Tuesday 28 November 2017

دیابنہ اوروہابیہ کے نزدیک بدعت مگر سعودیہ عرب ہر سال 23ستمبر کوجشن مناتا ہے

0 comments
دیابنہ اوروہابیہ کے نزدیک بدعت مگر سعودیہ عرب ہر سال 23ستمبر کوجشن مناتا ہے
ہم سنی مسلمان نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کے یوم میلاد کو خوشی منائیں اور اس کو جشن(خوشی کا دن)قرار دیں تو دیوبند سے لے کر نجد تک یہ شور و ہنگامہ کھڑا ہوتا ہے کہ شریعت میں جشن منانے کی اجازت و ثبوت نہیں لیکن خود علماے وہابیہ سعودیہ اپنے ملک کی آزادی کا جشن ہر سال 23؍ستمبر کو منائیں تویہ سب فتوے بھول جاتے ہیں۔ ہر سال 23؍ستمبر کو تمام سعودیہ عرب کو سجایا جاتا ہے، سرکاری دفاتر و عمارات اور سڑکوں میں ہر طرف جھنڈے ہی جھنڈے نظر آتے ہیں، گاڑیوں پر جھنڈے۔

بلکہ معاذ اللہ ! کلمہ طیبہ[لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ] لکھے ہوئے کپڑوں کوقمیض [لباس] کی طرح اپنے جسم پر لپٹے دکھائی دیتے ہیں جس میں کلمہ شریف کمر کی طرف ہوتا ہے۔ گاڑیوں پر کلمہ والے جھنڈوں کی پینٹ کروائی جاتی ہے۔ ہزاروں گاڑیوں کا جلوس نکلتا ہے جس میں قومی نغموں پر مشتمل گانے ہر طرف گونج رہے ہوتے ہیں ۔ آتش بازی کا بھرپور نظارہ ہوتا ہے۔ الغرض ہمارا 14؍اگست کا جشن ان کے جشن کے مقابلے میں کچھ حیثیت نہیں رکھتا، اور یہ سب کچھ سرکاری سطح پر ہو رہا ہوتا ہے اور مکمل حفاظت و دیکھ بھال میں ہوتا ہے۔ مکمل تفصیل جس کو در کار ہو گوگل یا یوٹیوب پر ’’[saudi national day] یا ’’الیوم الوطنی السعودیۃ‘‘لکھ کر سرچ کرکے ویڈیو دیکھ سکتا ہے ۔

اس پر ہمارے سوال ؟

کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کی کسی حدیث مبارکہ میں ایسے مروجہ سعودی انداز میں وطن کی آزادی کا جشن منانے کا ثبوت موجود ہے ؟

فتح مکہ ہوا تو اس کے سال بعد کیا کسی نے فتح کا جشن منایا تھا ؟

کیا کسی صحابی یا تابعی یا تبع تابعی [علہیم الرضوان اجمعین ]نے بعد میں کسی سال اس دن کو جشن منایا تھا ؟

جلوس نکالے تھے، جھنڈے لگائے تھے ؟

گلیوں میں اس طرح نکلے تھے جیسے سعودی نکلتے ہیں ؟

اگر علماے سعودیہ اس کو بدعت کہتے ہیں تو پھر حکومت سعودیہ اس بدعت کی اجازت دے کر اور سرکار سطح پر اس کا انعقاد کر کے بدعتی حکومت قرار پائی کہ نہیں؟ اور جو جو اس بدعت کے حامی اور اس کی اشاعت میں شامل ہیں وہ بدعتی و گمراہ ہیں کہ نہیں ؟

آخر علماے نجد اس بدعت یعنی سعودی جشن کا اُسی طرح عالمی سطح پر رَدّ کیوں نہیں کرتے جس طرح میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کا کرتے ہیں؟اس بدعت کے حامیوں کا نام لے کر ان کوبدعتی و گمراہ کیوں نہیں کہتے ؟سرکاری خطبوں میں اس نیشنل ڈے کے جشن کو بدعت ضلالہ کیوں نہیں کہتے اور اس کے حامی سعودی حکمرانوں کے خلاف اعلانِ جہاد کیوں نہیں کرتے ؟

کیا اس کی وجہ صرف یہی نہیں کہ اُن سے ریال ملتے ہیں اس لیے نجدی علما کے فتوؤں کی مشینیں بند ہیں، ہاتھ ریالوں کی لالچ سے باندھے ہوئے ہیں اور تلواریں ریالوں کے زنگ سے آلودہ ہو چکی ہیں۔بحرحال اس جشن کا ثبوت دیجیے یا ان سب پر فتوے جاری کیجیے ۔

دیابنہ اور وہابیہ ایک تاویل اور اس کا جواب : ہو سکتا ہے کہ کوئی کہہ دے کہ یہ ملک کی خوشی ہے دین کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ تو نا چیز عرض کرتا ہے کہ اولاََ توبتاؤ کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم اور صحابہ کرام نے بھی تو ملک آزاد کیے تھے لیکن انہوں نے تو ملک کے نام پرایسی خوشی نہیں منائی تو تم کیوں منا رہے ہو ؟اور اس کا ثبوت کہاں ہے ؟

پھر تم لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب میں ہر کام دین کے مطابق ہے ،کوئی بدعت و ناجائز کام نہیں بلکہ خالص اسلامی حکومت ہے۔ تو ماننا پڑے گا کہ وہابیہ کا مذکورہ دعوی جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ وہاں بدعات و خرافات موجود ہیں۔

تیسرا یہ کہ اگر دین سے اس کا تعلق نہیں لیکن جو سعودی لوگ عید الوطنی کے موقع پر یہ سب کام کرتے ہیں کیا ان سعودیوں کا دین سے تعلق ہے کہ نہیں ؟

اگر ہے تو بتاؤ کہ وہ شریعت کی خلاف ورزی کر رہے ہیں یا شریعت کے مطابق ؟

جس ملک کو وہ مملکتِ اسلامیہ قرار دیتے ہیں اور اس کی آزادی کی خوشی مناتے ہیں تو اس اظہار خوشی کا ثبوت کہیں ہے کہ نہیں ؟

اگر نہیں تو وہ سب سعودی حضرات وطن کی آزادی کی خوشی منا کر بدعتی ہوئے کہ نہیں؟اور وہ تمام سعودی حکمران جو اس عید الوطنی کی خوشی میں شامل ہوتے ہیں اور سرکاری سطح پرپورے سعودیہ کو چھٹی دیکرہر سال یہ خوشی مناتے ہیں وہ سب حکمران بدعتی اور جہنمی ہیں کہ نہیں ؟

وہابیوں کا یہ عجیب ڈرامہ ہے کہ ایک طرف وہ حکمران جو مذہب وہابیہ کے مطابق کھلم کھلابدعات و خرافات کرکے بدعتی و جہنمی بنتے چلے جا رہے ہیں لیکن دوسری طرف وہابی علماء ان حکمرانوں کے تلوے چاٹتے نظر آتے ہیں ۔اور انہیں دین کے ہیرو(خادم) بنا کر پیش کرتے ہیں ۔

بحرحال اگر سعودی علماء میں ہمت ہے تو یوٹیوب پر دیکھ لیں کہ ان کے سعودی حکمران (شاہ فیصل وغیرہ)عید الوطنی کے موقع پر کس طرح بدعات و خرافات کے رنگ و ڈھنگ میں رچے نظر آتے ہیں ۔تواب اگر علمائے وہابیہ میں ہمت ہے تو ان حکمرانوں کا نام لیکران پر بدعتی و جہنمی ہونے کا فتویٰ جاری کریں ۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ ریالوں نے ان کی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ،اس لئے وہ سب عمل جو دوسروں کے لئے بدعت و حرام اور باعث ذلت ہے وہ ان کے حکمرانوں کے حق آنکھیں ،کان اور منہ بند کر کے قبول کر لیتے ہیں ۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔