اِمام ابو عبداﷲ محمد بن احمد القرطبی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی 380ھ) اور تعریف بدعت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
معروف مفسرِ قرآن اِمام ابو عبداﷲ محمدبن احمد قرطبی بدعت کی مختلف اقسام بیان کرتے ہوئے اپنی معروف تفسیر ’’الجامع لاحکام القرآن‘‘ میں فرماتے ہیں :
ہر بدعت جو مخلوق سے صادر ہوتی ہے دوحالتوں سے خالی نہیں ہوتی وہ یہ کہ اس کی اصل شریعت میں ہوتی ہے یا نہیں اگر اس کی اصل شریعت میں ہو تو پھر وہ لازمی طور پر عموم کے تحت واقع ہوگی جس کو اﷲ تعاليٰ نے مستحب قرار دیا ہے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حکم پر برانگیختہ کیا ہو پس یہ بدعت مقامِ مدح میں ہوگی اور اگر ان کی مثال پہلے سے موجود نہ ہو جیسے جود و سخاء وغیرہ کی اقسام اور معروف کام تو ایسے امور کا سر انجام دینا افعال محمودہ میں سے ہے چاہے کسی نے یہ کام پہلے نہ کئے ہوں اور یہ عمل حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے قول، ’’ نعمت البدعۃ ہذہ‘‘ کو تقویت دیتا ہے جو کہ اچھے کاموں میں سے تھی اور وہ محمود کاموں میں داخل ہیں اور وہ یہ ہے کہ بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز تراویح کو پڑھا تھا مگر آپ نے اسے (باجماعت) ترک کر دیا اور اس کی محافظت نہیں فرمائی اور نہ ہی لوگوں کو اس کے لئے جمع کیا پس (بعد میں مصلحت وقت کے تحت) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس (نمازِ تراویح) کی محافظت کی اور لوگوں کو اس کے لئے جمع کیا اور انہوں نے لوگوں کو اس کی ترغیب دی تو وہ بدعت ہوئی لیکن بدعت محمودہ اور ممدوحہ ہے اور اگر وہ بدعت اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کے خلاف ہو تو وہ مقام ذم میں ہوگی اور یہ معنی خطابی اور دیگر نے بھی کیا ہے تو امام قرطبی کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ وہی معنی آقا علیہ السلام کے خطبہ سے بھی ثابت ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’وشرالامور محدثاتہا و کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ اور اس سے مراد وہ کام ہے جو کتاب و سنت اور عمل صحابہ کے موافق نہ ہو اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول سے بھی واضح ہوتی ہے کہ ’’جس نے اسلام میں کسی اچھی چیز کی ابتداء کی اس کو اپنا اجر بھی ملے گا اور اس کے بعد جو لوگ اس کام کو کریں گے ان کے عمل کا اجر بھی اسے ملے گا اور ان کے اجر میں ذرّہ برابر بھی کمی نہیں ہوگی اور جس کسی نے اسلام میں کسی بری چیز کی ابتداء کی تو اس پر اپنی برائی کا وبال بھی ہوگا اور اس کے بعد اس پر عمل کرنے والوں کی برائی کا وبال بھی اس پر ہوگا اور ان کے وبال میں سے کوئی کمی نہ کی جائے گی‘‘ اور یہ اشارہ اس کی طرف ہے جس نے کسی اچھے یا برے کام کی ابتداء کی۔
ابن ماجه، السنن، باب اجتناب البدع الجدل، 1 / 18، رقم : 46
ابن حبان، الصحيح، 1 / 186، رقم : 10
طبراني، المعجم الکبير، 9 / 96، رقم : 8518
ابويعلي، المسند، 4 / 85، رقم : 2111
ديلمي، المسند الفردوس، 1 / 380، رقم : 1529
مسلم، الصحيح، 2 : 705، کتاب الزکوٰة، باب الحث علي الصدقه، رقم : 1017
نسائي، السنن، 5 : 55، 56، کتاب الزکاة، باب التحريض علي الصدقه، رقم : 2554
ابن ماجه، السنن، 1 : 74، مقدمة، باب سن سنة حسنة أو سيئة، رقم : 203
احمد بن حنبل، المسند، 4 : 357 - 359
ابن حبان، الصحيح، 8 : 101، 102، رقم : 3308
قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، 2 : 87
No comments:
Post a Comment