Saturday, 11 November 2017

میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ کے دلائل











میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ کے دلائل

۱۔ ابولہب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خبر دینے پر ثوبیہ لونڈی کو آزاد کیا ہلاکت کے بعد اس کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا کس حال میں ہو ۔ جواب دیا کہ ویسے تو سخت عذاب میں ہوں لیکن جس انگلی کا اشارہ کر کے میں نے لونڈی کو آزاد کیا تھا ہر سوموار کو اکے منہ میں ڈالنے سے کچھ راحت مل جاتی ہے۔
۲۔ آقا صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ولادت کی خود تعظیم فرما کر اپنے درس دے رہے ہيں یعنی ہر سوموار کو روزہ رکھ کر۔
۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پر خوشی کرنا قرآن کا مطلوب ہے
۴۔ جس زمانے میں کوئی عظیم دینی کام ہوا ہوجب وہ زمانہ لوٹ آئے تو اس کی تعظیم کرنا چاہئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس قاعدہ کو مقرر فرمایا۔
۵۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی ولادت کا بیان فرمایا: انا دعوۃ ابی ابراہیم وبشارۃ عیسی انا ابن الذبحتین : میں اپنے باپ ابراہیم کی دعا اور حضرت عیسی کی بشارت ہوں۔ میں دو ذبیحوں یعنی حضرت اسماعیل اور آپ کے والد حضرت عبداللہ کا بیٹا ہوں۔
۶۔ محفل میلاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کا محرک ، باعث اور سبب ہےاور جو چیز مطلوب شرعی کا سبب ہو وہ بھی شرعا مطلوب ہوتی ہے۔
۷۔ محفل میلاد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور کمالات اور آپ کی سیرت کا بیات ہوتا ہے اور ہمیں آپ کی سیرت پر عمل کرنے کا حکم ہے۔
۸۔ جو شعرا صحابہ کی مدح کرتے اور نعتیہ اشعار پڑھے آپ ان سے خوش ہوتے اور ان کو انعامات سے نوازتے تو جب محفل میلا میں آپ کے شمائل اور فضائل کا بیان ہوگا اور نعت خوانی ہوگی تو آپ اس سے خوش ہوں گے اور آپ کی خوشی شرعا مطلوب ہے۔
۹۔ آ پ کے معجزات اور سیرت کا بیان آ پ کے ساتھ ایمان کے کمال اور آپ کی محبت میں زیادتی کا موجب ہے وہ شرعاً مطلوب ہے۔
۱۰۔ محفل میلاد میں اظہار سرور ، مسلمانوں کو کھانا کھلانا اور آپ کی تعریف کرنا یہ سب چیزیں آپ کی تعظیم کو ظاہر کرتی ہے اور آپ کی تعظیم شرعاً مطلوب ہے
۱۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کی فضیلت یہ بیان فرمائی کے اس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے تو اُس دن کی فضیلت کا عالم کیا ہو گا جس دن آپ پیدا ہوئے۔
۱۲۔تمام علما اور تمام شہروں کے مسلمانوں نے محفل میلاد کو مستحسن قرار دیا ہے اور حضرت عبداللہ ابن مسعود کی حدیث پاک ہے کہ جس کام کو مسلمان اچھا سمجھيں وہ اللہ تعالی کے نزدیک اچھا ہے اور جس کام کو مسلمان برا سمجھیں وہ اللہ تعالی کے نزدیک برا ہے اس حدیث کو امام احمدنے روایت کیا ہے۔
۱۳۔ محفل میلاد میں ذکر کے لیے جمع ہونا، نعت خوانی ، صدقہ و خیرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ہے اور یہ تمام چیزیں سنت اور شرعاً مطلوب اور محمود ہیں۔
۱۴۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ہم تمام انبیاء کے واقعات آپ سے بیان کرتے ہیں جس سے آپ کا دل استقامت پر رکھتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیہم السلام کے واقعات سے ہم اپنے دل کی تسکین کے محتاج ہیں۔
۱۵۔ ہر وہ چیز جو عہد رسالت میں نہ ہو مطلقاً مذموم اور حرام نہیں ہے بلکہ اس کو دلائل شرعیہ سے دیکھا جائے گا اگر اس میں کوئی مصلحت واجبہ ہوگی تو وہ واجب ہوگی اس طرح مستحب ، مباح ، مکروہ اور حرام یہ سب بدعت کی اقسام ہیں۔
۱۶۔ جو چیز صدراول میں ہیئت اجتاعیہ کے ساتھ نہ وہ لیکن افراد کے ساتھ ہو وہ بھی مطلوب شرعی ہے کیونکہ جس کے افراد شرعاً مطلوب ہوں اس کی ہیئت اجتماعیہ مطلوب ہوگی۔
۱۷۔ اگر بدعت حرام ہو تو حضرت ابو بکر اور عثمان کا قرآن مجید جمع کرنا ، حضرت عمر کا تروایح کی جماعت کا اہتمام کرنا اور تمام علوم نافعہ کی تصنیف حرام ہوجائے گی اور ہم تیر کمان کے ساتھ جنگ کریں اور بندوقوں اور توپوں سے جنگ حرام ہو اور میناروں پر اذان دینا سرائے اور مدارس بنانا۔ ہسپتال اور یتیم خانے بنانا سب حرام ہو جائیں ۔ اس وجہ سے وہ نیا کام حرام ہو گا جس میں برائی ہو کیونکہ ایسے بہت سے کام ہیں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف میں سے کسی نے نہیں کیا مثلاً تراویح میں ختم قرآن ، ختم قرآن کی دعا ، ستائیسویں شب کو امام الحرمین کا خطبہ دینا وغیرہ۔
۱۸۔ امام شافعی نے فرمایا کہ جو چیز کتاب و سنت یا اجماع یا اقوال صحابہ کے خلاف ہو وہ بدعت ہے اور جو نیک کام ان کے مخالف نہ ہو وہ محمود ہے۔
۱۹۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں اچھا کام ایجاد کیا اور بعد والوں نے اس پر عمل کیا تو اس کو ان کو اجر ملے گا اور اس کے اجور میں کمی نہیں ہوگی۔
۲۰۔ جس طرح حج کے افعال ، صفا و مروہ کی دوڑ صالحین کی یاد تازہ کرنے کے لئے مشروع ہے اسی طرح محفل میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد تازہ کرنے کے لیے مشروع ہے۔ ﴿ملاعلی قاری، المولدالروی ص ۱۷﴾ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

مروجہ نعت خوانی کے آداب و شرعی احکام

مروجہ نعت خوانی کے آداب و شرعی احکام محترم قارئین کرام : میوزک یا مزامیر کے ساتھ نعت شریف کی اجازت نہیں کہ میوزک بجانا ناجائز ہے ۔ یہی حکم ا...