Saturday 26 December 2015

جبرئیلِ امینں کا شوقِ زیارت و محبّت رسول ﷺ

0 comments
جبرئیلِ امینں کا شوقِ زیارت و محبّت رسول ﷺ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سورۃ الضحیٰ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے مفسرین نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ بعض اہم حکمتوں کی بناء پر کچھ عرصہ کیلئے سلسلۂ وحی منقطع ہوگیا تو مخالفین نے یہ طعنہ دینا شروع کر دیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب نے (معاذ اﷲ) اسے چھوڑ دیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے سورہ الضحیٰ نازل فرمائی۔ جب جبرئیل امین علیہ السلام اس سورۂ مبارکہ کی صورت میں ربِ کریم کا پیار بھرا پیغام لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

ماجئت حتی أشتقت إليک.

’’(اے جبرئیل!) تم نے آنے میں اتنی دیر کر دی کہ مجھے تمہاری ملاقات کا اشتیاق ہونے لگا۔‘‘

اس پر جبریل امین علیہ السلام نے عرض کیا :

و أنا کنتُ أشد إليک شوقاً، و لکنی عبد مأمور و ما نتنزل إلا بأمر ربک.

’’یا رسول اللہ! مجھے آپ کی زیارت و ملاقات کا شوق آپ سے بڑھ کر تھا مگر میں حکم کا غلام ہوں اور آپ کے رب کے حکم کے بغیر ہم نازل نہیں ہوسکتے۔‘‘

میانِ عاشق و معشوق رمزیست
کراماً کاتبین را ہم خبر نیست

(اللہ اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں راز و نیاز کا وہ معاملہ ہوتا ہے جس کی خبر کراماً کاتبین کو بھی نہیں ہوتی۔)

خازن، تفسير، 4 : 2485
قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 20 : 394
بغوی، معالم التنزيل، 4 : 98

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔