Friday 24 November 2017

حضورصلی اللہ علیہ وسلّم کے والدین رضی اللہ عنہما کو مشرک کہنے والوں کو جواب

0 comments
حضورصلی اللہ علیہ وسلّم کے والدین رضی اللہ عنہما کو مشرک کہنے والوں کو جواب

حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اپنے جن جن آباؤ اجداد کی پشتوں سے منتقل ہوکر دنیا میں تشریف لائے وہ سب کے سب سجدہ کرنے والے مومن اورتوحید پرست تھے اُن میں سے کوئی کافر ومُشرک نہ تھا۔ القرآن:… الَّذِیْ یَرَاکَ حِیْنَ تَقُوْمُo وَتَقَلُّبَکَ فِی السّٰجِدِیْنَo اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ o ترجمہ: جو آپ کو دیکھتا رہتا ہے جب آپ کھڑے ہوتے ہیں اورہم تمہارا نور پاک سجدہ کرنے والوں میں دیکھ رہے ہیں بیشک وہی سب کچھ سُننے والا جاننے والا ہے ۔ (سورئہ شعراء ،آیت 218تا220، پارہ19)

فائدہ : ابو نعیم نے حضرت ابن عباس ص سے ان آیات کا مفہوم اس طرح نقل کیا ہے کہ ’’تقلب‘‘ سے مُراد ’’تنقل فی الاصلاب‘‘ یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا نور یکے بعد دیگرے آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے آباؤ اجداد کی پشتوں سے منتقل ہوتاہوا حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے پاکیزہ بطنِ مبارک اورحضرت عبداللہ ص کی نورانی پیشانی میں چمکا۔ لہٰذا اس آیت سے ثابت ہوا کہ سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم جن جن آباؤ اجداد کی پشتوں سے منتقل ہوکر دنیا میں تشریف لائے وہ سب کے سب (اللہ تعالیٰ) کو سجدہ کرنے والے مومن اور توحید پر ست تھے اُن میں سے کوئی بھی کافر ومشرک نہ تھا۔ الحدیث:… مسلم ، ترمذی اورمشکوٰۃ میں ہے کہ حضرت وائلہ بن الاسقعص فرماتے ہیں کہ میں نے سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم سے سُنا آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم فرماتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل ں کی اولاد سے کنانہ کو برگذیدہ (منتخب ) فرمایا اورکنانہ میں قریش کو اور قریش میں سے بنی ھاشم اوراس میں سے مجھ کو برگزیدہ فرمایا۔ (دلائل النبوت، بیہقی جلد اوّل صفحہ65، سیرت حلبیہ ، جلد اوّل صفحہ43)

فائدہ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت اسماعیل ں سے لے کر سیّدہ آمنہ رضی اللہ عنہا اورحضرت عبداللہ ص تک سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم جن جن آباؤ اجداد سے منتقل ہوکر دنیا میں تشریف لائے وہ تمام برگذیدہ اور صاحبِ ایمان تھے ۔ دلیل:… حضرت ابراہیم ں کی دعا قرآن میں یوں نقل ہے ۔ القرآن:… رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِکَ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْھِمْ ط (سورئہ بقرہ ، پارہ 1آیت129) ترجمہ: اے ہمارے رب اُمّت مسلمہ میں سے آخری رسول بھیج کہ ان پر تیری آیت تلاوت فرمائے اورانہیں کتاب اور پختہ علم سکھائے اوراُنہیں خوب صاف ستھرا فرمادے

فائدہ : معلوم ہوا کہ سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے لئے حضرت ابراہیم ں نے دعا فرمائی کہ اُمّتِ مسلمہ میں رسول بھیج جو گمراہ لوگوں کو خوب صاف ستھرا کر دے جونبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم لوگوں کو پاک صاف کردیں کیا وہ خود (معاذ اللہ) کسی مشرک کے بطن میں رہ سکتے ہیں لہٰذا معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اُمِّت مسلمہ میں سے تشریف لائے ۔ سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے والدین کریمین کے مومن ہونے پر علمائے اُمَّت کا اتفاق: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ اپنی کتاب شمول الاسلام میں ان علمائے اُمَّت کے نام تحریر فرمائے ہیں جنہوں نے سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے والدین کریمین کے مومن ہونے پر تحریریں لکھی ہیں۔
1 : امام ابو حفصل عمر ابن احمد بن شاہین بغدادی علیہ الرحمہ (المتوفی 358ھ)
2 : شیخ احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی خطیب علی البغدادی علیہ الرحمہ (المتوفی 463ھ)
3 : حافظ الشان محدث امام ابو القاسم علی بن حسن عساکر علیہ الرحمہ (المتوفی 571ھ)
4 : امام اجل ابو القاسم عبدالرحمن بن عبدلالہ بن احمد سہیلی علیہ الرحمہ (المتوفی 581ھ)
5 : علامہ امام صالح الدین صفوی علیہ الرحمہ (المتوفی 764ھ)
6 : امام علامہ شر ف الدین مناوی علیہ الرحمہ (المتوفی 757ھ)
7 : امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ (مصنّف تفسیرِ کبیر) (المتوفی 606ھ)
8 : اما م جلا ل الدین سیوطی الشافعی علیہ الرحمہ (المتوفی 911ھ)
9 : امام عبدالوہاب شعرانی علیہ الرحمہ (المتوفی 1122ھ)
10 : شیخ محقق شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ (المتوفی 1052ھ)

ان تمام علمائے اُمّت کا ایمان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے والدین کریمین رضی اللہ عنہما مومن ، موحد اورجنتی ہیں۔

اعتراض: مسلم شریف کی روایت کے الفاظ ’’ان ابی واباک فی النار‘‘ یعنی میرا اور تمہارا باپ دونوں جہنم میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے؟
جواب: اس کا جواب حضرت امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے اپنے مقبول زمانہ رسالے ’’نشر العلمین المنیفین فی احیاء الابوین الشریفین‘‘ میں دیاہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ یہاں باپ سے مراد ابو طالب ہیں، کیونکہ اہل عرب چچا کو (ابا یعنی باپ) كهتے تھے اور یہ تمام عرب ممالک میں معمول تھا۔ قرآن مجید میں ہے: قَالُوا نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا (سورۂ بقرہ، آیت 133، پارہ 1) ترجمہ: وہ بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے آباء ابراہیم و اسمعیل و اسحاق کا ایک خدا۔ اس آیت میں حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو حضرت یعقوب علیہ السلام کے والد میں ذکر کیا گیا ہے یعنی ’’آباء‘‘ کہا گیا حالانکہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام، حضرت یعقوب علیہ السلام کے چچا تھے۔ امام رازی علیہ الرحمہ تفسیر کبیر جلد سوم صفحہ نمبر 37 پر فرماتے ہیں۔ آج کل بھی بعض قوموں میں چچا کو بڑے ابا کہا جاتا ہے حالانکہ وہ والد نہیں، چچا ہوتے ہیں۔ (طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔