بانی دیوبند کے خدائی اختیارات ، علم غیب اور مذھبی خود کشی کی عظیم داستان
مہتمم دیوبند قاری محمد طیّب صاحب لکھتے ہیں : بانی دارالعلوم دیوبند کے پاس شیعہ ایک زندہ لڑکے کا جنازہ لائے کہ جب حضرت پڑھائیں گے تو درمیان میں لڑکا اٹھ کھڑا ھوگا اور اس طرح مذاق اڑائیں گے مگر اللہ رے بانی دیوبند کے خدائی اختیارات علم غیب بھی ہے جان گئے لڑکا زندہ ہے اور جلال میں آگئے جنازہ وہ بھی شیعہ کا پڑھا دیا منصوبے کے تحت لڑکا نہ اٹھا جنازہ مکمل ہوگیا حضرت نے فرمایا اب یہ صبح قیامت ہی اٹھے گا ۔ (تفصیل خود پڑھیئے سوانح قاسمی جلد دوم صفحہ نمبر 71 مطبوعہ دفتر دارالعلوم دیوبند)
سوال نمبر 1 کیا شیعہ کا جنازہ پڑھانا جائز ہے ؟
سوال نمبر 2 شیعہ کا جنازہ پڑھانے کے بعد بانی دیوبند پر کیا فتویٰ لگے گا ؟
سوال نمبر 3 اگر یہی عقیدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے متعلق مسلمانانِ اہلسنت رکھیں تو مشرک بدعتی گمراہ کے فتوے مگر جناب بانی دیوبند اور مہتمم دیوبند پر یہ فتویٰ کیوں نہیں لگا آج تک اگر لگایا ہے تو کوئی دیوبندی صاحب علم وہ فتویٰ پیش کریں شکریہ ۔
سوال نمبر 4 زندہ کو مارنے کا اختیار بانی دیوبند کے پاس کیسے آیا ؟
آخری بات : یا پھر مسلمانانِ اہلسنّت کے عقائد و نظریات کو حق مان کر فتوے بازی سے توبہ کریں اور تفرقہ و انتشار پھیلانا چھوڑ دیں ۔
بحوالہ علمی اور مہذب جواب کا منتظر : ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
No comments:
Post a Comment