امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما جنّتی جوانوں کے سردار ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما جنّتی جوانوں کے سردار ہیں ۔ (فضائل صحابہ صفحہ نمبر 101 ، 102 یہ احادیث صحیح ہیں تحقیق حافظ زبیر علی زئی غیر مقلد اہلحدیث)
یزید کے وکیلو سوچو اور سمجھو انہیں کے قاتل یزید لعین کی حمایت کر کے کس حیثیت میں جنّت کی امید لگاتے ہو اور کیا منہ دیکھاؤ گے جنّت کے سرداروں رضی اللہ عنہما کو ؟
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الحَسَنُ وَالحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الجَنَّةِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ، نَحْوَهُ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَ ابْنُ ماجة عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَ زَادَ : وَ أبُوْهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا ۔
ترجمہ : حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن ماجہ نے اس کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت کیا ہے اور یہ اضافہ کیا ہے کہ اُن کے والد ان سے بہتر ہیں ۔ (ترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب : مناقب الحسن و الحسين، 5 / 656، الرقم : 3768، و ابن ماجة في السنن، باب : فضائل أصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، فضل علي بن أبي طالب، 1 / 44، الرقم : 118، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 50، الرقم : 8169، وابن حبان في الصحيح، 15 / 412، الرقم : 6959، و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 3، الرقم : 11012، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 378، الرقم : 32176،چشتی، یہ حدیث صحیح ہے ۔
قَال الامامُ الحُسَين رضى الله تعالى عنه أَو لَم يَبْلُغْكُمْ قَوْلٌ مُسْتَفِيضٌ أنَّ رَسُولَ الله صَلَّى اللهُ عَلَيه وَ سَلَّمَ وَآله ، قَالَ لِي وَلِأَخِي : أَنتُمَا سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَقُرَّةُ عَينِ أَهْلِ السُّنَّةِ ؟ أَمَا فِي هَذا حَاجِزٌ يُحجِزُكُم عَن سَفكِ دَمِي ۔
ترجمہ : حضرت امام عالی مقام امام حسین رضى الله تعالى عنه نے میدان کربلا میں یزیدیوں سے ارشاد فرمایا :
کیا تم تک یہ مشہور حدیث شریف نہیں پہنچی ؟ بے شک اللہ کے رسول صلی اللہ عليه وسلم و آله نے مجھے اور میرے بھائی ( امام حسن رضى الله تعالى عنه ) کو مخاطب کرکے فرمایا : تم دونوں جنتی جوانوں کے سردار ہو اور اہلِ سُنَّت کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہو ۔ کیا اِس میں تمہیں روکنے والی بات نہیں ہے جو تمہیں میرے خون بہانے (قتل کرنے) سے روکے ؟ ۔ (تراجم سيدات بيت النبوة رضى الله عنهن ص:٧٥٠ مطبوعة دار الريان للتراث، القاهره، الطبعة الأولى ١٤٠٧ھ)
اللہ کے حبیب کے مظہر حسین ہیں
فضل خدا سے دین کے رہبر حسین ہیں
ظالم یزیدیوں کو کوئی پوچھتا نہیں
لیکن غلام آپکے گھر گھر حسین ہیں
کرب و بلا کی ریت پہ ثابت یہ ہوگیا
تنہا ہی اپنی ذات میں لشکر حسین ہیں
تاریکیوں میں کھو گیا ہر دشمن رسول
سب مومنوں کے قلب کے اندر حسین ہیں
کرب وبلا کی آج بھی تاریخ ہے گواہ
قرآن پڑھتے نیزے پہ چڑھ کر حسین ہیں
رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ
درِ اہلبیت علہم السّلام کا ادنیٰ گدا ڈاکٹر فیض احمد چشتی
No comments:
Post a Comment