Monday, 20 November 2017

ہم دین سمجھ کر نہیں کرتے کہنے والوں سے کچھ سوال کیا دین اور دنیا الگ ہیں ؟

ہم دین سمجھ کر نہیں کرتے کہنے والوں سے کچھ سوال کیا دین اور دنیا الگ ہیں ؟

(1) اس زمین کا خالق کون ؟

(2) اس آسمان کا خالق کون؟

(3) اس سورج ، چاند ، اور ستاروں کا خالق کون ؟

(4) ہمارا خالق کون ؟

(5) ہمیں سوچنے سمھجنے کی صلاحیت کس نے دی ؟

(6) ہمیں اچھے اور برے کی کس نے پہچان کروائی ؟

(7) وہ قوانین جو سائنس کے ذریے ہم دریافت کر رہے ہیں کس نے بناے ؟

(8) وہ چیزیں جنہیں ہم کھا پی کر زندہ ہیں کس نے پیدا کی ؟

(9) کیا اللہ ہماری بات سننے پے قادر ہے ؟

(10) کیا وہ ہماری ہر بات سنتا اور ہر خیال جانتا ہے ؟

(11) کیا وہ ہمارا ہر عمل دیکھتا ہے ؟

(12) کیا وہ ہماری نیتوں سے واقف ہے ؟

(13) کیا جس طاقت کے ذریہ ہم اس دنیا میں عمل بجا لاتے ہیں اور ہماری اپنی یعنی ذاتی ہے یا حاصل کی ہوئی ہے ؟

(14) کیا قیامت میں ہمارے عمل کا حساب ہو گا ؟

(15) کیا ہم اپنی مرضی سے ہر وہ کام کر سکتے ہیں جس کا خیال ہمارے دل میں آئے ؟

(16) کیا اگر وہ رسول نہ بھیجتا تو ہم اس اکبر ، سبحان ، علی، حی خدا کو پہچان سکتے ؟

(17) آخرت کے لیئے ثواب اور ہم نیکیاں کہاں کماتے ہیں ؟

(18) کیا ہم نیکی اس کے حکم پے عمل کر کے کماتے ہیں یا جس کام کو ہم صحیح سمجھیں اس کام کی نیکی کا اجر الله دے گا ؟

(19) کیا یہ دنیا آخرت کی کھیتی نہی ہے ؟

(20) کیا اس دنیا کی قدرتی موجودات کو ہم نے تخلق کیا ہے ؟

(21) کیا اجرام فلکی ہمارے تابع ہیں ؟

(2) کیا اس دنیا میں ہم اپنی مرضی سے آئے ہیں ؟

(23) ہم کیوں پیدا ہووئے ہیں ؟

(24) ہم کہاں جائیں گے ؟

(25) کیا الله اپنے علم سے ہر جگہ موجود نہیں ہے ؟

(26) کیا قرآن میں ہر شیئ کا علم نہیں ہے ؟

(27) کیا موجودات الله کی اجازت کی محتاج نہیں کوئی بھی کام کرنے کے لیے ؟

(28) کیا الله موہتاج ہے اور اس کا علم ہر شی کا احاطہ نہی کرتا ؟

(29) کیا ہم الله کی مخلوق نہی ؟

(30) کیا قرآن و حدیث میں کہیں یہ حکم ہے کہ ایک مسلمان کا دین اور دنیا الگ الگ ہیں ؟

ذرا سوچیئے تو پھر دین اور دنیا الگ کہاں ھوئے ؟ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...