Friday, 18 September 2015

حضور نبی اکرم نور مجسّم کی مسواک مبارک سے تبرک

کتبِ صحاح میں سے سنن ابو داؤد اور دیگر کتبِ احادیث میں مسواک دھونے کے حوالے سے روایت ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں :

کَانَ نَبِيُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَسْتَاکُ فَيُعْطِيْنِي السِّوَاکَ لِاَغْسِلَهُ فَأَبْدَأُ بِهِ فَأَسْتَاکُ ثُمَّ أَغْسِلُهُ وَأَدْفَعُهُ إِلَيْهِ.

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک کیا کرتے تھے سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے مسواک دھونے کے لئے عنایت فرماتے تو میں دھونے سے پہلے اسی سے تبرکاً مسواک کرتی پھر اسے دھو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں پیش کرتی۔‘‘

1. أبوداود، السنن، کتاب الطهارة، باب غسل السواک، 1 : 14، رقم : 52
2. بيهقي، السنن الکبري، 1 : 39 : رقم : 168

اس روایت میں بھی تبرک کا واضح ثبوت ہے۔ شارحینِ حدیث نے مذکورہ روایت کی شرح میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کا یہ عمل حصولِ برکت کے لئے تھا۔

علامہ محمد شمس الحق عظیم آبادی مذکورہ حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :

فَأَبْدَأُ بِهِ : أي باستعماله في فمي قبل الغسل ليصل برکة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إلي والحديث فيه ثبوت التبرک بآثار الصالحين.

’’فأَبْدَأُ بهِ کا معنی یہ ہے کہ میں دھونے سے پہلے اسے استعمال کرتی تاکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت مجھے حاصل ہو۔ اس حدیث میں آثارِ صالحین سے تبرک کا ثبوت ہے۔‘‘

عظيم آبادي، عون المعبود، 1 : 52

No comments:

Post a Comment

جو انسان زندہ ہیں ان کا سہارا بنیں

اپنے کندھوں کا استعمال صرف جنازے اٹھانے کےلیے مخصوص نہ کریں بلکہ جو انسان زندہ ہیں ان کا سہارا بنیں ۔ ⏬