جن صحابہ رضی اللہ عنہم نے یزید کی بیعت کی اس خبیث کے کرتوت ظاہر ہونے کے بعد بیعت توڑ دی یزید کے وکیلوں کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
سید الشہداء امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعۂ جانکاہ کی وجہ سے اہل مدینہ یزید کے سخت مخالف ہوگئے اور صحابی ابن صحابی حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہما کے دست مبارک پر بیعت کرلئے تو یزیدپلید نے ایک فوج مدینہ طیبہ پرچڑھائی کیلئے روانہ کی جس نے اہل مدینہ پر حملہ کیا اور اس کے تقدس کو پا مال کیا اس موقع پر حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہما نے اہل مدینہ سے روح پرور خطاب کیااور اس میں یزید کی خلافِ اسلام عادات واطوار کا ذکر کیا جیساکہ محدث وقت مؤرخ اسلام محمدبن سعدرحمۃ اللہ علیہ (مولود168ھ ۔متوفی230 ھ)کی طبقات کبری ج 5ص66میں اس کی تفصیل موجودہے اجمعواعلی عبدالله بن حنظلةفاسندواامرهم اليه فبايعهم علی الموت وقال ياقوم اتقوا الله وحده لاشريک له فوالله ماخرجنا علی يزيد حتی خفنا ان نرمی بالحجارة من السماء ان رجلا ينکح الامهات والبنات والاخوات ويشرب الخمر ويدع الصلوة والله لو لم يکن معی احد من الناس لابليت لله فيه بلاء حسنا۔
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہما نے اہل مدینہ سے تادم زیست مقابلہ کرنے کی بیعت لی او رفرمایا:اے میری قوم ! اللہ وحدہ سے ڈرو جس کا کوئی شریک نہیں ،اللہ کی قسم ! ہم یزید کے خلاف اس وقت اُٹھ کھڑے ہوئے جبکہ ہمیں خوف ہوا کہ کہیں ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش نہ ہوجائے ،وہ ایسا شخص ہے جو ماؤں، بیٹیوں اور بہنوں سے نکاح جائزقرار دیتا ہے ، شراب نوشی کرتا ہے ،نماز چھوڑتا ہے، اللہ کی قسم !اگر لوگوں میں سے کوئی میرے ساتھ نہ ہوتب بھی میں اللہ کی خاطر اس معاملہ میں شجاعت وبہادری کے جوہر دکھاؤں گا۔
جب یزید لعین کی بد کرداریاں سامنے آئیں تو بیعت کرنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم بیعت توڑ دی اور یزید کے خلاف اعلان جنگ کیا اور اکثر ان میں سے شہید ہوئے۔(تاریخ ابن خلدون جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 550،چشتی)
علامہ ابن اثیر (مولود 555 ھ متوفی630 ھ )کی تاریخ کامل51ہجری کے بیان میں ہے وقال الحسن البصری ۔ ۔ ۔ سکير اخميرا يلبس الحرير ويضرب بالطنابير : حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ یزید کے بارے میں فرماتے ہیں وہ انتہادرجہ کا نشہ باز، شراب نوشی کا عادی تھا ریشم پہنتا اور طنبور ے بجاتا ۔
علامہ ابن کثیر(مولود 700 ھ متوفی 774 ھ) نے البدایۃ والنہا یۃ ج6ص262میں لکھا ہے : وکان سبب وقعة الحرةان وفدامن اهل المدينة قدمواعلی يزيد بن معاوية بدمشق ۔ ۔ ۔ فلمار جعوا ذکروا لاهليهم عن يزيد ماکان يقع منه القبائح فی شربه الخمرو مايتبع ذلک من الفواحش التی من اکبر ها ترک الصلوة عن وقتها بسبب السکر فاجتمعوا علی خلعه فخلعوه عند المنبرالنبوی فلما بلغه ذلک بعث اليهم سرية يقدمها رجل يقال له مسلم بن عقبة وانما يسميه السلف مسرف بن عقبة فلما وردالمدينة استباحها ثلاثة ايام فقتل فی غضون هذه الايام بشرا کثيرا ۔
ترجمہ : واقعۂ حرہ کی وجہ یہ ہوئی کہ اہل مدینہ کا وفد دمشق میں یزید کے پاس گیا ،جب وفد واپس ہواتواس نے اپنے گھر والوں سے یزید کی شراب نوشی اور دیگر بری عادتوں اور مذموم خصلتوں کا ذکر کیا جن میں سب سے مذموم ترین عادت یہ ہیکہ وہ نشہ کی وجہ سے نماز کو چھوڑدیتا تھا ،اس وجہ سے اہل مدینہ یزید کی بیعت توڑنے پر متفق ہوگئے او رانہوں نے منبر نبوی علی صاحبہ الصلوۃ والسلام کے پاس یزید کی اطاعت نہ کرنے کا اعلان کیا ،جب یہ بات یزید کو معلوم ہوئی تو اس نے مدینہ طیبہ کی جانب ایک لشکر روانہ کیا جس کا امیر ایک شخص تھا جس کو مسلم بن عقبہ کہا جاتا ہے سلف صالحین نے اس کو مُسرِف بن عقبہ کہا ہے جب وہ مدینہ طیبہ میں داخل ہوا تو لشکر کے لئے تین دن تک اہل مدینہ کے جان و مال سب کچھ مباح قرار دیاچنانچہ اس نے ان تین روز کے دوران سینکڑوں حضرات کوشہید کروایا ۔
امام بیقہی رحمۃ اللہ علیہ (مولود384 ھ متوفی458 ھ) کی دلائل النبوۃ میں روایت ہے عن مغيرة قال أنهب مسرف بن عقبة المدينةثلاثة ايام فزعم المغيرة أنه افتض فيها الف عذراء ۔
ترجمہ : حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں مسرف بن عقبہ نے مدینہ ٔطیبہ میں تین دن تک لوٹ مار کی اورایک ہزارمقدس و پاکبازان بیاہی دخترانِ اسلام کی عصمت دری کی گئی ۔ العیاذ باللہ ۔
جبکہ اہل مدینہ کو خوف زدہ کرنے والے کیلئے حدیث شریف میں سخت وعید آئی ہے مسند احمد، مسند المدنيين میں حدیث مبارک ہے عن السائب بن خلاد ان رسول الله صلی الله عليه وسلم قال من اخاف اهل المدينة ظلماًاخافه الله وعليه لعنة الله والملائکة والناس اجمعين لايقبل الله منه يوم القيامةصرفاولاعدلا ۔
ترجمہ : سیدنا سائب بن خلادرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اہل مدینہ کو ظلم کرتے ہوئے خوف زدہ کیا اللہ تعالی اس کوخوف زدہ کرے گا او راس پر اللہ کی، فرشتوں کی اورتمام لوگوں کی لعنت ہے ، اللہ تعالی اس سے قیامت کے دن کوئی فرض یا نفل عمل قبول نہیں فرمائے گا - (حدیث نمبر :15962)
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس شخص کاکیا انجام ہوگا جو اہل مدینہ کو صرف خوفزدہ وہراساں ہی نہیں کیا بلکہ مدینہ طیبہ میں خونریزی قتل وغارتگری کیا اور ساری فوج کے لئے وحشیانہ اعمال کی اجازت دیدی ۔
فن عقیدہ میں پڑھائی جانے والی درس نظامی کی مشہور کتا ب شرح عقائد نسفی ص117 میں علامہ سعد الدین تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے : وبعضهم اطلق اللعن عليه لماانه کفرحين امر بقتل الحسين واتفقواعلی جوازاللعن علی من قتله اوا مربه اواجازبه ورضی به ،والحق ان رضايزيد بقتل الحسين واستبشاره بذلک واهانة اهل بيت النبی صلی الله عليه وسلم مماتواترمعناه وان کان تفاصيله احاداً فنحن لانتوقف فی شانه بل فی ايمانه لعنة الله عليه وعلی انصاره واعوانه ۔
ترجمہ : بعض ائمہ نے امام حسین رضی اللہ عنہ کوشہیدکرنے کاحکم دینے کی وجہ سے مرتکب کفر قرار دیکر یزیدپر لعنت کو جائز رکھاہے،علماء امت اس شخص پر لعنت کرنے کے بالاتفاق قائل ہیں جس نے امام حسین رضی اللہ عنہ کوشہیدکیا یا شہید کرنے کاحکم دیا یااسے جائزسمجھااوراس پر خوش ہوا،حق یہ ہیکہ امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر یزید کا راضی ہونا اس سے خوش ہونااوراہل بیت کرام کی توہین کرناان روایت سے ثابت ہے جو معنوی طور پر متواترکے درجہ میں ہیں اگرچہ اسکی تفصیلات خبرواحدسے ثابت ہیں چنانچہ ہم یزید کے بارے میں توقف نہیں کرسکتے بلکہ اس کے ایمان کے بارے میں توقف کریں گے اس پراور اس کے اعوان ومدگاروں پر اللہ کی لعنت ہو۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment