دیوبندی وہابی ہی ہیں زباں میری ہے بات اُن کی
1. دیوبندیوں کے امام ربانی غوث اعظم رشید احمد گنگوہی فرماتے ھیں:
"محمد بن عبدالوہاب کے مقتدیوں کو وہابی کہتے ہیں ان کے عقائد عمدہ تھے "
[ فتاوی رشیدیہ جلد 11/1]
2. دیوبندی دھرم کے حکیم الامت اور ساتھ ہی مجدد فرماتے ہیں : "بھائی یہاں وہابی رہتے ہیں یہاں فاتحہ نیاز کے لئے کچھ مت لایا کرو"
[ اشرف السوانح جلد 1/ ص45 ]
3. دوسری بار شہادت دیتے ہوئے دیوبندی دھرم کے مجدد فرماتے ہیں:"اگر میرے پاس دس ہزار روپیہ ہو تو سب کی تنخواہ کردوں پھر لوگ خود ہی وہابی بن جائیں "[ الافاضات الیومیہ جلد 5/ 67, 2/ 221 ]
4. اور ایک جگہ دیوبندی مجدد فرماتے ہیں:"بدعتی کے معنی ہیں با ادب بے ایمان اور وہابی کے معنی ہیں بے ادب با ایمان "[ الافاضات الیومیہ جلد326/2]
5. دیوبندی وہابی دھرم کے برج کے طور پر کام کرنے والے ندوہ کے بڑے ادیب و مورخ مسعود عالم ندوی لکھتے ہیں:" ہندوستان کی تحریک وہابیت یعنی سید صاحب کی تحریک تجدید و امامت, نجد کی ہابی تحریک ہی کی ایک شاخ ہے اس میں شک نہیں دونوں تحریکوں کا ماخذ ایک قصد ایک اور دونوں کو چلانے والے کتاب و سنت کے علمدار یکساں سر گرم مجاہد تھے"[ محمد بن عبدالوہاب /7,8 ]
6. دیوبندی دھرم کے صوفی و حکیم اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں:
" ایک صاحب بصیرت و تجربہ کہا کرتے تھے کہ ان دیوبندیوں وہابیوں کو اپنی قوت معلوم نہیں"(الافاضات الیومیہ 9/249،چشتی)
7. دیوبندیوں کے قطب ارشاد و مجدد رشید گنگوہی فرماتے ہیں:" اس وقت اور اطراف میں وہابی متبع سنت اور دیندار کو کہتے ہیں "[فتاوی رشیدیہ/ 96]
8. دیوبندی دھرم کی معتبر لغت میں وہابی کے یہ معنی لکھے ہیں:"وہابی کے معنی - محمد ابن عبدالوہاب کا پیرو فرقہ جو صوفیوں کا مد مقابل خیال کیا جاتا ہے "[ فیروزاللغات /548 ]
9. دیوبندی دھرم کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب کے مصنف ذکریا کاندھلوی کا شہادت نامہ :"مولوی صاحب ! میں خود تم سے بڑا وہابی ہوں "
(سوانح یوسف کاندھلوی / 193،چشتی)
10. دیوبندی دھرم کے سب سے بڑے مناظر منظور نعمانی کا قبول نامہ:
"ہم خود اپنے بارے میں بڑی صفائی سے عرض کرتے ہیں کہ ہم بڑے سخت وہابی ہیں"[سوانح یوسف کاندھلوی, ص 192]
دیوبندی دھرم کے مجدد, شیخ الحدیث, حکیم الامت, مناظر اعظم, غوث اور قطب الارشاد کی شہادتوں سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ:دیوبندی خالص وہابی جماعت ہے اور ان کا اپنے آپ کو اہلسنت کہنے سراسر جھوٹ اور اپنے نسب کو بدلنے کے مترادف ہے-
اشرف علی تھانوی کہتا ہے : ہم گستاخ ہیں ۔ (افاضات الیومیہ ج6 ص 316)
خضر حیات دیوبندی کہتا ہے : قاضی مظہر (دیوبندی) نے حیات انبیا کو گدھے کی حیات سے مثال دی ہے،،جو کہ بدترین گستاخی ہے(المسلک المنصورص 170) ، ایسے ہی امین صفدر اوکاڑی کی ایک عبارت "آپ صلی علیہ واسلم نماز پڑھتے رہے،کتیا سامنے کھیلتی رہی ساتھ گدھی بھی تھی،دونوں کی شرم گاہوں پر بھی نظر پڑتی رہی َ"نقل کر کے لکھا :نقل کفر کفر ناباشد(المسلک المنصور ص173) ، ایک جگہ اوکاڑی کمپنی کے بارے میں لکھتا ہے : ان کی کوئی تقریر اہل اللہ کی بے ادبی اور گستاخی سے خالی نہیں (المسلک المنصور ص 164،چشتی)
اشرف علی تھانوی کہتا ہے : وہابی بے ادب کو کہتے ہیں ۔ (افاضات الیومیہ ج 4 ص 89)
مودویوں نے لکھا کہ : کوئی دیوبندی مودودی ،،ارتکاب توہین،،سے نہیں بچا(جائزہ40)
تقویۃالایمان اور گستاخی : دیوبندی حضرات نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ تقویۃالایمان کا لہجہ گستاخانہ ہے ۔ حوالا جات ملاحظہ ہوں
مولوی اشرف علی تھانوی لکھتا ہے : آج کل بلا ضرورت تقویۃ الایمان کے الفاظ کا استعمال گستاخی ہے (امداد الفتاوی ج5)
ایسے ہی خود اسماعیل کہتا ہے کہ : میں جانتا ہوں کہ اس میں بعض جگہ ذارا تیز الفاظ آگئے ہیں (ارواح ثلاثہ ص 89،چشتی)
تحذیرالناس اور اقرار جرم محمد حسین نیلوی کہتا ہے : قاسم نانوتوی کے نظریات قرآن و سنت کے خلاف ہیں۔(ندائے حق636) ، مزید کہتا ہے : کہ نانوتوی نے ختم بنوت کا قادیانی معنی کیا ہے (ایضا 575)
اشرف علی تھانوی کہتا ہے کہ : جب قاسم نانوتوی نے تحذیرالناس لکھی تو ہندوستان بھر میں کسی نے موافقت نہیں کی سوائے عبدالحی کے ۔ (افاضات الیومیہ ج 5 296) ، مگر بعد میں یہ بھی مخالف ہوگئے تھے دیکھیے ابطال اغلاط قاسمیہ39)
پھر انور شاہ کاشمیری نے اثر ابن عباس کو خلاف قرآن ظاہر کیا ۔ (فیض الباری ج 3 ص 333)
حفظ الایمان اور اقرار جرم
جب تھانوی نے حضور کے علم کو جانوروں اور پاگلوں سے تشبیہ دی تو خود اس کے مریدوں نے کہا کہ یہ عبارت ظاہری طور پر بے ادبی پر مشتمل ہے (بسط البنان صفحہ 28) ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment