Saturday, 19 September 2015

آثارِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے ادبی کی سزا


حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب و احترام واجباتِ ایمان میں سے ہے۔ ادب و احترام کا یہی تقاضا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سننِ مقدسہ، احادیثِ مبارکہ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر مبارک کے باب میں بھی ملحوظ رہنا چاہئے۔ اس طرح اہلِ بیتِ اطہار، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سب کی محبت و ادب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک نسبت سے ضروری ہے۔ ایسے امور کے ملحوظ رکھنے سے اﷲ تعالیٰ اہلِ ایمان کو بہت سی ظاہری و باطنی برکات سے نوازتا ہے۔ اس کے برعکس ان کی بے ادبی کرنے سے بہت سی آفات و بلیات نازل ہوتی ہیں جن کاعام لوگوں کو ادراک نہیں ہوتا۔
قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ الشفا میں ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
أن جَهْجَاهَا الغفَارِيَ أخَذَ قضيبَ النبيّ صلي الله عليه وآله وسلم من يد عثمان رضی الله عنه، و تناوله لِيکسِره علي رُکبته، فصاح به الناسُ، فأخذته الأکِلَة في رُکبته فقطعها، وَمَاتَ قَبْل الْحَولِ.
’’جھجاھا غفاری نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عصا مبارک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے چھین لیا اور اسے اپنے گھٹنے پر رکھ کر توڑنے کی (مذموم) کوشش۔ لوگوں نے شور مچا کر اسے روک دیا۔ پھر (اس کو اس بے ادبی کی غیبی سزا اس طرح ملی کہ) اس کے گھٹنے پر پھوڑا نکلا جو ناسور بن گیا جس کی وجہ سے اس کی ٹانگ کاٹ دی گئی اور وہ ایک سال سے کم عرصہ میں مر گیا۔‘‘
1. قاضي عياض، الشفاء بتعريف حقوق المصطفيٰ، 2 : 621
2. بخاري، التاريخ الصغير، 1 : 79، رقم : 311
3. عسقلاني، الاصابة في تمييز الصحابة، 1 : 519

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...