Saturday 26 December 2015

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا جذبۂ ایثار و محبت رسول ﷺ

0 comments
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا جذبۂ ایثار و محبت رسول ﷺ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سفرِ ہجرت کے آخری مرحلے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبا میں قیام پذیر تھے۔ مسجد قبا کی تعمیر کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یثرب ۔ ۔ ۔ جسے بعد میں مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بننے کا اعزاز حاصل ہونا تھا ۔ ۔ ۔ کی طرف روانہ ہوئے۔ بعض روایات کے مطابق یہ 12 ربیع الاول کا دن تھا، یثرب کے شہری جوق در جوق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناقہ کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ بنو نجار کی خوش بخت بچیاں دف کے ساتھ استقبالیہ اشعار پڑھ رہی تھیں۔ عورتیں، مرد، بچے تمام مہمانِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے دیدہ و دل فرشِ راہ کئے ہوئے تھے۔ ہر قبیلے کے سردار کی خواہش تھی کہ اُسے والیء کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میزبانی کا شرف حاصل ہو لیکن یہ شرفِ عظیم حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مقدر میں لکھا جاچکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر نچلی منزل میں قیام پذیر ہوئے جبکہ وہ میاں بیوی بالا خانے پر رہنے لگے تاکہ اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم کو بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہونے میں آسانی رہے۔ ایک دن بالائی منزل میں پانی کا گھڑا ٹوٹ گیا۔ میاں بیوی کو خدشہ ہوا کہ کہیں چھت نہ ٹپکنے لگے۔ چنانچہ انہوں نے پانی جذب کرنے کے لئے اس پر لحاف ڈال دیا اور خود ساری رات دونوں میاں بیوی سردی سے ٹھٹھرتے رہے۔ وہ فرماتے ہیں :

فلقد انکسر حب لنا فيه ماء، فقمت أنا و أم أيوب بقطيفة لنا ما لنا لحاف غيرها ننشف بها الماء تخوفاً أن يقطر علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم منه شئ فيؤذيه.

ہمارا پانی کا گھڑا ٹوٹ گیا اور پانی بہہ گیا، پس میں اور (میری اہلیہ) اُم ایوب اپنے واحد لحاف سے پانی صاف کرتے رہے اس خوف سے کہ کہیں پانی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوپر ٹپک جائے اور انہیں تکلیف پہنچے۔

طبراني، المعجم الکبير، 4 : 119، رقم : 23855
حاکم، المستدرک، 3 : 521، رقم : 35939
ابن کثير، البدايه والنهايه، 3 : 4201
سمهودي، وفاء الوفاء، 1 : 5264
حلبي، السيرة الحلبيه، 2 : 276

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔