Wednesday 22 November 2017

میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی خوشیاں اور تقاضے

0 comments
میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی خوشیاں اور تقاضے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت باسعادت کو اللہ تعالی نے امتیازی شان عطا فرمائی،آپ کی شان وعظمت ،رفعت وبلندی کے اظہار کی خاطر اللہ تعالی نےاس موقع پر بے پناہ رحمتوں کانزول فرمایا،خوشیوں اور مسرتوں کا ایسا اہتمام فرمایا کہ ولادت باسعادت کے سال کو فرحت وشادمانی ،رونق وخوشحالی کا سال کہا جانے لگا۔
مکہ مکرمہ روحانیت کا عظیم مرکز ہےاور ایسا باعظمت شہر ہے کہ جہاں قدرت الہی کی عظیم نشانیاں موجود ہیں لیکن ان خصائص کے حوالہ سے اللہ تعالی نے مکہ مکرمہ کی قسم ذکر نہیں فرمائی بلکہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی اور آپ نے مکہ مکرمہ کو اپنی جائے قیام بنایا تو اللہ تعالی نے اپنے پاکیزہ کلام میں اس شہر پاک کی قسم ذکر فرمائی،ارشاد باری تعالی ہے:لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ ۔ وَأَنْتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ۔
ترجمہ:مجھے اس شہر مکہ کی قسم ہے،اس لئے کہ ائے محبوب آپ اس شہر میں تشریف فرماہیں۔(سورۃ البلد:1/3)
بوقت ولادت خانۂ کعبہ سے آواز آئی کہ"اب میرا نور مجھے لوٹادیاجائے گا،اب میری زیارت کے لئے لوگ آئینگے،اب مجھے جاہلیت کی آلودگیوں سے پاک کردیا جائیگا، ولادت باسعادت کی خوشی میں مسلسل تین دن تک کعبۃاللہ جھومتا رہا-(خصائص کبری،ج1،ص:80)وأما البيت فأياما سمعوا من جوفه صوتا وهو يقول الآن يرد علي نوري الآن يجيئني زواري الآن أطهر من أنجاس الجاهلية أيتها العزى هلكت ولم تسكن زلزلة البيت ثلاثة ايام ولياليهن۔
خانۂ کعبہ سے یہ صدا آنے لگی"مختار کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت ہوچکی ہے،جن کے وجود مبارک سے کفر کی تاریکی ختم ہوگی" اللہ تعالی نے ملائکہ کو حکم دیا کہ تمام آسمانوں اور تمام جنتوں کے دروازے کھول دیں اور زمین پر حاضر ہوجائیں- ولادت مبارکہ کے وقت ساری شیاطین قید کردئے گئے۔
وأخرج ابو نعيم عن عمرو بن قتيبة قال سمعت أبي وكان من أوعية العلم قال لما حضرت ولادة آمنة قال الله لملائكته افتحوا ابواب السماء كلها وأبواب الجنان كلها وامر الله الملائكة بالحضور فنزلت تبشر بعضها بعضا۔۔۔۔ق ملك إلا حضر وأخذ الشيطان فغل سبعين غلا وألقي منكوسا في لجة البحر الخضراء وغلت الشياطين والمردة -(خصائص کبری،ج1،ص:80)،تمام بت اوندھے گر گئے،آتش کدۂ فارس بجھ گيا،ایوان کسری کو زلزلہ آگيا،دریائےساوہ اچانک خشک ہوگيا ۔
محدث جلیل امام جلال الدین عبد الرحمن بن ابو بکر سیوطی رحمۃ اللہ تعالی علیہ (متوفی:911) نے الخصائص الکبری میں ، اور شارح بخاری امام احمد بن محمد قسطلانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ (متوفی:923) نے المواہب اللدنیہ میں درج فرمایا ہے:
فكانت آمنة تحدث عن نفسها وتقول ۔۔۔ ورأيت ثلاثة أعلام مضروبات علما في المشرق وعلما في المغرب وعلما على ظهر الكعبة۔
ترجمہ:سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ولادت باسعادت کے وقت تین جھنڈے نصب کے گئے:(1) ایک مشرق میں (2) دوسرا مغرب میں (3) اور تیسرا خانۂ کعبہ پر-(الخصائص الکبری ، باب اخبار الكهان به قبل مبعثه ،ج:1،ص:57-المواہب اللدنیہ،ج:1،ص:125)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ جب سرکار تشریف لائے تو اس حالت میں تشریف لائے کہ آپ کے جسم مبارک پر کوئی آلائش و نامناسب چیز نہ تھی-آپ کے جسم اقدس سے خوشبو مہک رہی تھی اور آپ سرمہ لگائے ہوئے مختون پیدا ہوئے۔
مسندامام احمد میں روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت کے وقت ایسا نور ظاہر ہوا کہ ملک شام کے محلات نظر آنے لگے۔(مسند امام احمد : حدیث نمبر ۔17615)
حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی میلاد پاک کا تذکرہ کیا کرتے، امام حاکم کی مستدرک ، امام طبرانی کی معجم کبیر اور علامہ ہیثمی کی مجمع الزوائد میں روایت منقول ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے آپ کی تعریف وتوصیف اورمدح وثنا کرنے کی اجازت طلب کی ،میں چاہتاہوں کہ آپ کی مدحت وتعریف کروں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ الہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آپ تعریف کیجئے اللہ تعالی آپ کے چہرہ کوزینت بخشے ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اشعار کہیے منجملہ ان کےیہ اشعار ہیں : جب آپ کی ولادت باسعادت ہوئی تو زمین روشن ومنور ہوگئی اور آ پ کے نور مبارک سے افق عالم منو روتابندہ ہوگئے(معجم کبیر طبرانی :حدیث نمبر:4057- مستدر ک علی الصحیحین ، حدیث نمبر:5426)
جب شارع علیہ السلام نے اشعار سماعت فرمایا اور دعاؤں سے نوازا تو اب ان اشعار کی شعری حیثیت نہیں بلکہ شرعی حیثیت ہوگی۔
شرعی حدود میں رہتے ہوئے میلاد پاک کی نسبت سے خوشیوں اور مسرتوں کا اہتمام کرنا جائز ومستحسن ہے،اطعام طعام،درود وسلام کااہتمام اور محافل میلاد کا انعقاد یہ سب خوشی کے مظاہر ہیں اور شریعت مطہرہ کی پابندی اور اتباع سنت ،جواہر ہیں،ہمیں مظہر اور جوہر ،ہردو کو اختیار کرنا چاہئیے۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔