Saturday 12 December 2015

جن کو بدعت کے ٹھیکیدار اپنا امام کہتے ہیں ابن تیمیہ (المتوفی 728 ھ) اور تعریف بدعت

0 comments
جن کو بدعت کے ٹھیکیدار اپنا امام کہتے ہیں ابن تیمیہ (المتوفی 728 ھ) اور تعریف بدعت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
علاّمہ ابن تیمیہ اپنی کتاب ’’منہاج السنۃ‘‘ میں لغوی بدعت اور شرعی بدعت کو واضح کرتے ہوئے ’’نعمت البدعۃ ہذہ‘‘ کے ذیل میں بیان کرتے ہیں۔

إنما سماها بدعة لأن ما فعل ابتداء، بدعة لغة، وليس ذلک بدعة شرعية، فإن البدعة الشرعية التي هي ضلالة ما فعل بغير دليل شرعي

اِسے بدعت اِس لیے کہا گیا کہ یہ عمل اس سے پہلے اِس انداز میں نہیں ہوا تھا لہٰذا یہ بدعتِ لغوی ہے بدعتِ شرعی نہیں ہے کیونکہ بدعتِ شرعی وہ گمراہی ہوتی ہے جو دلیل شرعی کے بغیر سر انجام دی جائے۔ ابن تيميه، منهاج السنة، 4 : 224

علامہ ابن تیمیہ ’’بدعت حسنہ‘‘ اور ’’بدعت ضلالۃ‘‘ کے مفہوم کو مزید واضح کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں :

ومن هنا يعرف ضلال من ابتدع طريقاً أو اعتقاداً زعم أن الإيمان لا يتم إلا به مع العلم بأن الرسول صلي الله عليه وآله وسلم لم يذکره وما خالف النصوص فهو بدعة باتفاق المسلمين وما لم يعلم أنه خالفها فقد لا يسمي بدعة قال الشافعي رحمه اﷲ البدعة بدعتان بدعة خالفت کتابا و سنة و إجماعا و أثرا عن بعض أصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فهذه بدعه ضلاله و بدعه لم تخالف شيئا من ذلک فهذه قد تکون حسنة لقول عمر نعمت البدعة هذه (1) هذا الکلام أو نحوه رواه البيهقي بإسناده الصحيح في المدخل ۔

اور اس کلام سے لفظ ’’ضلال‘‘ کا مفہوم سمجھا جاسکتا ہے کہ اگر کسی شخص نے یہ جانتے ہوئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بیان نہیں کیا کسی طریقے یا عقیدے کی ابتداء اس گمان سے کی کہ بے شک ایمان اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتا تو یہ ’’ضلالۃ‘‘ ہے اور جو چیز نصوص کے مخالف ہو وہ مسلمانوں کے اتفاق رائے کے ساتھ بدعت ہے۔ اور جس چیز کے بارے یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کتاب و سنت کی مخالفت کی ہے ایسی چیز کو بدعت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ اور امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ نے بدعت کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ ایک وہ بدعت جو قرآن و سنت، اجماع اور بعض اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال کے خلاف ہو تو وہ بدعت ضلالہ ہے۔ اور جو بدعت ان تمام چیزوں (یعنی قرآن و سنت، اجماع اور اثر صحابہ) میں سے کسی کے مخالف نہ ہو تو وہی بدعت حسنہ ہے۔ جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے ’’نعمت البدعۃ ہذہ‘‘ یہ یا اس جیسا دوسرا بیان اسے امام بیہقی نے اپنی صحیح اسناد کے ساتھ ’’المدخل‘‘ میں روایت کیا ہے۔

مالک، المؤطا، باب ما جاء في قيام رمضان، 1 / 114، رقم : 250
بيهقي، شعب الايمان، 3 / 177، رقم : 3269
سيوطي، تنوير الحوالک شرح مؤطا مالک، 1 / 105، رقم : 250
ابن تيمية، کتب ورسائل و فتاوي ابن تيمية في الفقه، 20 : 16

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔