Saturday 26 December 2015

حضرت ثمامہ بن اُثال رضی اللہ عنہ کے محبت آمیز جذبات

0 comments
حضرت ثمامہ بن اُثال رضی اللہ عنہ کے محبت آمیز جذبات
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کے مذکورہ بالا واقعہ کی مثل ایک اور روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ جب لشکرِ یمامہ کے سپہ سالار ثمامہ بن اُثال کو گرفتار کر کے تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اَقدس میں پیش کیا گیا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ثمامہ کو مسجدِ نبوی کے ستون سے باندھنے کا حکم دیا۔ تین دِن تک ثمامہ مسجدِ نبوی کے ستون سے بندھے رہے۔ تیسرے دن اُنہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کا اِعزاز حاصل ہوا، جس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ثمامہ کو رہا کر دیا جائے۔ جب ثمامہ کو رہا کردیا گیا تو وہ مسجدِ نبوی کے قریب کھجوروں کے ایک باغ میں چلے گئے۔ وہاں جا کر اُنہوں نے غسل کیا اور دوبارہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضرِ خدمت ہوئے، سرِ تسلیم خم کیا اور اِیمان کی دولت سے بہرہ ور ہونے کے لئے یہ تاریخی کلمات عرض کئے :

يَا محمد! و اﷲِ ما کان علی الأرضِ وجهٌ أبغض إلیّ مِن وَجْهِکَ، فقد أصبح وَجْهُکَ أحبّ الوُجوهِ کلّها إلیّ، واﷲِ! ما کان مِن دينٍ أبغض إلیّ مِن دِيْنِکَ، فأصبح دِيْنُکَ أحبّ الدينِ کلّه إلیّ، و اﷲِ! ما کان مِن بلدٍ أبغض إلیّ مِن بَلَدِکَ، فأصبح بَلَدُکَ أحبّ البلادِ کلّها إلیّ.


’’یا محمد صلی اﷲ علیک وسلم! قسم ہے ربِ کائنات کی! رُوئے زمین پر مجھے آپ صلی اﷲ علیک وسلم کے چہرے سے بڑھ کر کوئی چیز ناپسندیدہ نہ تھی، مگر (اَب رُوئے اَنور کی زیارت کے بعد) آپ صلی اﷲ علیک وسلم کے چہرۂ اَنور سے بڑھ کر مجھے کوئی چیز محبوب نہیں۔ قسم ہے ربِ ذُوالجلال کی! آپ صلی اﷲ علیک وسلم کا دِین میرے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ تھا، لیکن اَب یہ دین تمام اَدیان سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ قسم ہے خدائے رحیم و کریم کی! مجھے آپ صلی اﷲ علیک وسلم کے شہر سے زیادہ کوئی شہر ناپسندیدہ نہ تھا، لیکن اَب آپ صلی اﷲ علیک وسلم کا شہرِ دِلنواز مجھے تمام شہروں سے زیادہ محبوب ہے۔

مسلم، الصحيح، 3 : 1386، کتاب الجهاد والسير، رقم : 21764
بخاري، الصحيح، 4 : 1589، کتاب المغازي، رقم : 34114
نسائي، السنن، 1 : 109، کتاب الطهارت، رقم : 4189
نسائي، السنن الکبري، 1 : 107، رقم : 5194
ابن حبان، الصحيح، 4 : 43، رقم : 61239
بيهقي، السنن الکبري، 6 : 319، رقم : 712614
ابو عوانه، المسند، 4 : 258، رقم : 96697
ابن قيم، زاد المعاد، 3 : 10277
حلبي، السيرة الحلبيه، 3 : 8172
ابن عبد البر، الاستيعاب، 1 : 215

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔