Tuesday 28 November 2017

دیابنہ اور وہابیہ کے اصول کے مطابق طاعون زدہ شہر کے گرد یٰسین و اذان دینا بدعت

0 comments
دیابنہ اور وہابیہ کے اصول کے مطابق طاعون زدہ شہر کے گرد یٰسین و اذان دینا بدعت

علماے دیوبند کے فتاویٰ دار العلوم دیوبند (عزیز الفتاویٰ) میں ایک سوال پوچھا گیا کہ’’طاعون زدہ شہر کے ارد گرد یسین شریف پڑھنا اور جب لفظ مبین آئے تو اس وقت کھڑے ہو کر اذان دینا کیسا ہے ۔جب کہ ایک عالم نے اسے بدعت سئیہ قرار دیا ہے۔
جواب:’’ عمل مذکور اگر چہ حدیث و فقہ سے ثابت نہیں لیکن بطریق اعمالِ مشائخ اس میں کچھ حرج نہیں ہے‘‘(فتاویٰ دار العلوم دیوبند جلد 1صفحہ270)

جناب جب یہ عمل (قرآن و)حدیث اور فقہ سے ثابت نہیں تو پھر (تمھارے اصول کے مطابق)یہ بدعت ضلالہ (سئیہ)کیوں نہیں ٹھہرا؟یہ عمل ’’کل بدعۃ ضلالہ ‘‘سے کیوں کر خارج ٹھہرا؟جبکہ قرآن کی تلاوت و اذان بلا شک و شبہ اجر و ثواب ہی کے لیے دی جاتی ہے ۔
دیابنہ اور وہابیہ سے ہمارے سوال ؟

کون سی حدیث میں نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم ،صحابہ نے طاعون زدہ شہر کے ارد گرد یسین شریف پڑھنے اور اذان دینے کا حکم فرمایا ہے ؟

کیا خلفائے راشدین علہیم الرضوان اجمعیننے طاعون زدہ شہر کے ارد گرد یسین شریف پڑھنے اور اذان دینے کا حکم فرمایا ہے ؟

کیا تابعین یا تبع تابعین علہیم الرضوان اجمعیننے طاعون زدہ شہر کے ارد گرد یسین شریف پڑھنے اور اذان دینے کا حکم فرمایا ہے ؟

اگر کسی جگہ ذکر موجود ہے تو پیش کریں ورنہ اپنے اصو ل بدعت کے مطابق ایسا فتوے دینے والے مفتی کو بدعتی قرار دیں ۔

عجیب بات ہے جب ہم سنی یہ کہیں کہ علماے دیوبند کے پیر و مرشد صلوۃ وسلام پڑھتے، میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم ،صحابہ کرتے، بڑے بڑے مشائخ گیارہویں شریف کرتے رہے تو علماے دیوبند اپنے پیر و مرشد کے اقوال و نظریات حجت نہ مانیں اور جب ماننے پر آئیں تو دیگر مشائخ کا ایسا عمل جو کہ خود ان کے اصول بدعت کے مطابق بدعت ضلالہ کے زمرے میں آتا ہے ان کو اختیار کرنے میں کچھ حرج نہ ہو ۔ سبحان اللہ ۔

وہابی دیوبندی اپنے وہابی اہلحدیثوں کے مطابق بدعتی

دیوبندی مکاتب فکر تو اس کو جائز کہتا ہے لیکن انہی کے غیر مقلدین بھائیوں کے ثناء اللہ امر تسری نے اسی طرح کے عمل کو بدعت لکھا ۔ چنانچہ سوال و جواب ملاحظہ کیجیے ۔
سوال : ہیضہ ،طاعون وغیرہ بیماریوں کے وقت میں اپنے اپنے محلے یا گھروں میں اذان دینا جائز ہے یا نہیں۔اذان دینے والوں کا مطلب یہ ہے کہ بلائیں وغیرہ ٹل جائیں گی اور اُن کی آواز جہاں تک پہنچے گی وہاں تک اللہ کی رحمت نازل ہوگی ۔شریعت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے۔
جواب : یہ طریقہ زمانہ رسال و خلافت میں ثابت نہیں ۔اس لئے بدعت ہے ۔ (فتاوی ثنائیہ جلد اول باب اول عقائد و مہمات دین ص ۳۶۱)

لہذا دیوبندی حضرات اپنے اہلحدیث بھائیوں کے مطابق بھی بدعتی ہیں ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔