Thursday, 16 November 2017

عید خوشی کے دن کو کہتے ہیں اور یوم ولادت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلّم بھی عید ہے


عید خوشی کے دن کو کہتے ہیں اور یوم ولادت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلّم بھی عید ہے

قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَاۤ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآىِٕدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَةً مِّنْكَ١ۚ وَ ارْزُقْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ ۔ (سورۃ الماائدہ آیت 114)
ترجمہ :عیسٰی ابن مریم نے عرض کی اے اللہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لئے عید ہو ، ہمارے اگلے پچھلوں کی ، اور تیری طرف سے نشانی ، اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے ۔

یعنی ہم اس کے نُزول کے دن کو عید بنائیں ، اس کی تعظیم کریں ، خوشیاں منائیں ، تیری عبادت کریں ، شکر بجا لائیں ۔

اس سے معلوم ہوا کہ جس روز اللہ تعالٰی کی خاص رحمت نازل ہو اس دن کو عید بنانا اور خوشیاں منانا ، عبادتیں کرنا ، شکرِ الٰہی بجا لانا طریقۂ صالحین ہے۔

اور کچھ شک نہیں کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی تشریف آوری اللہ تعالٰی کی عظیم ترین نعمت اور بزرگ ترین رحمت ہے ، اس لئے حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی ولادتِ مبارکہ کے دن عید منانا اور میلاد شریف پڑھ کر شکرِ الٰہی بجا لانا اور اظہارِ فرح اور سرور کرنا مستحَسن و محمود اور اللہ کے مقبول بندوں کا طریقہ ہے ۔

جہاں تک بات ہے مروجہ طریقے سے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم منانے یا جلوس نکالنے کی تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا رہا لوگ ہر چیز احسن سے احسن طریقے سے کرتے رہے، پہلے مساجد بالکل سادہ ہوتی تھیں اب اس میں فانوس، ٹائلز اور دیگر چراغاں کرکے اسے مزین کرکے بنایا جاتا ہے، پہلے قرآن پاک سادہ طباعت میں ہوتے تھے اب خوبصورت طباعت میں آتے ہیں ۔ اسی طرح پہلے میلاد سادہ انداز میں ہوتا تھا، صحابہ کرام اور تابعین ،تبع تابعین اپنے گھروں پر محافل منعقد کیا کرتے تھے اور صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے۔

قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا ۔ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ ۔(سورۃ یونس. آیت 58 )
ترجمہ؛تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں ،وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے ۔

اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالٰی کی عطا کردہ نعمت کا چرچا کرنے اور اس پر خوشی منانے کا واضح حکم موجود ہے۔

یاد رہے خدا تعالیٰ کی بے مثال، یکتا ، لاثانی ،بے مثل نعمتِ عظمٰی حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ہیں۔ میلاد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم منانے کا جو انکار کرتے ہیں ۔۔۔۔وہ اس آیت کی روشنی میں اپنی اصلاح کریں۔

وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِ ۔ ( سورۃ ابراھیم آیت 5 )
ترجمہ : اور انہیں اللہ کے دن یاد دِلا

قاموس میں ہے کہ ایّامُ اللہ سے اللہ کی نعمتیں مراد ہیں ۔

حضرت ابنِ عباس و اُبی بن کعب و مجاہد و قتادہ نے بھی ایّامُ اللہ کی تفسیر (اللہ کی نعمتیں) فرمائیں ۔

مقاتل کا قول ہے کہ ایّامُ اللہ سے وہ بڑے بڑے وقائع مراد ہیں جو اللہ کے امر سے واقع ہوئے ۔

بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ ایّامُ اللہ سے وہ دن مراد ہیں جن میں اللہ نے اپنے بندوں پر انعام کئے جیسے کہ بنی اسرائیل کے لئے مَن و سلوٰی اتارنے کا دن ، حضرت موسٰی علیہ السلام کے لئے دریا میں راستہ بنانے کا دن ۔ ( خازن و مدارک و مفرداتِ راغب)

ان ایّامُ اللہ میں سب سے بڑی نعمت کے دن سیدِعالَم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی ولادت و معراج کے دن ہیں ، ان کی یاد قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے۔

اسی طرح اور بزرگوں پر جو اللہ تعالٰی کی نعمتیں ہوئیں یا جن ایّام میں واقعاتِ عظمیہ پیش آئے جیسا کہ دسویں محرم کو کربلا کا واقعہ ہائلہ ، ان کی یادیں قائم کرنا بھی تذکیر بِایّامِ اللہ میں داخل ہے ۔

بعض لوگ میلاد شریف معراج شریف اور ذکرِ شہادت کے ایّام کی تخصیص میں کلام کرتے ہیں انہیں اس آیت سے نصیحت پذیر ہونا چاہیے ۔

اعتراض : دور نبوت میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم منانے کا کوئی ثبوت نہیں۔

جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے خود اپنا میلاد منایا ،
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم : آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا : یَومَ وُلِدْتُ و یَومَ اُنْزَلُ عَلَیَّ
اسی دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی ۔
(صحیح مسلم،2/819،رقم:1162/امام بیہقی: السنن الکبری،4/286، رقم:8182)

نیز حدیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے اپنی ولادت کی خوشی کے اظہار کیلئے بکرا ذبح فرمایا ۔
(امام سیوطی:الحاوی للفتاوٰی، 1/196/حسن المقصد فی عمل المولد، 65/امام نبہانی: حجۃ اللہ علی العالمین، 237)

اس سے معلوم ہوا کہ میلاد منانا سنت رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ہے

عید کا کا معنیٰ و مفہوم

عید کہتے ہیں خوشی کے دن کو : ’’عید‘‘ کا لفظ ’’عود‘‘ سے مشتق ہے، جس کا معنی ’’لوٹنا‘‘ اور ’’خوشی‘‘ کے ہیں کیونکہ یہ دن مسلمانوں پر بار بار لوٹ کر آتا ہے اور ہر مرتبہ خوشیاں ہی خوشیاں دے جاتا ہے، اس لئے اس دن کو ’’عید‘‘ کہتے ہیں۔

عید کے معنیٰ :عید خوشی کو کہتے ہیں ،عید مسلمانوں کے جشن کا دن ہے۔(فیروز الغات صفحہ 488 )

’’عید‘‘ کا لفظ ’’عود‘‘ سے مشتق ہے، جس کا معنی ’’لوٹنا‘‘ اور ’’خوشی‘‘ کے ہیں کیونکہ یہ دن مسلمانوں پر بار بار لوٹ کر آتا ہے اور ہر مرتبہ خوشیاں ہی خوشیاں دے جاتا ہے، اس لئے اس دن کو ’’عید‘‘ کہتے ہیں۔

عید کا معنی و مفہوم بیان کرتے ہوئے حضرت امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 502ھ) رقمطراز ہیں: ’’عید‘‘ لغت کے اعتبار سے اس دن کو کہتے ہیں جو بار بار لوٹ کر آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کو عید کہتے ہیں اور یہ دن شریعت میں خوشی منانے کے لئے مقرر کیا گیا ہے ۔ (المفردات، ص352)

لغت کی کتاب ’’المنجد‘‘ میں ’’العید‘‘ کے معنی میں لکھا ہے۔ ’’ہر وہ دن جس میں کسی دوسرے آدمی یا کسی بڑے واقعہ کی یاد منائی جائے اسے عید کہتے ہیں‘‘ مزید لکھا ہے کہ عید کو عید اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ ہر سال لوٹ کر آتی ہے نیز ہر وہ دن جس میں کوئی شادمانی حاصل ہو، اس پر ’’عید‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ یہ دن شرعی طور پر خوشی کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔
تفسیر مواہب الرحمن میں ہے ’’عید سے خوشی اور شادمانی مراد ہے اور دلیل کے طور پر قرآن مجید کی آیت قال عیسٰی ابن مریم اللھم ربنا انزل علینا مائدۃ من السماء تکون لنا عیدا انا ولنا وآخرنا ۔
ترجمہ : حضرت عیسٰی بن مریم علیہ السلام نے بارگاہ رب کائنات جل جلالہ میں عرض کیا۔ اے ہمارے رب ہم پر آسمان سے خوان اتار کہ وہ دن ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لئے عید ہو‘‘ اس آیت میں ’’عید‘‘ سے خوشی اور شادمانی مراد ہے۔

ذرا سوچیئے جب اللہ عز و جل کے عظیم پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السّلام آسمان سے نازل ہونے والے کھانے کو پہلوں اور پچھلوں کے لئے عید قرار دے رہے ہیں تو جس دن اللہ تعالیٰ کی نعمت عظمیٰ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ ولیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اس دنیا میں تشریف لائے اس دن کو ہم عیدوں کی عید نہ کہیں تو کیا کہیں یاد رہے یہ عید عید فرحت ہے یعنی خوشی کا دن اہل اسلام سے گذارش ہے کہ اسے خرافات سے بچائیں اور عقیدت و احترام سے خوشیاں منائیں ۔(طلاب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...