Tuesday 28 November 2017

دیابنہ اور وہابیہ کے اصول بدعت کے مطابق خلفاء راشیدین کے ایام و جلوس بدعت ہیں

0 comments

دیابنہ اور وہابیہ کے اصول بدعت کے مطابق خلفاء راشیدین کے ایام و جلوس بدعت ہیں

تمام اہل علم جانتے ہیں کہ علماے دیوبند نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کے میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کے جلسے و جلوس کو بدعت و ناجائز کہتے ہیں لیکن دوسری طرف صحابہ کرام علہیم الرضوان اجمعین کے ایام، جلسے و جلوس نکالتے ہیں۔ بلکہ ان ایام کو سرکاری سطح پر منانے اور عام تعطیل کا مطالبہ بھی کرتے نظر آتے ہیں ۔
جس کسی کو اشتہارات درکار ہوں تو نیٹ پر سرچ کر کے دیکھ سکتا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ جس پر ہم حوالہ جات پیش کریں، کوئی وہابی دیوبندی اس کا انکار نہیں کر سکتا،درجنوں اشہارات و پوسٹر اس پرپیش کیے جا سکتے ہیں ۔
علماے دیوبند کی نام نہاد جہادی تنظیم لشکر جھنگوی کے حق نواز جھنگوی کہتے ہیں کہ:’’ہم یوم صدیق اکبرؓ پر جلوس نکال چکے ہیں میں نے سنی زعما اور سنی علماء کرام سے کہا ہے ذراچند سال اپنے فتوے کی توپ کا منہ بند رکھو،میں تم سے زیادہ بدعت کے موضوع کو پڑھ چکا ہوں ۔۔۔ہم صدیق اکبرؓ کے یوم کے جلوس نکالیں گے۔ جب یہ پختہ ہو گا، تو فاروق اعظمؓ کا یوم آئے گا۔ ۱۸؍ ذوالحجہ کو عثمان غنیؓ کا آئے گا، جب وہ پختہ ہو گا ہم دس محرم کا بھی جلوس نکالیں گے اور وہ جلوس حسینؓ کی مدح جرات، بہادری، شجاعت کا جلوس ہو گا اور ان کے خلاف ماتم کرنے والے جو ان کی بزدلی یا ان کی بہادری پر ہنس گیری کرتے ہیں۔ یہ ان کے خلاف ہو گا۔ یہ جلوس جب ملک میں عام ہوں گے تو ایک اسٹیج آئے گی خود شیعہ کہیں گے کہ نہ ہم جلوس نکالتے ہیں نہ تم نکالو۔۔۔ہم دس محرم کا جلوس بند کرا کر دم لیں گے چلو نہ بند ہو بالفرض لیکن جس شوق سے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کو گالی دی جائے گی ہم اسی جوش کے ساتھ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کی مدح سرائی کرکے دکھائیں گے‘‘ (مولانا حق نواز جھنگوی شہید کی 15تاریخ ساز تقریریں ،صفحہ ۱۱۴ ، ۱۱۵۔ادارہ نشریات اسلام لاہور)

قارئین دیوبندی مولوی کے قابل توجہ الفاظ ہیں کہ : ’’ میں نے سنی زعما اور سنی علماء کرام سے کہا ہے ذراچند سال اپنے فتوے کی توپ کا منہ بند رکھو ‘‘مطلب یہ کہ ان کے اپنے دیوبندی علماء ان ایام کے انعقاد کو بدعت ہی کہتے تھے ،اس لیے اپنے مولویوں کو کہا کہ ذرا اپنے فتوے کی توپ کا منہ بند رکھو۔ مطلب صاف ظاہر ہے کہ چوں کہ اب ان ایام کا انعقاد علماے دیوبند کر رہے ہیں لہٰذا فتوے نہ لگاؤ۔ سبحان اللہ!!یہ ہوتی ہے مسلک پرستی کہ جب بات سنیوں کی آئے تو بدعت بدعت کے بم برسائیں لیکن جب بات دیوبندیوں کے گھر کے علماء کی آئے تو توپوں کا منہ بن کروایا جائے۔سنیوں کے لئے الگ فتوے اور اپنے وہابیوں کے لئے الگ ۔

اس پر ہمارے سوال ؟

ان محافل کے انعقاد کا مقصد کیا ہے شرعاً ان کی کیا حیثیت ہے؟اور اس پر کیا دلیل ہے ؟

سب سے پہلے تو ایسے ایام کے منانے کا ثبوت قرآن و حدیث سے پیش کریں، آخر کہاں ایسے ایام منانے کا ذکر ہے ؟

اگر خلفاے راشدین کے ایام منانا جائز ہے تو کیا ان کے زمانے میں یہ ایام منائے گے ؟

کیا صحابہ کرام علہیم الرضوان اجمعین نے خلفاے راشدین کے ایام کا انعقاد کیا ؟

کیا تابعین یا تابع تابعین [ علہیم الرضوان اجمعین ]نے خلفاے راشدین کے ایام کا انعقاد کیا ؟

کیا ان ایام کے انعقاد کے لیے جانی و مالی تعاون کرنے یا کسی بھی قسم سے حصہ لینا والااجر و ثواب کا مستحق ہے کہ نہیں ؟

جب یہ کام خیر القرون میں نہیں کیے گے تو پھر ان ایام کو منانا بدعت ضلالہ ہو گا کہ نہیں ؟

دیوبندی مفتی سعید کے مطابق یہ بدعت ہے : لیکن مذکورہ بالا باتوں کے جوابات سے قبل وہابی حضرات اپنے دیوبندی مفتی محمد سعید خان کا فتویٰ بھی ملاحظہ کر لیں کہ وہ ان ایام کو بدعت قرار دیتے ہیں ۔دیوبندیوں کے مفتی محمد سعید خان کہتے ہیں کہ:
’’تیسری خرابی یہ ہے کہ جن بدعات کے رد پر ہمارے اکابرین اھل النسۃ و الجماعۃ نے تقریبا ڈیڑھ سو برس خم ٹھونک کر جہاد کیا ،اب وہی بدعات ان نام نہاد سنیوں ،صوفیوں ،دیوبندیوں نے اپنا لی ہیں ۔مثلاََ اکابرین اھل السنۃ و الجماعۃ رضی اللہ عنھم ہمیشہ دن منانے کے خلاف رہے لیکن اب خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے باقاعددہ دن منائے جا تے ہیں اور اس بات کی ترغیب وسعی نا مبارک بھی کی جاتی ہے ۔محرم ۱۴۳۲ھ ؁ یہ پہلا سال ہے کہ اپنے آپ کو سنی اور دیوبندی کہنے والے علماء کرام نے اسلام آباد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پر ایک باقاعدہ جلوس نکالا ہے ۔شیعہ حضرات دس محرم مناتے ہیں اور انہوں نے یکم محرم منایا ہے‘‘(دیوبندیت کی تطہیر ضروری ہے صفحہ 14)

دیوبندی حق نواز جھنگوی کے اصول سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کے جلسے و جلوس جائز : مذکورہ بالا حوالے میں حق نواز جھنگوی نے ایک اصول پیش کیا کہ شیعہ اپنے جلسوں و جلسوں میں صحابہ کرام علہیم الرضوان اجمعین کو بُرا بھلا کہتے، گالیاں بکتے ہیں، اس لیے ہم دیوبندی ایسے جلسے و جلوس نکالتے ہیں تاکہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کی مدح سرائی کی جائے۔تو اب اسی اصول سے ہم پوچھتے ہیں کہ آج دنیا بھر کے کفار و مشرکین مسلمانوں کے دلوں سے محبت و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم ختم کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں تو اب ان کے رد میں نبی پاک صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کے ذکر رسول،تعظیم و توقیر کا چرچا کرنے کے لیے صحابہ کرام کے ایام کی طرح یوم نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم یا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کسی بھی نام سے جلسے جلوس نکالیں یا محافل کا انعقاد کریں تو جائز ہے کہ نہیں؟اگر جواب نفی میں ہے تو ممانعت و ناجائز ہونے کی وجہ بیان کیجیے ۔

دیوبندی فتوی کالج میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم واجب ہے
ویسے اشرفعلی تھانوی کا یہ حوالہ بھی قابل ذکر ہے کہتے ہیں کہ ’’اگر کسی جگہ بدعت ہی لوگوں کے دین کی حفاظت کا ذریعہ ہو جائے تو وہاں اس بدعت کو غنیمت سمجھنا چاہیے، جب تک کہ ان کی پوری اصلاح نہ ہو جاوے جیسے مولود شریف اور جگہ تو بدعت ہے مگر کالج میں جائز بلکہ واجب ہے کیوں کہ اس بہانہ سے وہ کبھی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کا ذکر شریف اور آپ کے فضائل و معجزات تو سن لیتے ہیں تو اچھا ہے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کی عظمت و محبت ان کے دلوں میں قائم رہے ‘‘(ملفوظات حکیم الامت :انفاسِ عیسی حصہ اول ص ۳۲۶)
الحمد للہ عزوجل تھانوی صاحب نے مان لیا کہ ذکر رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم ،فضائل و معجزات، حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کی عظمت و محبت کے درس و بیان کا نام ہی ’’مولود شریف‘‘ہے ۔
پھر تھانوی صاحب نے جس اصول سے کالج میں میلاد کو واجب قرار دیا ہم کہتے ہیں کہ آج کالج کی یہی غفلت کی صورت تو ہر گھر ،گلی اورمحلے میں نظر آتی ہے،مسلمان غفلت کا شکار ہیں تو تھانوی کے اصول سے محفل میلاد کا انعقاد ہر گھر و محلے میں کیا جاناجائز ٹھہرا کیونکہ اس بہانہ سے وہ کبھی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کا ذکر شریف اور آپ کے فضائل و معجزات تو سن لیں گے تو اچھا ہے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وصحبہ وسلّم کی عظمت و محبت ان کے دلوں میں قائم رہے گی۔(طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔