اصول وہابیہ و دیابنہ کے مطابق ہر فرض نماز کے بعد حرمین میں نماز جنازہ بدعت ؟ اور یہ بدعت جاری ہے کوئی فتویٰ نہیں مگر ضد انہیں میلاد سے ہے آخر کیوں ؟
سعودی عرب میں مکہ و مدینہ میں فرض نماز کی جماعت کے فوراََ بعد نماز جنازہ پڑھایا جاتا ہے ۔جیسے ہی فرض نماز ختم ہوتی ہے تو چند منٹ کے وقفے کے بعد نماز جنازہ کی نماز کا اعلان کیاجاتاہے اور پھر نمازِ جنازہ مسجد کے اندر ہی با جماعت ادا کرتے ہیں۔جبکہ میت کے لئے ایک مخصوص کمرہ ہے جہاں اس کو رکھا جاتا ہے اور امام مسجد حرام و مسجد نبوی کے اندر کھڑا ہوکر نماز جنازہ پڑھاتا ہے۔
اس پر دیابنہ اور وہابیہ سے ہمارے سوال
کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی کسی حدیث میں ہر فرض نماز کے فوراََ بعد اس مروجہ انداز میں مسجد کے اندر ہی نمازجنازہ پڑھنے کا ثبوت موجود ہے ؟
نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ ،اور کس کس صحابی یا صحابیہ کا نماز جنازہ فرض نماز کے فوراََ بعد اس مروجہ انداز میں مسجد کے اندر ہی پڑھایا ؟
خلفاء رشیدین نے اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ فرض نماز کے فوراََ بعد اس مروجہ انداز میں نماز جنازہ حرم شریفین کے اندر ہی پڑھایا ؟
صحابہ ،تابعین یا تابع تابعین نے اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ فرض نماز کے فوراََ بعد اس مروجہ انداز میں نماز جنازہ حرم شریفین کے اندر ہی پڑھایا ؟
یہاں گفتگو جائز و ناجائز میں نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ کیا یہ مروجہ سعودی طریقہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ،صحابہ ،تابعین ،یا تابع تابعین (علہیم الرضوان اجمعین ) سے منقول ہے کہ نہیں ؟ جواب کا منتظر : ڈاکٹر فیض احمد چشتی
No comments:
Post a Comment