اِمام عز الدین عبدالعزیز بن عبد السلام رحمۃ اللہ علیہ (660ھ) اور بدعت کی تعریف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سلطان العلماء امام عز الدین عبدالعزیز بن عبد السلام السلمی الشافعی رحمۃ اللہ علیہ ’’قواعد الاحکام فی اصلاح الانام‘‘ میں بدعت کی پانچ اقسام اور ان کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
بدعت سے مراد وہ فعل ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں نہ کیا گیا ہو، بدعت کی حسبِ ذیل اقسام ہیں۔ واجب، حرام، مستحب، مکروہ اور مباح۔ اس کے جاننے کا طریقہ یہ ہے کہ بدعت کا قواعد شرعیہ سے موازنہ کیا جائے، اگر وہ بدعت قواعد ایجاب کے تحت داخل ہے تو واجب ہے اور اگر قواعدِ تحریم کے تحت داخل ہے تو حرام ہے اور اگر قواعدِ استحباب کے تحت داخل ہے تو مستحب ہے اور اگر کراھت کے قاعدہ کے تحت داخل ہے تومکروہ اور اگر اباحت کے قاعدہ میں داخل ہے تومباح ہے۔ بدعات واجبہ کی بعض مثالیں یہ ہیں : علم نحو کا پڑھنا جس پر قرآن و حدیث کا سمجھنا موقوف ہے، یہ اس لیے واجب ہے کہ علم شریعت کا حصول واجب ہے اور قرآن و حدیث کے بغیر علم شریعت حاصل نہیں ہو سکتا اور جس چیز پر کوئی واجب موقوف ہو وہ بھی واجب ہوتی ہے۔ دوسری مثال ہے قرآن اور حدیث کے معانی جاننے کیلئے علم لغت کا حاصل کرنا، تیسری مثال ہے دین کے قواعد اور اصول فقہ کو مرتب کرنا چوتھی مثال سندِ حدیث میں جرح اور تعدیل کا علم حاصل کرنا تاکہ صحیح اور ضعیف حدیث میں امتیاز ہو سکے اور قواعدِ شرعیہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اپنی ضروریات سے زیادہ علم شریعت حاصل کرنا فرض کفایہ ہے اور یہ علم مذکور الصدر علوم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ بدعات محرمہ کی بعض مثالیں یہ ہیں : قدریہ، جبریہ، مرجیۂ اور مجسمہ کے نظریات اور ان لوگوں پر رد کرنا بدعات واجبہ کی قسم میں داخل ہے۔ بدعاتِ مستحبہ کی بعض مثالیں یہ ہیں سرائے، مدارس اور بلند عمارتیں بنانا اور ہر ایسا اصلاحی اور فلاحی کام جو عہد رسالت میں نہیں تھا (تمام رمضان میں باجماعت) نمازِ تراویح، تصوف کی دقیق ابحاث، بد عقیدہ فرقوں سے مناظرہ اور اس مقصد کیلئے جلسے منعقد کرنا بشرطیکہ اس سے مقصود رضائے الٰہی ہو۔ بدعات مکروھہ کی بعض مثالیں یہ ہیں : مساجد کی زیب و زینت، (متاخرین فقہاء نے اس کو جائز قرار دیا) مصحف (قرآن) کو مزین کرنا (یہ بھی متاخرین کے نزدیک جائز ہے) اور قرآن کو ایسی سُر سے پڑھنا کہ اس کے الفاظ عربی وضع سے پھر جائیں اور زیادہ درست یہ ہے کہ یہ بدعتِ محرمہ ہے۔ بدعات مباحہ کی بعض مثالیں یہ ہیں : صبح اور عصر (کی نماز) کے بعد مصافحہ کرنا، کھانے پینے، پہننے اور رہائش کے معاملات میں وسعت اختیار کرنا، سبز چادریں اوڑھنا، کھلی آستینوں کی قمیص پہننا، ان امور میں اختلاف ہے۔ بعض علماء نے ان امور کو بدعاتِ مکروھۃ میں داخل کیا ہے اور بعض علماء نے ان کو عہدِ رسالت اور عہد صحابہ کی سنتوں میں داخل کیا ہے جیسے نماز میں تعوُّذ و تسمیہ جھراً پڑھنے میں سنت ہونے نہ ہونے کا اختلاف ہے۔
عزالدين، قواعد الأحکام في إصلاح الأنام، 2 : 337
نووي، تهذيب الأسماء واللغات، 3 : 21
سيوطي، شرح سنن ابن ماجه، 1 : 6
ابن حجر مکي، الفتاوي الحديثيه : 130
No comments:
Post a Comment