Thursday 23 November 2017

دیابنہ اور وہابیہ کے اصول کے مطابق سیر ت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسے بھی بدعت ہیں مگر ہو رہے ہیں آخر میلاد کے جلسوں سے ضد کیوں؟

0 comments
دیابنہ اور وہابیہ کے اصول کے مطابق سیر ت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسے بھی بدعت ہیں مگر ہو رہے ہیں آخر میلاد کے جلسوں سے ضد کیوں؟

تمام اہل علم جانتے ہیں کہ علمائے دیابنہ اور وہابیہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں کا اہتمام کیا کرتے ہیں ۔

دیوبندی اور وہابی اپنی محافل کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی بجائے سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا نام دیتے ہیں اور ان جلسوں کو جائز و باعث ثواب بھی سمجھتے ہیں چناں چہ علماے دیوبند کے جامعہ بنوریہ کا سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں کے بارے میں فتویٰ ہے کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی سیرت بیان کرنے کے لیے جلسے کا انعقاد اور اس سلسلے میں لوگوں کو شرکت کی دعوت دینا اگرچہ اس کا اہتمام مسجد کے اندر ہی ہو بلا شبہ جائز اور باعث ثواب ہے اور اگر چندہ دینے والوں کی طرف سے اس قسم کے پروگراموں میں صرف کی اجازت ہو تو مسجد انتظامیہ بھی اس کا اہتمام کر سکتی ہے مگر کھانے کا پروگرام اگر مسجد سے ہٹ کر کیا جائے تو یہ بہتر ہے ۔(الجامعۃ البنوریۃ العالمیۃ :فتوی نمبر ۳۷۸۸۳)

سیرت کے جلسے اور ہمارے کچھ سوال

اب دیابنہ اور وہابیہ اپنے اصول بدعت کے تحت یہ بتائیں کہ قرآن و حدیث میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں کے انعقاد کا ثبوت کہاں ہے؟

۔نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے زمانے میں کتنی مرتبہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں و جلوسوں کا انعقاد کیا گیا ؟

خلفاے راشیدین و صحابہ کرام علہیم الرضوان اجمعین نے اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں و جلوسوں کا انعقاد کیا ؟

تابعین و تابع تابعین علہیم الرضوان اجمعین نے اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں و جلوسوں کا انعقاد کیا گی ؟

اور اگر سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں اور جلسوں کا ذکر خیر القرون سے نہیں ملتا تو پھر ان کا انعقاد جائز و کارثواب سمجھ کر نا اصول وہابیہ کے مطابق بدعت ضلالہ ہے کہ نہیں ؟

ان سب باتوں کا جواب دینے سے قبل اپنے علمائے دیوبند کے درج ذیل حوالہ جات کا مطالعہ لازمی کر لیجیے ۔

علماے وہابیہ کی سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں و جلوسوں کی مخالف و بدعت ایک طرف تو علمائے دیابنہ اور وہابیہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں و جلوسوں کا انعقاد کرتے ہیں لیکن دوسری طرف اسی کو بدعت اور رسمی مظاہرے قرار دیکر ممنوع قرار دیتے ہیں،چناں چہ:
*دیوبندی مولوی یوسف لدھیانوی اپنی کتاب میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اور میلادالنبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:’’سلف صالحین نے کبھی سیرت النبی کے جلسے نہیں کیے اور نہ میلاد کی محفلیں سجائیں‘‘(اختلاف امت اور صراط مستقیم ص 84)
*مزید لکھتے ہیں کہ: ’’چھ صدیوں میں جیسا کہ میں ابھی عرض کر چکا ہوں، مسلمانوں نے کبھی سیرت النبی کے نام سے کوئی جلسہ یا میلاد کے نام سے کوئی محفل نہیں سجائی ‘‘ (اختلاف امت اور صراط مستقیم ص85)
معلوم ہوا جس طرح دیوبندی علماء کے نزدیک محفل کا چھ صدیوں سے ثبوت نہیں بالکل اسی طرح سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں کا بھی ثبوت نہیں۔ لیکن آج کل دیوبندی حضرات سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں اور محافل کا انعقاد کرتے اور ان کو جائز و کار ثواب سمجھتے ہیں ۔

دیوبندیوں کے مفتی اعظم تقی عثمانی نے بھی یہ لکھا کہ:’نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے تو ہمیشہ اس امت کو ان رسمی مظاہروں سے اجتناب کی تلقین فرمائی ۔۔۔صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علہیم اجمعین کی پوری حیات طیبہ میں کوئی شخص ایک نظیر ایک مثال اس بات پر پیش کر سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی سیرت کے نام پر ربیع الاول میں یا کسی مہینے میں کوئی جلوس نکالا گیا ہو؟بلکہ پورے تیرہ سو سال کی تاریخ میں کوئی ایک مثال کم از کم مجھے تو نہیں ملی کہ کسی نے آپ کے نام پر جلوس نکالا ہو۔ہاں !شیعہ حضرات محرم میں اپنے امام کے نام پر جلوس کرتے تھے، تو ہم نے سوچا کہ انکی نقالی میں ہم بھی جلوس نکالیں گے حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا ارشاد ہے من تشبہ بقوم فھو منھم جو شخص کسی قسم کے ساتھ مشابہت اختیار کرتا ہے وہ ان میں سے ہو جاتا ہے ‘‘۔(میلاد النبی اور سیرت النبی کے جلسے اور جلوس تالیف تھانوی،تقی عثمانی صفحہ ۲۹،۳۰ مرتب محمد سلمان سکھروی مکتبہ الاسلام کراچی)

دیوبندیوں کی اسی کتاب میں یہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں اور جلوسوں کے بارے میں لکھا ہوا ہے کہ ’’بات درحقیقت یہ تھی کہ رسمی مظاہرہ کرنا صحابہ کرامؓ کی عادت نہیں تھی ۔۔۔لیکن اس قسم کے رسمی مظاہرے نہیں کئے ۔اور یہ طریقہ ہم نے غیر مسلموں سے لیا ہے‘‘ ۔ (میلاد النبی اور سیرت النبی کے جلسے اور جلوس تالیف تھانوی،تقی عثمانی صفحہ ۱۶)
معلوم ہوا کہ علمائے دیابنہ اور وہابیہ کے نزدیک سیرت النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے جلسوں و جلسوں کا سلسلہ شیعہ کی نقالی ہے، اور بقول تقی عثمانی ایسی مشابہت ممنوع و حرام ہے۔ خود شیعہ کی نقالی کریں تو جائز اور ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی ولادت کا ذکر کریں تو ہمیں عیسائیوں کی نقالی کا طعنہ دے کر حرام فعل کے مرتکب قرار دیا جاتا ہے ۔گویا خود جو مرضی ہیں کریں سب جائز و رَوا سُنّی ذکرِ مصطفی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا چرچا بحکم شریعتِ اسلامیہ کریں تو بھی فتوؤں کی توپوں کا رخ سنیوں ہی کی طرف ہی کیوں جناب ؟ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔