Tuesday 15 September 2015

قربانی کا ثبوت ، صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے


قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ : فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ ۔ (سورۃ الکوثر )

ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا نما زپڑھئے اپنے رب کے لئے اور قربانی کیجئے

قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ:وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوْااسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَارَزَقَھُمْ مِنْ بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ ۔ (سورۃ الحج)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ہم نے ہر امت کے لیے قربانی مقرر کردی تاکہ اللہ نے جو چوپائے انہیں دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیا کریں۔

عَنْ زَیْدِ ابْنِ اَرْقَمَ قَالَ قَالَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَا ھٰذَا الْاَضَاحِیُّ؟ قَالَ سُنَّۃُ اَبِیْکُمْ اِبْرَاہِیْمَ قَالُوْا فَمَا لَنَا فِیْھَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ۔ قَالُوْا فَالصُّوْفُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مِنَ الصُّوْفِ حَسَنَۃٌ ۔ (سنن ابن ماجۃ ص 266 )

ترجمہ: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ قربانی کیا ہے؟ (یعنی قربانی کی حیثیت کیا ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت (اور طریقہ) ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ ہمیں اس قربانی کے کرنے میں کیا ملے گا؟فرمایا: ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے (پھر سوال کیا) یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اون (کے بدلے میں کیا ملے گا؟)فرمایا اون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ملے گی ۔

صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ۔دَلَالَتُھَا عَلٰی وُجُوْبِ صَلٰوۃِ الْعِیْدِ وَانْحَرْ اَلْبُدْنَ بَعْدَھَا ظَاھِرَۃٌ ۔ (اعلا ء السنن ج17ص219)

ترجمہ: ’’ فَصَلِّ لِرَبِّکَ ‘‘سے جس طرح نماز عید کا واجب ہونا ثابت ہوتا ہے اسی طرح ’’وَانْحَرْ ‘‘ سے قربانی کا واجب ہونا ثابت ہوتا ہے۔

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ لَہٗ سِعَۃٌ وَلَمْ یُضَحِّ فَلَا یَقْرُبَنَّ مُصَلَّانَا۔ (سنن ابن ماجہ ص226)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص استطاعت کے باوجود بھی قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔‘‘

نوٹ: اس حدیث میں قربانی نہ کرنے پر وعید آئی ہے اور وعید واجب کے چھوڑنے پر ہوا کرتی ہے۔ .

عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ قَالَ کُنَّا وُقُوْفاً عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِعَرْفَتِہٖ فَقَالَ یٰاَیُّھَاالنَّاسُ اِنَّ عَلٰی کُلِّ اَہْلِ بَیْتٍ فِیْ کُلِّ عَامٍ اُضْحِیَّۃٌ۔

(سنن ابن ماجہ، باب الاضاحی واجبۃ ھی ام لا)

ترجمہ: حضرت مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا :’’ہم عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو!ہر گھر والے یعنی صاحب نصاب )پر ہر سال قربانی (واجب)ہے ۔

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...