Friday, 18 September 2015
نبی کریم ﷺ کے مشکیزہ مبارک سے حصولِ برکت
1۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے مبارک دہنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مس شدہ مشکیزہ کا منہ حصولِ خیر و برکت کے لئے کاٹ کر محفوظ کیا جیسا کہ حضرت عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ اپنی دادی حضرت کبشہ انصاریہ رضی اﷲ عنھا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا :
أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا، وَ عِنْدَهَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَشَربَ مِنْهَا وَ هُوَ قَائِمٌ، فَقَطَعَتْ فَمَ الْقِرْبَةِ تَبْتَغِي بَرَکَةَ مَوْضِعَ فِي رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم .
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ہاں تشریف لائے تو وہاں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پانی پیا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیام فرما تھے، اس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دہنِ اقدس والی جگہ سے مشکیزے کا منہ حصول برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔‘‘
1. ابن ماجه، السنن، کتاب الأشربة، باب : الشرب قائمآ، 2 : 1132، رقم : 3423
2. ترمذي، السنن، کتاب الأشربة، باب : ما جاء في الرخصة في ذلک، 4 : 306، رقم : 1892
3. ابن حبان، الصحيح، 12 : 138، رقم : 5318
ابن ماجہ کی روایت کی سند صحیح ہے جبکہ امام ترمذی نے اس روایت کو حسن صحیح غریب قرار دیا ہے۔
2۔ حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنھا حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ تھیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ اپنی والدہ محترمہ کا معمول بیان فرماتے ہیں :
أَنَّ النَّبِيَ صلي الله عليه وآله وسلم دَخَلَ عَلَي أُمِّ سُلَيْمٍ، وَ فِي الْبَيْتِ قِرْبَةٌ مَعَلَّقَةٌ، فَشَرِبَ مِنْ فِيْهَا وَ هُوَ قَائِمٌ، قَالَ : فَقَطَعَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ فَمَ الْقِرْبَةِ فَهُوَ عِنْدَناَ.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنہا کے یہاں تشریف لائے تو ان کے گھر میں (پانی کا) ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مشکیزہ سے کھڑے کھڑے پانی نوش فرمایا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنھا نے (تبرکاً) اس مشکیزہ کا منہ کاٹ لیا۔ پس وہ (اب بھی) ہمارے پاس موجود ہے۔‘‘
1. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 119، رقم : 12209
2. أحمد بن حنبل، المسند، 6 : 431، رقم : 27468
3. ترمذي، الشمائل المحمدية، باب : صفة شرب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 177، رقم : 215
ان دونوں صحابیات نے مشکیزے کے ٹکڑوں کو اس لئے محفوظ کیا کہ انہیں محبوبِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک لبوں نے مس کیا تھا جس سے یہ ٹکڑے عام ٹکڑوں سے ممتاز ہو گئے تھے یعنی محض دہنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشبو سما جانے کے بعد یہ ہمیشہ کے لیے خیر وبرکت کا باعث بن گئے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا
فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا محترم قارئین کرام : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو آگاہ فرمایا کہ اللہ کی ...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment