Wednesday 16 September 2015

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عقیدہ حیات النبی ﷺ

حضرت عمرو بن میمون اَودی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے بیان کیا : میں نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (بوقتِ وصال اپنے صاحبزادے سے) فرمایا : اے عبد اﷲ بن عمر! اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کے پاس جاو اور عرض کرو کہ عمر بن خطاب آپ کو سلام کہتا ہے اور عرض کرتا ہے کہ مجھے میرے دونوں رفقاء کے ساتھ (روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) دفن ہونے کی اجازت دی جائے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے جب اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ درخواست پیش کی تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا : وہ جگہ میں اپنے لیے رکھنا چاہتی تھی لیکن آج میں انہیں (یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو) اپنی ذات پر ترجیح دیتی ہوں۔ جب حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما واپس گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت فرمایا : کیا خبر لائے ہو؟ انہوں نے عرض کیا : اے امیر المومنین! اُمّ المومنین نے آپ کے لیے اجازت دے دی ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس (متبرک و مقدس) مقام سے زیادہ میرے لیے (بطور آخری آرام گاہ) کوئی جگہ اہم نہیں تھی۔*سو جب میرا وصال ہو جائے تو مجھے اٹھا کر وہاں لے جانا اور سلام عرض کرنا۔ پھر عرض کرنا (آقا!) عمر بن خطاب اجازت چاہتا ہے۔ اگر مجھے اجازت مل جائے تو وہاں دفن کر دینا ورنہ مجھے عام مسلمانوں کے قبرستان میں لے جا کر دفن کر دینا۔‘‘*
*اِس حدیث کو امام بخاری اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔*
32 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجنائز، باب ما جاء في قبر النبي صلی الله عليه وآله وسلم وأبي بکر وعمر، 1 / 469، الرقم : 1328، وأيضًا في کتاب المناقب، باب قصة البيعة والاتفاق علی عثمان بن عفان ص، 3 / 1353.1355، الرقم : 3497، ونحوه ابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 34، الرقم : 11858، وأيضًا، 7 / 435. 436، الرقم : 37059، 37074

No comments:

Post a Comment

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امی ہونا محترم قارئینِ کرام : عرب میں  ایک چیز یا شخصیت کے متعدد نام رکھنے کا رواج ہے ا ن کے یہاں یہ بات...