Saturday 12 December 2015

علامہ شمس الدین محمد بن یوسف الکرمانی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 796ھ) اور بدعت کی تعریف و اقسام

0 comments
علامہ شمس الدین محمد بن یوسف الکرمانی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 796ھ) اور بدعت کی تعریف و اقسام
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
علامہ شمس الدین محمد بن یوسف بن علی الکرمانی تصور بدعت کی تفہیم اور اس کی تقسیم بیان کرتے ہوئے اپنی کتاب ’’الکواکب الدراری فی شرح صحیح البخاری‘‘ میں لکھتے ہیں :

ہر وہ چیز جس پر مثال سابق کے بغیر عمل کیا جائے وہ ’’بدعت‘‘ کہلاتی ہے۔ اور اس کی پانچ اقسام بدعت واجبہ، بدعت مندوبۃ، بدعت محرمہ، بدعت مکروھہ اور بدعت مباحہ ہیں۔ اور ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ والی حدیث عام مخصوص کے قاعدے کے تحت ہے۔ . . کیونکہ حضور علیہ السلام نے اس چیز کو مسنون نہیں کیا اور نہ ہی یہ کام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ہوا اسی وجہ سے اس کو ’’بدعت‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور لفظ ’’نعم‘‘ کے ذریعے ایسے (احسن) اُمور کی ترغیب دی گئی تاکہ یہ لفظ ان امور کی فضیلت پر دلالت کرے تاکہ محض لفظ بدعت کی وجہ سے ایسے احسن امور کے کرنے سے منع نہ کیا جائے اور جب کسی امر کے ساتھ کلمہ ’’نعم‘‘ لگا دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ امر تمام محاسن کا جامع ہے اور اگر لفظ ’’بئس‘‘ لگا دیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ امر تمام برائیوں کا جامع ہے۔‘‘ اور قیام رمضان حقیقت میں سنت کا ہی نام ہے نہ کہ بدعت کا جس طرح آقا علیہ السلام نے اپنے ایک قول میں ارشاد فرمایا (اقتدوا بالذین من بعدی ابی بکر و عمر) میرے بعد میں آنے والے یعنی ابو بکر اور عمر رضی اﷲ عنہما کی پیروی کرنا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول ’’ینا مون عنھا‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس نماز سے محروم رہتے ہیں یعنی وہ اس نماز سے خالی ہیں یعنی اول وقت میں نماز پڑھنا اخر وقت میں نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اور بعض نے اس کے برعکس کہا اور بعض نے فرق کیا ہے۔ اور اگر تو یہ کہے کہ یہ نماز بدعت نہیں ہے کیونکہ اس کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فعل ثابت ہے تو میں کہتا ہوں کہ اول رات میں ہر رات میں یا اس صفت کے ساتھ اس کام کا ہونا ثابت نہیں ہے۔

ابوداؤد، السنن، 4 : 200، کتاب السنة، باب في لزوم السنة، رقم : 4607
ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 44، کتاب العلم، باب ما جاء في الأخذ بالسنة، رقم : 2676
ابن ماجه، السنن، مقدمه، باب اتباع السنة الخلفاء الراشدين، 1 : 15، رقم : 42
احمد بن حنبل، المسند، 4 : 126
ابن حبان، الصحيح، 1 : 178، رقم : 5
ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب المناقب عن الرسول صلي الله عليه وآله وسلم ، باب مناقب ابي بکر و عمر، 5 / 609، رقم : 3662
ابن ماجه، السنن، باب في فضل اصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 / 37، رقم : 97
حاکم، المستدرک، 3 / 79، رقم : 4451
احمد بن حنبل، المسند، 5 / 382، رقم : 23293
الکرماني، الکواکب الدراري في شرح صحيح البخاري، 9 : 5 - 154

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔