Tuesday, 25 September 2018

اگر غیر سیّد خود کو سیّد کہے اور بد مذ ہب سیّد کا حکم

اگر غیر سیّد خود کو سیّد کہے اور بد مذ ہب سیّد کا حکم

سَیِّد کا لغوی معنیٰ”سردار“ہےمگرپاک و ہندمیں اِصطلاحاً وہ لوگ سَیِّد کہلاتے ہیں جو حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی اَولاد ہیں جبکہ عرب شریف میں ہرمعزز شخص کو”سَیِّد“اور حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی اَولاد کو ”شریف“ کہا جاتاہے ۔ امام احمدرضاخان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”سَیِّد“ سبطین کریمین(یعنی حَسَنَینِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) کی اولاد کو کہتے ہیں ۔ (فتاویٰ رضویہ،١٣/٣٦١)

جو واقع میں سیِّد نہ ہو اور دِیدہ ودِانستہ(جان بوجھ کر ) سید بنتا ہو وہ ملعون(لعنت کیا گیا) ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو نہ نفل۔رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم فرماتے ہیں:جو کوئی اپنے باپ کے سِوا کسی دوسرے یا کسی غیر والی کی طرف منسوب ہونےکا دعویٰ کرے تو اس پر اللّٰہ تعالیٰ ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے اللّٰہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول فرمائے گا اور نہ ہی کوئی نفل ۔ (مُسلِم ، کتاب الحج ، باب فضل المدینة...الخ ،ص۷۱۲،حدیث:۱۳۷۰،چشتی)

مگر یہ اس کا مُعامَلہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے یہاں ہے ، ہم بِلا دلیل تکذیب نہیں کر سکتے ، اَللہ ہمارے علم (میں) تحقیق طور پر معلوم ہے کہ یہ سیِّد نہ تھا اور اب سیِّد بن بیٹھا تو اُسے ہم بھی فاسِق ومُرتکبِ کبیرہ ومستحق لعنت جانیں گے ۔ (فتاویٰ رضویہ،٢٣/١٩٨)

اگر کوئی بد مذہب سیِّد ہونے کا دعویٰ کرے اور اُس کی بدمذہبی حدِّ کفر تک پَہُنچ چکی ہو تو ہرگزاس کی تعظیم نہ کی جائے گی ۔ امامِ اہلسنّت،مجدِّدِ دین وملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: ساداتِ کرام کی تعظیم ہمیشہ (کی جائے گی ) جب تک ان کی بدمذہبی حدِّ کفر کو نہ پَہُنچے کہ اس کے بعد وہ سیِّد ہی نہیں،نسب مُنْقَطَع ہے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں اِرشاد فرماتا ہے: )' قَالَ یٰنُوۡحُ اِنَّہٗ لَیۡسَ مِنْ اَہۡلِکَ ۚ اِنَّہٗ عَمَلٌ غَیۡرُ صَالِحٍ ۫٭ۖ) (پ۱۲، ھُود:۴۶)
ترجَمہ : فرمایا! اے نوح ! وہ(یعنی تیرابیٹا کنعان)تیرے گھر والوں میں نہیں بے شک اس کے کام بڑے نالائق ہیں ۔ بدمذہب جن کی بد مذہبی حدِّ کفر کو پَہُنچ جائے اگرچہ سیِّد مشہور ہوں نہ سیِّد ہیں،نہ اِن کی تعظیم حلال بلکہ توہین و تکفیر فرض ۔ (فتاویٰ رضویہ،٢٢/٤٢١)

صَدرُالْافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدِّین مُراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ بالا آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:اس سے ثابت ہوا کہ نَسْبی قَرابت سے دِینی قَرابت زیادہ قوی ہے ۔ (خَزائنُ العِرفان،پ ۱۲،ھود،تحت الآیۃ:۴۶)

مفتی خلیل احمد خان قادری مارہروی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں : غیر سیّد اگر خود کو سیّد کہتے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی لعنت کا مستحق ہے اور اس پر جنّت حرام ہے ۔ (فتاویٰ خلیلیہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 137) ۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...