ماہِ صفر نہ بیماری ہے نہ کوئی نحوست
ماہِ صفر اسلامی تقویم کی ترتیب کا دوسرا مہینہ ہے ، جس کا لفظی معنیٰ ’خالی ہونا ہے ۔ عرب زمانہ جاہلیت میں ماہِ صفر کو منحوس خیال کرتے ہوئے اسے ’ صفر المکان‘ یعنی گھروں کو خالی کرنے کا مہینہ کہتے تھے ، کیونکہ وہ تین پے در پے تین حرمت والے مہینوں (ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم) کے بعد اس مہینے میں گھروں کو خالی کر کے لڑائی اور قتل و قتال کے لیے میدانِ جنگ کی طرف نکل پڑتے تھے ۔ جنگ و جدال اور قتل و قتال کی وجہ بے شمار انسان قتل ہوتے ، گھر ویران ہوتے اور وادیاں برباد ہو جاتیں ‘ عربوں نے اس بربادی اور ویرانی کی اصل وجہ کی طرف توجہ دینے جنگ و جدل سے کنارہ کشی کرنے کی بجائے اس مہینے کو ہی منحوس بلاؤں ، مصیبتوں کا مہینہ قرار دے دیا ۔ حقیقت میں نہ تو اس مہینے میں نحوست و مصیبت ہے اور نہ ہی یہ بدبختی اور بھوت پریت کا مہینہ ہے بلکہ انسان اپنے اعمال کی وجہ سے مصائب و آفات میں مبتلا ہوتا ہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے دن، مہینے اور دیگر اسباب کو منحوس تصور کرنے لگتا ہے ۔ یہی وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے : لا عَدْوَیٰ ولا صَفَرَ ولا هَامَةَ ۔
(اللہ تعالی کے حکم کے بغیر) چھونے سے بیماری دوسرے کو لگ جانے (کا عقیدہ)، ماہِ صفر (میں نحوست ہونے کا عقیدہ) اور پرندے سے بدشگونی (کا عقیدہ) سب بےحقیقت باتیں ہیں ۔ (صحیح البخاري،کتابُ الطِّب،بابُ الھامة، رقم الحدیث : 5770، المکتبة السلفیة)
حضرت شیخ عبد الحق محدث ِدہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : عوام اسے (یعنی صفر کے مہینے کو) بلاؤں، حادثوں اور آفتوں کے نازل ہونے کا مہینہ قرار دیتے ہیں، یہ عقیدہ باطِل ہے‘ اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔ (اشعة اللمعات، 3: 664)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ماہِ صفر نہ بیماری ہے نہ کوئی نحوست اور نہ بھوت و شیطان ۔ (مَاثَبَتَ مِنَ السُّنَّۃِ مترجم اردو صفحہ 37 شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرّحمہ)
No comments:
Post a Comment