پاس دودھ لے جارہی تھی کہ حضرت سَیِّدُناداتا علی ہجویری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے اسے بلاکر فرمایا کہ یہ دودھ مجھے دے دو اور جواس کی قیمت بنتی ہے وہ لے لو ۔اس بوڑھی عورت نے کہا کہ ہمیں بہر صورت یہ دودھ رائے راجو کو دینا ہی پڑتا ہے ورنہ ہمارے جانوروں کے تھنوں سے دودھ کے بجائے خون آنے لگتاہے اس پر حضرت داتا صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے مسکرا کر فرمایا اگر تم یہ دودھ مجھے دے دو تو تمہارے جانوروں کا دودھ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جائےگا۔یہ سنتے ہی اس عورت نے آپ کو دودھ پیش کردیا۔ جب وہ اپنے گھر گئی تویہ دیکھ کر اس کی حیرت کی انتہانہ رہی کہ اس کے جانوروں میں اس قدر دودھ تھا کہ تمام برتن بھرجانے کے بعد بھی تھنوں سے دودھ ختم نہیں ہورہا تھا ۔جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی یہ زندہ کرامت لوگوں میں عام ہوئی تو گرد ونواح سے لوگ دودھ کا نذرانہ لے کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہونے لگے۔ایک طرف تو لوگوں کی عقیدت کا یہ حال تھا اور دوسری طرف رائے راجویہ ماجرادیکھ کرآگ بگولا ہورہا تھا۔آخر کارآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی بارگاہ میں حاضر ہوااور انہیں مقابلے کیلئے للکارتے ہوئے کہنے لگا کہ اگر آپ کے پاس کوئی کمال ہے تو دکھائیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا میں کوئی جادوگر نہیں، میں تواللہ تعالیٰ کا ایک عاجز بندہ ہوں، ہاں!اگر تمہارے پاس کوئی کمال ہے تو تم دکھاؤ۔ یہ سنتے ہی وہ اپنے جادو کے زور پر ہوا میں اڑنے لگا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ یہ دیکھ کرمسکرائے اوراپنے جوتے ہوا میں اچھال دیئے،جوتے رائے راجو کے ساتھ ساتھ ہوا میں اڑنے لگے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی یہ کرامت دیکھ کر رائے راجوبہت متأثر ہوااورنہ صرف توبہ کرکے دائرۂ اسلام میں داخل ہوگیابلکہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے ہاتھ پر بیعت بھی کی اورآپ کی صحبتِ بابرکت سے فیضیاب ہوا۔حضرت داتا گنج بخش رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس کا نام احمدرکھااور شیخ ہندی کا خطاب عطا فرمایا۔ شیخ ہندی کی اولاد اس وقت سے آج تک خانقاہ کی خدمت کے فرائض انجام دیتی آرہی ہے۔( تذکرہ اولیائے لاہور،ص۵۹،چشتی)

سمتِ مسجد سے متعلق کرامت : حضرت داتا صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے لاہو ر تشریف لاتے ہی اپنی قیام گاہ کے ساتھ ایک چھوٹی سی مسجد تعمیر کرائی ،اس مسجد کی محراب دیگر مساجد کی بہ نسبت جنوب کی طرف کچھ زیادہ مائل تھی ،لہٰذا مرکزالاولیا لاہور میں رہنےوالے اس وقت کے علماء کو اس مسجدکی سمت کے معاملے میں تشویش لاحق ہوئی۔چنانچہ ایک روز داتا صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے تمام علماء کو اس مسجد میں جمع کیا اور خود امامت کے فرائض انجام دیئے،نماز کی ادائیگی کے بعد حاضرین سے فرمایا:’’ دیکھئے کہ کعبہ شریف کس سمت میں ہے؟‘‘یہ کہنا تھا کہ مسجد و کعبہ شریف کے درمیان جتنے حجابات تھے سب کے سب اُٹھ گئے اور دیکھنے والوں نے دیکھا کہ کعبہ شریف محرابِ مسجدکے عین سامنے نظر آرہا ہے۔(مقدمہ کشف المحجوب مترجم،ص ۵۶، وغیرہ)

داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے ارشادات

حضرت سَیِّدناداتاعلی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ چونکہ تصوُّف کے اعلیٰ مرتبے پر فائز عشقِ حقیقی سے سرشار فنافی اللہ بُزرگ تھے لہٰذا آپ کی گفتگو کے ہر پہلو میں رضائے الٰہی ،مسلمانوں کی خیرخواہی اور عقائد و اعمال کی اصلاح سےمتعلق مہکتے پھول نظر آتے ہیں آئیے۔ ان میں سے چند اقوال ملاحظہ کیجئے۔

1. کرامت ولی کی صداقت کی علامت ہوتی ہے اور اس کا ظہورجھوٹے انسان سے نہیں ہوسکتا۔

2. ایمان ومعرفت کی انتہا عشق ومحبت ہے اور محبت کی علامت بندگی (عبادت)ہے۔

3. کھانے کے آداب میں سےہےکہ تنہا نہ کھائے اور جو لوگ مل کرکھائیں وہ ایک دوسرے پر ایثار کریں۔

4. مسلسل عبادت سے مقامِ کشف ومشاہدہ ملتا ہے ۔

5. غافل امراء ،کاہل (سُست)فقیر اور جاہل درویشوں کی صحبت سے پرہیز کرنا عبادت ہے ۔

6. سارے ملک کا بگاڑ ان تین گروہوں کے بگڑنے پر ہے ۔حکمران جب بے علم ہوں،علماء جب بے عمل ہوں اور فقیرجب بے توکل ہوں۔

7. رضاکی دوقسمیں ہیں :(1)خداکا بندے سے راضی ہونا ۔(2)بندے کا خدا سے راضی ہونا۔(اقوال زرین کا انسائیکلوپیڈیا ص ۷۶)

8. دنیاسرائے فساق وفجار (گنہگاروں کا مقام)ہے اور صوفی کا سرمایہ زندگی محبتِ الٰہی ہے ۔(کشف المحجوب مترجم،ص۱۰۴)

9. بھوک کو بڑا شرف حاصل ہے اورتمام امتوں اور مذہبوں میں پسندیدہ ہےاس لیےکہ بھوکے کادل ذکی(ذہین)ہوتاہے،طبیعت مہذب ہوتی ہےاور تندرستی میں اضافہ ہوتا ہےاور اگر کوئی شخص کھانے کے ساتھ ساتھ پانی پینے میں بھی کمی کردے تو وہ ریاضت میں اپنے آپ کو بہت زیادہ آراستہ کرلیتا ہے ۔(کشف المحجوب مترجم،ص۵۱۹،چشتی)

وفات و مدفن : آپ رحمۃ اللہ علیہ کاوصالِ پُرملال اکثر تذکرہ نگاروں کے نزدیک ۲۰صفرالمظفر ۴۶۵ ھ کوہوا۔آپ کامزارمنبعِ انواروتجلیات مرکزالاولیا لاہور (پاکستان) میں ہےاسی مناسبت سے لاہور کو مرکز الالیااورداتا نگر بھی کہا جاتا ہے۔آپ کے وصال کوتقریباً 900 سال کا طویل عرصہ بیت گیا مگر صدیوں پہلے کی طرح آج بھی آپ کا فیضان جاری ہے اور آپ کا مزارِ فائض الانوار مرجعِ خاص و عام ہےجہاں سخی وگدا، فقیر وبادشاہ، اصفیا واولیااورحالات کے ستائے ہوئے ہزاروں پریشان حال اپنے دکھوں کا مداوا کرنے صبح وشام حاضر ہوتے ہیں۔داتا صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے فیضان کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جاسکتا ہےکہ معین الاسلام حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نوازمعین الدین سیدحسن چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک عرصے تک آپ کے دربار پر مقیم رہے اور منبعِ فیض سے گوہرِمراد حاصل کرتے رہے اور جب دربار سے رخصت ہونے لگے تو اپنے جذبات کا اظہار کچھ یوں فرمایا ۔

گنج بخش فیضِ عالم مظہرِ نورِ خدا
ناقصاں را پیرِ کامل کاملاں را راہنما

(مقدمہ کشف المحجوب مترجم،ص ۵۹،وغیرہ)

نوٹ : یہ مضمون کتاب فیضان داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ سے لیا گیا ہے اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی مہاروی لاہور)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...