یزید پلید کے بعض کفریہ عقائد و نظریات
جب سرانور یزید پلید کے سامنے رکھا گیا تو وہ خوش ہوا اس نے اہل شام کو جمع کیا اس کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس سے سرانور الٹ پلٹ کرتا تھا اور ابن الربعری کے یہ شعر پڑھتا تھا :
لیت اشیاخی ببدر شھدوا
جزع الخزرج فی وقع الاسل
قد قتلنا القوم من ساداتکم
وعدلنا میل بدر فاعتدل
ترجمہ : اے کاش ! آج میرنے بزرگ جو غزوہ بدر میں مارے گئے تھے زندہ موجود ہوتے تو دیکھتے کہ بیشک ہم نے ان سے دوگنے ان کے اشراف کو قتل کرکے بدر کا بدلہ لے لیا اور معاملہ برابر کردیا ۔ (صواعق محرقہ ص 218 ،البدایہ والنہایہ 8/192۔ ابن عساکر)
فاھلوا واستھلوا فرحا
ثم قالوا یا یزید لا تشل
ترجمہ : اس وقت خوشی کے مارے ضرور بآوازبلند پکار کر کہتے کہ اے یزید تیرے ہاتھ شل نہ ہوں
علامہ ابن حجر مکی شافعی اورشعبی نے فرمایا :
وزادفیھا بیتین مشتملین علی صریح الکفر
لعبت بنو ھاشم بالملک فلا
خبر ی جاء ہ ولا وحی نزل
ترجمہ : بنی ہاشم نے ملک گیری کےلیے ایک ڈھونک رچایا تھا ورنہ کوئی خبر آسمانی آئی تھی اور نہ کوئی وحی نازل ہوتی تھی۔(تفسیر روح المعانی : علامہ آلوسی جلد 29 ص 72)
لست من خندف ان لم انتقم
من بنی احمد ما کان فعل
ترجمہ : میں اولاد خندف سے نہیں ہوں اگر اولاد احمد سے ان کے کئے ہوئے کا بدلہ نہ لوں جو کچھ انہوں نے کیا تھا ۔ (تفسیر روح المعانی : علامہ آلوسی جلد 29 ص 72، صواعق محرقہ ص218)
یہ ہیں یزید پلید کےکفری عقائد و نظریات جو دین اسلام اور اس کے حقائق کا انکار کرنے کے ساتھ اپنے نجس و ناپاک خیال کا اظہار کرتا ہے کہ میں نے بدر والوں کا اولاد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے بدلہ لیا ہے ۔
علامہ آلوسی اپنا فیصلہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : کہ یہ خبیث یزید تو رسالت مقدسہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا بھی قائل تھا یعنی یہ ہے دین اسلام سے کھلم کھلا خارج ہونا یزید کا اور اس کا یہ قول کہ وہ اللہ تعالی کی طرف اور نہ ہی اس کے دین کی طرف اور نہ ہی اس کی کتاب طرف اور نہ ہی اس کے رسول کی طرف اور نہ ہی اللہ پر اور جو کچھ اس کی طرف سے آیا ہے رجوع نہیں کرے گا۔(تذکرہ خواص الامہ صفحہ 148 ،صواعق المحرقہ صفحہ 223 ،طبری صفحہ 72،چشتی)
یزید پلید علانیہ شراب کے دور چلاتا تھا اور عیش وعشرت کرتا تھا جب اس کو روکا جاتا تو کہا کرتا تھاکوئی بات نہیں،
فان حرمت یوما علی دین احمد
فخذ علی دین مسیح بن مریم
اگر دین احمد میں شراب نوشی حرام ہے تو پھر مسیح بن مریم (علیہ السلام) کے دین پر پی لو۔
ما قال ربک ویل للذی شربوا
بل قال ربک ویل للمصلین
خدا نے شراب خوروں کے بارے میں ویل اللشاربین نہیں کہا ۔ لہذا نماز گزاروں کے متعلق ویل اللمصلین موجود ہے۔ یعنی ہلاک ہوجائے شرابی نہیں کہا بلکہ ہلاک ہوجائے نمازی کہا ہے۔ (تفسیرمظہری جلد2 صفحہ 912 ، ابن اثیرکامل جلد 2 صفحہ 36،چشتی)
مطلب یہ کہ یزید نے شراب کی حرمت میں کہاکہ اللہ نے نمازیوں کے لئے ہلاکت کا حکم دیا ہے نہ کہ شرابیوں کے لیے پس شراب حلال ہے اس لئے ہم پیتے ہیں اور یہ جنت میں بھی جنتوں کو پلائی جائی گی۔ ینز کہا کہ اگر دین محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں شراب نوشی حرام ہے تو تم حضرت عیسی علیہ السلام کے مذہب پر رہ کر شراب نوشی کرلو ۔ العیاذ باللہ ۔ اللہ عز و جل اورسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور قرآن کا کیسا کھلا تمسخر کیا گیا ہے اور آیات خداوندی کو کس طرح اپنی شراب نوشی بنانے کی کوشش کی ۔
یزید اپنی سوتیلی ماؤں، بیٹیوں سے اور بہنوں سے نکاح کرواتا تھا اور نماز ترک کرتا تھا۔ (بحوالہ تاریخ الخلفاء صفحہ 702)
یزید عیاش اور شرابی تھا
یزید کی عیش و عشرت اور عادات واطوار کا یہ حال تھا : وکان یزید صاحب طرب وجوارح وکلاب و قردود نھمودومنا علی اشراب ۔
یزید بڑا عیش و عشرت پسند ، شکاری ، جانوروں ، کتوں، بندروں اور چیتوں کا دلدادہ تھا اور ہروقت اس کے ہاں شراب خوری کی بزمیں لگی رہتی تھیں۔ ( بحوالہ تاریخ الخلفاء )
یزید پلیدکے کفریہ عقائد
صاحب تفسیر المعانی لکھتے ہیں کہ : یزید نے حضرت سید نا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر کہا کہ کاش میرے بدر والے بزرگ زندہ ہوتے اور دیکھتے کہ میں نے بنی ہاشم کے سرداروں میں سے بڑے سردار امام حسین (رضی اللہ عنہ) کو قتل کرکے بدرکا بدلہ لے لیا ہے اور اس وقت وہ خوشی سے پکارتے کہ اے یزید! تیرے ہاتھ کبھی نہ تھکیں ۔ روایات میں آتا ہے کہ یزید بلاکا شراب نوش اور ناچ گانے کا دلدادہ تھا ۔ یزید کی بدکرداری دیکھ کر اہل مدینہ نے ایک وفد اس کو سمجھانے کے لئے بھیجا اور اس وفد نے ناکام واپس آکر یزید کی بدکرداری اور برائیاں بیا ن کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے دین ہے ، خدا کا دشمن ہے شراب نوش ہے ، تارک الصلواۃ ہے ، زانی ہے، فاسق ہےاور محارم سے صحبت کرنے سے باز نہیں آتا ہم اس کی بیعت توڑتے ہیں ۔ (تکمیل الایمان ص 178)۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment